اسلام آباد:

وزارت خزانہ نے پراجیکٹس کے لیے ریولوِنگ فنڈ اکاؤنٹس کھولنے کے لیے بجٹ یا روپے کی گارنٹی کی شرط ختم کر دی ہے۔

وزارت خزانہ نے 4 اگست 2022 کے جاری کردہ آفس میمورنڈم میں ترمیم کر دیں جس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔

پیراگراف 1 (1) بی سے پراجیکٹ کے لیے بجٹ کوور اور روپے کی گارنٹی کا تعین ہونا ضروری ہے، کے الفاظ حذف کر دیے گئے ہیں۔

اسی طرح دوسرے پیراگراف 1 (جے) سے یہ عبارت کہ ’’بجٹ تخمینے (BOs/NISs) میں بجٹ مختص ہونا اور متعلقہ دستاویزات کی نقول فراہم کرنا لازم ہے، یہ بھی ختم کر دی گئی ہے۔

اس کے علاوہ، ایک نیا پیراگراف 1(ڈی) شامل کیا گیا ہے جس کے مطابق ’’ریولوِنگ فنڈ اکاؤنٹ سے کوئی بھی ادائیگی اس وقت تک نہیں کی جائے گی جب تک کہ پراجیکٹ کے لیے بجٹ میں مطلوبہ رقم مختص نہ ہو۔

وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں منصوبوں کے فنڈز کی شفافیت اور بہتر مالی نظم و نسق کے لیے کی گئی ہیں، یہ ہدایات فوری طور پر نافذ العمل ہوں گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: لیے بجٹ کے لیے

پڑھیں:

حکومت کی جانب سے 6 نئی نہروں کے منصوبوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش

وفاقی حکومت نے 6 نئی نہروں کے منصوبوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردیں۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے آبی وسائل معین وٹو نے 6 نئی نہروں سے متعلق تحریری تفصیلات ایوان میں پیش کیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پنجاب کے لیے چھوٹی چولستان نہر کے منصوبے کے لیےارسا نے جنوری 2024 میں این او سی جاری کیا، یہ منصوبہ حکومت پنجاب کی مالی معاونت سے مکمل کیا جا رہا ہے، جب کہ منصوبے کی کل لاگت 225 ارب 34 کروڑ روپے ہے جسے سی ڈی ڈبلیو پی نے ایکنک کو بھجوا دیا ہے، تاہم ایکنک نے تاحال اس کے پی سی ون پر غور نہیں کیا۔معین وٹو نے بتایا کہ حکومت سندھ نے 15 نومبر 2024 کو ارسا کا جاری کردہ سرٹیفکیٹ منسوخ کرنے کی سمری ارسال کی جب کہ تھر کینال منصوبے کے لیے ارسا سے این او سی کی باضابطہ درخواست نہیں دی گئی۔ واپڈا نے اس منصوبے کے لیے 212 ارب روپے کا پی سی ون جمع کرایا ہے، منصوبہ فی الحال غیر منظور شدہ ہے۔

وزیر آبی وسائل کے مطابق گریٹر تھل کینال کے لیے ارسا نے مئی 2008 میں پانی کی دستیابی کا سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا، اس منصوبے کا پہلا مرحلہ 10 ارب 17 کروڑ روپے کی لاگت سے 2010 میں مکمل ہو چکا ہے اور اسے پنجاب کے حوالے بھی کیا جاچکا ہے، دوسرے مرحلے کی منظوری ایکنک نے 2024 میں سی سی آئی سے مشروط کر کے دی ہے۔وزیر آبی وسائل نے بتایا کہ برساتی نہر منصوبے کے لیے ارسا نے ستمبر 2002 میں سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا۔ فیز ون 17 ارب 88 کروڑ 60 لاکھ روپے کی لاگت سے مکمل ہوا اور اسے حکومت سندھ کے حوالے کر دیا گیا، فیز ٹو کی تجویز کو جی او سی مشاورتی اجلاس میں مسترد کر دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے لیے شروع کیے گئے نہری منصوبے کا این او سی ارسا نے اکتوبر 2003 میں جاری کیا، اس کا فیز ون 2017 میں مکمل ہوا، تاہم 2022 کے سیلاب میں اسے نقصان پہنچا، واپڈا نے متاثرہ حصوں کی مرمت جزوی طور پر کر دی ہے، رواں مالی سال مارچ تک اس منصوبے کے لیے 22 ارب 92 کروڑ روپے مختص کیے گئے جب کہ فیز ٹو کے لیے 70 ارب روپے کا پی سی ون تیار کر لیا گیا ہے جس کی منظوری کا انتظار ہے۔معین وٹو کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے لیے سی بی آر سی نہر کو ارسا نے اپریل 2004 میں این او سی دیا جب کہ ایکنک نے 2022 میں 189 ارب 61 کروڑ روپے کا پی سی ون منظور کیا، یہ منصوبہ فی الحال ایوارڈ کے عمل سے گزر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کی جانب سے 6 نئی نہروں کے منصوبوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش
  • آئندہ مالی سال کیلیے دفاعی بجٹ کا تخمینہ کیا ہوگا؟تفصیلات سامنے آگئیں
  • آئندہ مالی سال کیلیے دفاعی بجٹ کا تخمینہ کیا ہوگا
  • نادرا نے برتھ یا ڈیتھ سرٹیفکیٹ اور نکاح نامے سے متعلق اہم وضاحت جاری کردی
  • آئندہ مالی سال کیلیے دفاعی بجٹ کا تخمینہ کیا ہوگا، تفصیلات سامنے آگئیں
  • 9 مئی کے واقعات سے متعلق کیسز :سپریم کورٹ کا بڑا حکم
  • سپریم کورٹ کی 9مئی واقعات سے متعلق کیسز کا ٹرائل چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت
  • سعودی حکومت نے عمرہ زائرین اور ائیر لائنز کیلئے نیا ہدایت نامہ جاری کر دیا
  • خاتون کا انوکھا کارنامہ، دنیا کا سب سے بڑا مُنہ کھولنے کا عالمی ریکارڈ بنا ڈالا
  • زندہ برائلرمرغی کی قیمت میں 3 روپے اضافہ