عمران خان اور بشریٰ بی بی پر جرم کیسے ثابت ہوا؟ عدالتی فیصلے کی تفصیلات WhatsAppFacebookTwitter 0 17 January, 2025 سب نیوز


راولپنڈی:عمران خان اور بشریٰ بی بی پر 190 ملین پاؤنڈز کیس میں جرم کس طرح ثابت ہوا، اس حوالے سے عدالتی فیصلے کی تفصیلات موجود ہیں۔
اڈیالہ جیل میں ہونے والی سماعت میں احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا، جس کے تحت بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو 14 اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو نیب آرڈیننس 1999 کی سیکشن 10-اے کے تحت سزا سنائی گئی ہے۔ بانی پی ٹی آئی پر جرم ثابت ہوتا ہے۔ فیصلے کے مطابق عمران خان کرپشن میں ملوث پائے گئے۔
عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ جرم ثابت ہونے پر 14 سال قید بامشقت اور 10 لاکھ روپے جرمانہ کیا جاتا ہے جب کہ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں بانی پی ٹی آئی کو مزید 6 ماہ قید کاٹنا ہوگی۔
اسی طرح عدالت نے فیصلے میں کہا کہ بشریٰ بی بی پر جرم میں معاونت کا الزام ثابت ہوتا ہے۔ بشری بی بی کو نیب آرڈیننس 10 اے کے تحت 7 سال قید بامشقت کی سزا سنائی سنائی جاتی ہے۔
بشریٰ بی بی کو 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی، اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 3 ماہ قید ہوگی۔
عدالتی فیصلے کے مطابق القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کو بحق سرکار ضبط کیا جاتا ہے۔ القادر یونیورسٹی فیڈرل حکومت کی تحویل میں دی جاتی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: عدالتی فیصلے

پڑھیں:

190 ملین پائونڈز کیس کا فیصلہ سنادیا گیا،عمران خان کو 14 بشریٰ بی بی کو 7 سال قید بامشقت کی سزا

راولپنڈی (آن لائن+ مانیٹرنگ ڈیسک) احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز کیس کا فیصلہ سنا دیا، جس میں عمران خان کو 14 اور بشریٰ بی بی کو 7 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی۔ عمران خان کو10 لاکھ اوراہلیہ بشریٰ بی بی کو5لاکھ جرمانہ بھی کیا گیا ،عدالت کا القادر یونیورسٹی اورٹرسٹ سرکاری تحویل میں لینے کا حکم،سابق وزیراعظم عمران خان کو کرپٹ پریکٹسز اوراختیارات کے ناجائز استعمال کے مرتکب قرار دیتے ہوئے10سال کی لیے نااہل قرار دے دیا گیا۔ فیصلے کے بعدبشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔ تحریک انصاف نے فیصلے کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت اورہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ ساتھ ہی مذاکرات بھی جاری رکھنے کا عندیہ دیا گیا ہے جبکہ عمران خان نے فیصل پر رد عمل میں کہا ہے کہ 71ء کی تاریخ دہرائی جارہی ہے، گھبرانا نہیں ہے، میں سمجھوتا کروں گا نہ ڈیل،تمام مقدمات کا سامنا کروں گا۔ تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے محفوظ فیصلہ سنا تے ہوئے عمران خان کو 14 اور بشریٰ بی بی کو 7 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی ۔ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید نے 3بار مؤخر کیے جانے کے بعد 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنایا جس میں عمران خان کو کرپٹ پریکٹسز اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر 14 سال اور بشریٰ بی بی کو ان کا ساتھ دینے کے جرم میں 7 سال قید کی سزا سنائی۔ 30 دن سے محفوظ فیصلہ سنائے جانے کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔عدالتی فیصلے کے مطابق القادر یونیورسٹی سرکاری کنٹرول میں دے دی گئی ہے جبکہ القادر ٹرسٹ بھی سرکاری کنٹرول میں دے دیا گیا ہے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق القادر یونیورسٹی کو بحق سرکار ضبط کر لیا گیا ہے۔ احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کو 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 6 ماہ قید کاٹنے کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ بشریٰ بی بی پر جرم میں معاونت کا الزام ثابت ہوتا ہے۔ انہیں سزائے قید کے ساتھ 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 3 ماہ قید ہوگی۔علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف نے فیصلے کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری رہیں گے، 7 دن میں کمیشن پر پیشرفت نہیں ہوتی تو مذاکرات نہیں ہوں گے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دیگر پارٹی رہنماؤں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا سنائے جانے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں، ہم اس فیصلے کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج بھی کریں گے۔دوسری جانب سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا انتہائی افسوس کی بات ہے کہ اس ملک میں چور دندناتے پھر رہے ہیں جبکہ معصوم اور ایماندار لوگ جو کہ اس ملک میں نوجوانوں کو سیرت النبی ؐ پڑھانے کے لیے القادر یونیورسٹی جیسا ادارہ بناتے ہیں انہیں سزا سنا دی جاتی ہے۔مزید برآں عمران خان نے اسلام آباد کی احتساب عدالت سے کرپشن کیس میں 14 سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ردعمل دیا ہے، اپنے بیان میں عمران خان نے اپنے کارکنوں سے کہا کہ سب سے پہلے تو آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔انہوں نے لکھا کہ میں اس آمریت کو کبھی تسلیم نہیں کروں گا اور اس آمریت کے خلاف جدوجہد میں مجھے جتنی دیر بھی جیل کی کال کوٹھری میں رہنا پڑا رہوں گا۔ عمران خان نے کہا کہ اپنے اصولوں اور قوم کی حقیقی آزادی کی جدوجہد پر سمجھوتا نہیں کروں گا، ہمارا عزم حقیقی آزادی اور جمہوریت ہے، جس کے حصول تک اور آخری گیند تک لڑتے رہیں گے، کوئی ڈیل نہیں کروں گا اور تمام جھوٹے کیسز کا سامنا کروں گا۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں ایک بار پھر قوم کو کہتا ہوں کہ حمود الرحمن کمیشن رپورٹ پڑھیں، پاکستان میں 1971 کی تاریخ دہرائی جا رہی ہے، یحییٰ خان نے بھی ملک کو تباہ کیا اور آج بھی ڈکٹیٹر اپنی آمریت بچانے کے لیے اور اپنی ذات کے فائدے کے لیے یہ سب کر رہا ہے اور ملک کو تباہی کے دہانے پر لا کر کھڑا کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج القادر ٹرسٹ کے کالے فیصلے کے بعد عدلیہ نے اپنی ساکھ مزید تباہ کر دی ہے، جو جج آمریت کو سپورٹ کرتا ہے اور اشاروں پر چلتا ہے اسے نوازا جاتا ہے اور جن ججوں کے نام اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے بھیجے گئے ان کا واحد میرٹ میرے خلاف فیصلے دینا ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ کیس تو دراصل نواز شریف اور اس کے بیٹے کے خلاف ہونا چاہییے تھا جنہوں نے برطانیہ میں اپنی 9 ارب کی پراپرٹی 18 ارب میں بیچی، سوال تو یہ ہونا چاہیے کہ ان کے پاس 9 ارب کہاں سے آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاناما میں ان سے جو رسیدیں مانگی گئیں وہ آج تک نہیں دی گئیں، حدیبیہ پیپر ملز میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ معاف کروائی گئی جبکہ القادر یونیورسٹی شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی کی طرح ہی عوام کے لیے ایک مفت فلاحی ادارہ ہے جہاں طلبہ سیرت النبی ؐ کے بارے میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ القادر یونیورسٹی سے مجھے یا بشریٰ بی بی کو ایک ٹکے کا بھی فائدہ نہیں ہوا اور حکومت کو ایک ٹکے کا بھی نقصان نہیں ہوا، القادر ٹرسٹ کی زمین بھی واپس لے لی گئی جس سے صرف غریب طلبہ کا نقصان ہو گا جو سیرت النبی ؐ کے بارے میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کا ایسا فیصلہ ہے جس کا پہلے ہی سب کو پتا تھا، چاہے فیصلے میں تاخیر ہو یا سزا کی بات سب پہلے ہی میڈیا پر آ جاتا ہے، عدالتی تاریخ میں ایسا مذاق کبھی نہیں دیکھا گیا، جس نے فیصلہ جج کو لکھ کر بھیجا ہے اسی نے میڈیا کو بھی لیک کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میری اہلیہ ایک گھریلو خاتون ہیں جن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے، بشریٰ بی بی کو صرف اس لیے سزا دی گئی تاکہ مجھے تکلیف پہنچا کر مجھ پر دباؤ ڈالا جائے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ان پر پہلے بھی گھٹیا کیسز بنائے گئے لیکن بشریٰ بی بی نے ہمیشہ اسے اللہ کا امتحان سمجھ کر مقابلہ کیا ہے اور وہ میرے کاز کے ساتھ کھڑی رہی ہیں۔ سابق وزیراعظم نے بیان میں مزید کہا کہ مذاکرات میں اگر 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنانے پر کوئی پیشرفت نہیں ہوتی تو وقت ضائع کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بددیانت لوگ کبھی نیوٹرل امپائرز کو نہیں آنے دیتے، حکومت جوڈیشل کمیشن کے مطالبے سے اسی لیے راہ فرار اختیار کر رہی ہے کیونکہ وہ بد دیانت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 190 ملین پائونڈز کیس کا فیصلہ سنادیا گیا،عمران خان کو 14 بشریٰ بی بی کو 7 سال قید بامشقت کی سزا
  • عمران اور بشریٰ پر جرم کیسے ثابت ہوا؟ عدالتی فیصلے کی تفصیلات
  • فیصل واوڈا کی عمران خان،بشری بی بی کی سزا اورپی ٹی آئی کے حوالے سے تمام باتیں درست ثابت
  • عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا، پی ٹی آئی ارکان کا سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج
  • عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا؛ پی ٹی آئی  ارکان کا اسمبلی کے باہر احتجاج
  • کرپشن کیس کی مجرم بشریٰ بی بی کو قید بامشقت و جرمانہ؛ سزا پر عمل کا وارنٹ جیل بھیج دیا گیا
  • ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کا تحریری فیصلہ سب نیوز پر
  • عدالتی فیصلے کے باوجود غلام محمد علی چیئرمین پی اے آر سی کے عہدے پر براجمان، ہٹانے کا نوٹیفکیشن کیوں جاری نہ ہو سکا ، تفصیلات سب نیوز پر