اسلام آباد؛ خود کو سعودی کمپنیوں کا نمائندہ ظاہر کرکے ویزا فراڈ میں ملوث 3ملزمان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
ایف آئی اے اسلام آباد زون نے خود کو سعودی کمپنیوں کا نمائندہ ظاہر کرکے ویزا فراڈ اور انسانی اسمگلنگ میں ملوث 3 ملزمان گرفتار کرلیے۔
حکام کے مطابق گرفتار ملزمان میں سکندر زیب، محبوب اور مظہر اقبال شامل ہیں جن کو چھاپہ مار کر راولپنڈی اور لاہور ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا۔
ملزمان خود کو سعودی کمپنیوں کا نمائندہ ظاہر کرتے جبکہ ملزم سکندر زیب نے خود کو سعودی کمپنی کا نمائندہ ظاہر کر کے کروڑوں روپے کا ویزا فراڈ کیا۔ ملزمان نے سادہ لوح شہریوں کو سعودی عرب کا ورک ویزا فراہم کرنے کا جھانسہ کر بھاری رقوم ہتھیائی۔
اسی طرح، اشتہاری ملزم اولیاء خان سال 2015 سے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل راولپنڈی کو مطلوب تھا جبکہ ملزم مظہر اقبال نے سال 2019 میں جعلی پاسپورٹ پر مراکش جانے کی کوشش کی تھی۔
ملزم کے خلاف کارروائی پاکستانی ایمبیسی مراکش کی درخواست پر عمل میں لائی گئی، ملزم کو لاہور ایئرپورٹ سے بیرون ملک فرار ہوتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔
حکام کا کہنا تھا کہ ملزمان کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کا نمائندہ ظاہر کر خود کو سعودی
پڑھیں:
عدالت نے خلیل الرحمان کو ہنی ٹریپ کرکے تاوان مانگنے والے ملزمان کو سزائیں سنا دیں
عدالت نے خلیل الرحمان کو ہنی ٹریپ کرکے تاوان مانگنے والے ملزمان کو سزائیں سنا دیں WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
لاہور(سب نیوز)لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے معروف پاکستانی ڈرامہ نگار اور مصنف خلیل الرحمان قمر کو کوہنی ٹریپ کرنے اور اغوا برائے تاوان کے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے تین ملزمان کو سات، سات سال قید کی سزا سنا دی۔
تفصیلات کے مطابق عدالت کے جج ارشد جاوید نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ مجرمان آمنہ عروج، ممنون حیدر اور زیشان تاوان مانگنے کے جرم میں سزا کے مستحق پائے گئے ہیں۔ عدالت نے تینوں کو سات، سات سال قید کی سزا سنائی، جبکہ مقدمے میں شامل دیگر ملزمان کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر بری کر دیا گیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کے خلاف تاوان مانگنے کے شواہد موجود ہیں، تاہم ان پر اغوا کا الزام ثابت نہیں ہوتا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ جرم کی سنگینی کے پیش نظر سزا سنائی گئی ہے تاکہ معاشرے میں اس قسم کے جرائم کی روک تھام ممکن ہو۔
یاد رہے کہ ملزمان پر الزام تھا کہ انہوں نے خلیل الرحمان قمر کو چالاکی سے ہنی ٹریپ کر کے اغوا کیا اور پھر تاوان طلب کیا تھا۔ پولیس کی تفتیش اور پراسیکیوشن کے دلائل کی روشنی میں عدالت نے ملزمان کے خلاف فیصلہ سنایا۔
خلیل الرحمٰن قمر اغوا و تاوان کیس کا پس منظر
ڈرامہ نگار اور معروف مصنف خلیل الرحمٰن قمر گزشتہ برس ایک دل دہلا دینے والے واقعے کا نشانہ بنے، جب انہیں ایک خاتون کی فون کال کے ذریعے منصوبہ بندی کے تحت اغوا کیا گیا اور ان سے تاوان طلب کیا گیا۔
15 جولائی کی رات خلیل الرحمٰن قمر کو ایک نامعلوم نمبر سے کال موصول ہوئی، جس میں خود کو ”آمنہ عروج“ کہنے والی خاتون نے انگلینڈ سے آنے والی مداح ظاہر کیا۔ اس نے ڈرامہ بنانے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں لاہور کے علاقے بحریہ ٹاؤن میں ایک مخصوص لوکیشن پر بلایا۔ خلیل الرحمٰن قمر کے مطابق، وہ صبح تقریباً ساڑھے چار بجے اس مقام پر پہنچے، جہاں خاتون نے انہیں کمرے میں بٹھایا۔
کچھ دیر بعد دروازے پر دستک ہوئی اور خاتون نے ”ڈلیوری“ کا کہہ کر دروازہ کھولا۔ اسی لمحے تقریباً سات مسلح افراد اندر داخل ہو گئے۔ ان افراد نے خلیل الرحمٰن قمر کا پرس، شناختی کارڈ، اے ٹی ایم کارڈ اور ان کا قیمتی موبائل فون چھین لیا۔ انہوں نے فون کا پاس ورڈ لے کر اس کا ڈیٹا بھی کاپی کر لیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔
بعدازاں، ایک ملزم ان کا اے ٹی ایم کارڈ لے کر رقم نکالنے چلا گیا، جہاں سے 2 لاکھ 67 ہزار روپے نکلوائے گئے۔ ملزمان نے ان سے ایک کروڑ روپے تاوان کا بھی مطالبہ کیا۔ خلیل الرحمٰن قمر کے انکار پر انہیں آنکھوں پر پٹی باندھ کر اغوا کر لیا گیا اور گاڑی میں مختلف مقامات پر لے جایا گیا، جہاں انہیں جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
اغواکاروں نے ان سے مزید رقم مانگی، مگر جب وہ رقم کا بندوبست نہ کر سکے تو انہیں ایک ویران جگہ پر چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ بعد ازاں، وہ اپنی گاڑی کے ذریعے خود واپس گھر پہنچے۔
ڈی آئی جی آرگنائزڈ کرائم یونٹ، عمران کشور کے مطابق، اس واردات میں دو خواتین اور آٹھ مرد شامل تھے، اور ملزمان نے خلیل الرحمٰن قمر کو لاہور سے اغوا کر کے ننکانہ صاحب تک لے جایا۔
اسی واقعے کے مقدمے میں انسداد دہشت گردی عدالت نے حالیہ فیصلے میں تین مرکزی ملزمان آمنہ عروج، ممنون حیدر اور زیشان کو تاوان طلب کرنے کے جرم میں سات، سات سال قید کی سزا سنائی ہے، جبکہ اغوا کا الزام ثابت نہ ہونے پر دیگر ملزمان کو بری کر دیا گیا ہے۔