عمران خان کی جیل سہولیات بارے نظرثانی درخواست پر اعتراض دور
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جیل سہولیات کے حوالے سے نظرثانی درخواست پر اعتراض دور کر دیا اور پیر کو درخواست سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے رجسٹرار آفس اعتراض کے ساتھ درخواست پر سماعت کی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل فرید چودھری عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے چیلنج کیا کیا ہوا ہے جس پر فیصل چودھری نے کہا کہ ہم نے اس میں ٹرائل کورٹ آرڈر چیلنج کیا ہوا ہے۔
انٹرنیشنل لیگ میں فخر زمان کی شاندار بیٹنگ، ٹیم کو فتح دلا دی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے رجسٹرار آفس کا اعتراض دور کرتے ہوئے پیر کو درخواست سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔
درخواست میں کہا گیا کہ 10 جنوری کو سپیشل جج سنٹرل عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے جیل سہولیات کے حوالے سے حکم جاری کیا، عدالت ٹرائل کورٹ حکم کے غلط استعمال کو روکنے اور قانون و آئین کے مطابق انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی ہدایت کرے۔
دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ جیل میں ہائی پروفائل قیدی ہونے کے باوجود سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں، جیل حکام کا رویہ آئین اور قانون کے خلاف ہے، قانون کے مطابق سہولیات مہیا کی جائیں۔
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ تاخیر کا شکار
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کیخلاف کتنے مقدمات درج ہیں؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعلیٰ ہونے کے ناطے انہیں 40 دن کی حفاظتی ضمانت دے رہے ہیں۔ اس دوران انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ایک مہینے کی ضمانت دیں گے تو دو مہینے مانگے جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات سامنے آگئیں۔ پشاور ہائیکورٹ میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف مقدمات کی تفصیلات سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس صاحبزادہ اسداللہ اور جسٹس صلاح الدین پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔ درخواست گزار کے وکیل عالم خان ادینزی ایڈوکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور آج اسلام آباد میں موجود ہیں، اسی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہو سکے۔ سماعت کے دوران عدالت نے مختلف اداروں سے رپورٹس طلب کیں۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب نے عدالت کو بتایا کہ نیب کے پاس صرف ایک انکوائری ہے جبکہ ایف آئی اے میں کوئی انکوائری موجود نہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد میں وزیراعلیٰ کے خلاف 32 اور پنجاب میں 33 ایف آئی آرز درج ہیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل عدنان علی کے مطابق خیبرپختونخوا میں 8 مقدمات درج ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پھر اس درخواست کو نمٹا دیتے ہیں، تاہم درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ مقدمات مختلف شہروں میں درج ہیں، لہٰذا دو مہینے کی حفاظتی ضمانت دی جائے۔ جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعلیٰ ہونے کے ناطے انہیں 40 دن کی حفاظتی ضمانت دے رہے ہیں۔ اس دوران انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ایک مہینے کی ضمانت دیں گے تو دو مہینے مانگے جائیں گے۔ عدالت نے علی امین گنڈاپور کو 23 مئی تک حفاظتی ضمانت دے دی اور درخواست نمٹا دی۔ پشاور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنماء فیصل جاوید کی مقدمات سے متعلق تفصیلات کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی۔ جسٹس صاحبزادہ اسداللہ خان نے کیس کی سماعت کی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ فیصل جاوید کے خلاف 16 مقدمات اسلام آباد میں درج ہیں۔ عدالت نے فیصل جاوید کو دو ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے نیب اور صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔