بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلسل بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے، حریت کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے ایک بیان میں کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی بھارتی حکومت نے 05 اگست 2019ء کو مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت منسوخ کر کے کشمیریوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت حاصل تمام بنیادی حقوق سے محروم کر دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بھارت غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بین الاقوامی قانون اور معاہدوں کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے ایک بیان میں کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی بھارتی حکومت نے 05 اگست 2019ء کو مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت منسوخ کر کے کشمیریوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت حاصل تمام بنیادی حقوق سے محروم کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے گزشتہ 77برس سے کشمیریوں کو یرغمال بنا کے ان کے حقوق سلب کر رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس عرصے کے دوران جموں و کشمیر پر اپنے غیر قانونی تسلط کو طول دینے کیلئے ہزاروں کشمیریوں کو شہید کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی ظلم و بربریت اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہیں۔ حریت ترجمان نے کہا کہ خاص طور پر بی جے پی بھارتی حکومت کی طرف سے اگست 2019ء میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے کشمیریوں کے خلاف بھارتی قابض فوجیوں کے جرائم میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ بھارت اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کیلئے مسلسل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ عبدالرشید منہاس نے افسوس ظاہر کیا کہ بھارت نام نہاد جمہوریت اور سیکولرازم کی آڑ میں بے گناہ کشمیریوں کو مسلسل انتقامی کارروائی کا نشانہ بنا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی فورسز کے اہلکار مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر دیرینہ عالمی تنازعات میں سرفہرست ہے جس کی وجہ سے جنوبی ایشیاء کے خطے میں امن و استحکام کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کیلئے بھارت پر دبائو ڈالے تاکہ خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بین الاقوامی قانون انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے کشمیریوں کو رہا ہے
پڑھیں:
اسلام آباد، ویبنار کے مقررین کی نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوجیوں کے مظالم کی مذمت
ذرائع کے مطابق ویبنار کا اہتمام ”فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل“ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے مقبوضہ علاقے کے حالیہ دورے کے تناظر میں کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ ایک ویبنار کے مقررین نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نہتے لوگوں پر بھارتی فوجیوں کے مظالم کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ویبنار کا اہتمام ”فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل“ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے مقبوضہ علاقے کے حالیہ دورے کے تناظر میں کیا تھا۔ مقررین نے کہا کہ بھارت گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے کشمیریوں کی آزادی کی آواز کو فوجی طاقت کے وحشیانہ استعمال سے دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے علاقے میں جبر و استبداد کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں اور وہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے مذموم منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ مقررین نے کہا کہ کشمیریوں سے ان کی شناخت چھینی جا رہی ہے، ان کی تہذیب و ثقافت پر حملہ کیا جا رہا ہے اور انہیں اپنے ہی وطن میں اجنبی بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ نائلہ الطاف کیانی نے کہا کہ کشمیری ہرگز بھارت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے ہیں خواہ وہ وہاں تعمیر و ترقی کے کتنے ہی کام کیوں نہ کرے۔
ڈاکٹر مبین شاہ نے کہا کہ ہمیں کشمیر کاز کیلئے اپنی کوششوں کو زیادہ سے زیادہ فعال بنانے کی ضرورت ہے۔ فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل کی چیئرپرسن غزالہ حبیب نے کشمیر کاز کو آگے بڑھانے کے لیے زیادہ سے زیادہ عالمی نمائندگی کی ضرورت پر زور دیا۔ الطاف حسین وانی نے کشمیر کاز کے لیے پاکستان کی حمایت کو سراہا اور جدوجہد کو مزید مضبوط و موثر بنانے کیلئے اتحاد و اتفاق کی ضرورت پر زور دیا۔ صحافی اعزاز سید نے معاشی پہلووں پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کو مضبوط بنانے سے تحریک کشمیر کے عالمی اثرات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
عبدالحمید لون نے نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ ترک کارکن اور نغمہ نگار ترگے ایوران Turgey Evran نے کشمیر کاز کے بارے میں عالمی سطح پر بیداری پیدا کرنے کے لیے تخلیقی طریقوں کی اہمیت پر زور دیا۔ ویبنار کی آخری مقرر سعدیہ ستار نے کشمیریوں کے منصفانہ کاز کی موثر طریقے سے وکالت کے لیے اتحاد، عزم اور موثر حکمت عملی کی اہمیت پر زور دیا۔