ٹرمپ کو کرارا جواب، ڈنمارک کا 500 سالہ شاہی نشان تبدیل
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
کوپن ہیگن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2025ء)ٹرمپ کی گرین لینڈ کا کنٹرول حاصل کرنے دھمکی پر ردعمل میں ڈنمارک نے شاہی کوٹ آف آرمز تبدیل کرکے اس میں قطبی ریچھ شامل کر لیا۔ڈنمارک کے زیر کنٹرول نیم خودمختار گرین لینڈ کا نمائندہ قطبی ریچھ ہے، دنیا کے سب سے بڑے اس جزیرے کی سٹریٹجک اہمیت قطب شمالی کے گلیشیر پگھلنے سے بڑھ چکی ہے، اس کی 58 ہزار آبادی ڈنمارک سے آزادی کی خواہاں ہے۔
تاہم ٹرمپ کے بیان پر گرین لینڈ کے وزیراعظم میوٹ بورپ نے اپنے ردعمل میں کہا گرین لینڈ ہمارا ہے، یہ برائے فروخت نہیں، نہ کبھی ہوگا۔(جاری ہے)
ادھر ڈنمارک نے ٹرمپ کا بیان بکواس قرار دے کراس کا دفاع مزید سخت جبکہ شاہ ڈنمارک نی500سالہ قدیم شاہی کوٹ آف آرمز تبدیل کر دیا جس پر قبل ازیں تین تاج تھے،ان میں دو تاج قطبی ریچھ اور بیل سے تبدیل کر دیئے، بیل ڈنمارک کے زیر کنٹرول جزائر فارو کی علامت ہے۔
یہ تبدیلی ڈنمارک کا واحد سپرپاورکو واضح پیغام ہے کہ گرین لینڈ حاصل کرنے کے خواب دیکھنا بند کرے۔واضح رہے کہ امریکی اسٹیبلشمنٹ گزشتہ ایک صدی سے سٹریٹجک مقاصد اور قدرتی وسائل کیلئے گرین لینڈ خریدنا چاہتی ہے، 1946 میں امریکہ نے 10 کروڑ ڈالر کے عوض ڈنمارک سے جزیرہ لینا چاہا مگر ناکام رہا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے گرین لینڈ
پڑھیں:
حماس نے غزہ معاہدے کو ’گرین سگنل‘ دے دیا، اسرائیلی عہدیدار کا دعویٰ
اسرائیلی عہدیدار نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کی تجویز پر اتفاق کرلیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی عہدیدار نے کہا کہ حماس نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کے حوالے سے قطر میں موجود مذاکرات کاروں کی جانب سے دی جانے والی تجویز پر اتفاق کیا ہے۔
دوسری جانب رائٹرز کی ہی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس نے جنگ بندی کی تجویز پر رضامندی ظاہر نہیں کی۔
وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اطلاعات کے برعکس حماس نے ابھی تک معاہدے پر اپنا جوابی ردعمل نہیں دیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ غزہ معاہدے کے حوالے سے گیند حماس کے کورٹ میں ہے۔
واشنگٹن میں اٹلانٹک کونسل کے تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ ایران کی حمایت یافتہ عسکری تنظیم حزب اللہ سب کچھ گنوانے کے بعد ماضی کا قصہ بن چکی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ حزب اللہ کے خاتمے کے بعد ایران کی اہم سپلائی لائن تباہ ہوگئی، خطے میں امن، استحکام کے لیے ایران کو سبق سکھانے کی ضرورت ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی پر مہر لگانا حماس پر منحصر ہے جب کہ حتمی تجویز قطر میں مذاکرات کی میز پر ہے، گیند اب حماس کے کورٹ میں ہے۔
انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ اگر حماس قبول کر لیتا ہے تو یہ معاہدہ طے پانے اور عمل درآمد کے لیے تیار ہے۔
انٹونی بلنکن کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب کہ اس سے ایک روز قبل قطر نے اسرائیل اور حماس کو غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے معاہدے کا حتمی مسودہ پیش کر دیا تھا۔
مذاکرات سے آگاہ ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی نے بھی بات چیت میں شرکت کی تھی، جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مسودہ دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں طے کیا گیا تھا، جس میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں موساد اور شین بیٹ کے سربراہان، قطر کے وزیر اعظم اور نامزد امریکی سفیر اسٹیو وٹکوف بھی شامل تھے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ سبکدوش ہونے والی امریکی انتظامیہ کے عہدیداروں نے بھی بات چیت میں شرکت کی ہے۔
عہدیدار نے کہا تھاکہ معاہدے تک پہنچنے کے لیے اگلے 24 گھنٹے اہم ہوں گے، اسرائیل کے کان ریڈیو نے ایک اسرائیلی عہدیدار کے حوالے سے پیر کو خبر دی تھی کہ قطر میں اسرائیلی اور حماس کے وفود کو ایک مسودہ موصول ہوا ہے اور اسرائیلی وفد نے اسرائیلی رہنماؤں کو بریفنگ دی ہے۔
ایک سینئر اسرائیلی عہدیدار نے کہا تھا کہ اگر حماس کسی تجویز کا جواب دیتی ہے تو چند دنوں میں ایک معاہدے پر دستخط کیے جاسکتے ہیں۔
مذاکرات سے وابستہ ایک فلسطینی عہدیدار نے کہا تھا کہ دوحہ سے ملنے والی معلومات ’بہت امید افزا‘ ہیں، انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’خلا کو کم کیا جا رہا ہے اور اگر آخر تک سب کچھ ٹھیک رہا تو معاہدے کی طرف ایک بڑی پیش قدمی ہے۔‘
ٹرمپ کی 20 جنوری کی حلف برداری کو اب خطے میں ایک آخری مہلت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، امریکا کے نومنتخب صدر نے کہا تھا کہ ان کے عہدہ سنبھالنے تک حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا گیا تو اس کی قیمت چکانی پڑے گی جب کہ صدر جو بائیڈن بھی اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے سے قبل کسی معاہدے کے لیے سخت کوششیں کر چکے ہیں۔
عہدیدار نے بتایا تھا کہ مصر کی جنرل انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ حسن محمود رشاد بھی مذاکرات میں شرکت کے لیے قطر کے دارالحکومت میں موجود تھے۔
ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نومبر کے اواخر سے اب تک متعدد بار قطر اور اسرائیل کا دورہ کر چکے ہیں، وہ جمعہ کو دوحہ میں تھے اور دوحہ واپسی سے قبل ہفتے کے روز وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے لیے اسرائیل گئے تھے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز غزہ کے محکمہ شہری دفاع کے ترجمان محمود باسل نے کہا تھا کہ پیر کو اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ شہر پر دن بھر بمباری کی گئی جس میں اسکولوں، گھروں اور لوگوں کے اجتماعات کو نشانہ بنایا گیا جس میں کم از کم 50 فلسطینی شہید ہوگئے۔
ترجمان کے مطابق شجاعیہ کے علاقے میں گھر پر کیے گئے اسرائیلی حملے میں 11 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہو گئے جب کہ دیگر شہادتیں غزہ کے مختلف علاقوں میں دن بھر جاری رہنے والے حملوں میں ہوئیں۔
غزہ کے محکمہ صحت کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر کے بعد سے جاری اسرائیلی حملوں میں 46 ہزار 600 فلسطینی شہید جبکہ ایک لاکھ 9 ہزار 700 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔