مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر کشمیریوں کی جبری گمشدگیوں کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
ذرائع کے مطابق جبری گمشدگیوں کے بارے میں جنیوا میں 15جنوری کو دو روزہ عالمی کانگریس منعقد کی گئی۔ کانگریس میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو رکوانے کے لیے عالمی عزم کا اعادہ کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بین الاقوامی ماہرین اور انسانی حقوق کے علمبرداروں نے بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر جبری گمشدگیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جبری گمشدگیوں کے بارے میں جنیوا میں 15جنوری کو دو روزہ عالمی کانگریس منعقد کی گئی۔ کانگریس میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو رکوانے کے لیے عالمی عزم کا اعادہ کیا گیا۔ اس دوران جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد سے متعلق بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری، ان کی تلاش کے طریقہ کار کو مضبوط کرنے اور متاثرین، انسانی حقوق کے علمبرداروں، وکلا اور صحافیوں نے جبری گمشدگیوں سے تحفظ جیسے موضوعات پر تفصیلی غور کیا گیا۔ کشمیر میں جبری گمشدگیاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی واضح مثال ہیں۔ 1989ء سے اب تک 10ہزار سے زائد کشمیریوں کو بھارتی فوج نے حراست کے دوران لاپتہ کیا ہے۔ جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی اور دوران حراست لاپتہ کشمیریوں کے والدین کی تنظیم ”اے پی ڈی پی” جیسی انسانی حقوق کی تنظیموں کو کشمیریوں کے بھارتی فوج کی حراست میں لاپتہ ہونے کے واقعات کو دستاویزی شکل دینے پر سخت پابندیوں کا سامنا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے علمبرداروں خرم پرویز اور پروینہ آہنگر کو بین الاقوامی فورموں پر کشمیریوں کی آواز بلند کرنے سے روکنے کیلئے غیر قانونی طور پر قید اور دیگر پابندیوں کا سامنا ہے۔کشمیر میں انسانی حقوق اور انصاف کے بارے میں انٹرنیشنل پیپلز ٹربیونل کی تحقیقات میں اجتماعی قبروں میں 2 ہزار 9 سو سے زائد کشمیریوں کی موجودگی کا انکشاف کیا گیا جن میں اکثریت کو مجاہدین قرار دیکر شہید کیا گیا۔ آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت بھارتی فوجیوں کو مقبوضہ علاقے میں نہتے کشمیریوں کے قتل عام کی کھلی چھوٹ حاصل ہے۔دوران حراست لاپتہ ہونے والے کشمیریوں کے خاندان خاص طور پربیویوں کو نفسیاتی، سماجی اور معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔ کانگریس کے مقررین نے عالمی برادری پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت کو جوابدہ بنانے کا مطالبہ کیا اور کشمیر میں جبری گمشدگیوں اور گمنام اجتماعی قبروں کی فوری آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انسانی حقوق کی جبری گمشدگیوں خلاف ورزیوں کشمیریوں کے کیا گیا
پڑھیں:
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنر ل مقبوضہ کشمیر میں فوری مداخلت کریں، محمود ساغر
حریت رہنما کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی پالیسیوں کا مقصد کشمیریوں کی قومی شناخت ختم کرنا اور خطے کو اپنی ایک نوآبادی بنانا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے قائم مقام چیئرمین محمود احمد ساغر نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے اپیل کی ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں تیزی سے بگڑتی ہوئی سیاسی اور انسانی حقوق کی صورتحال پر فوری توجہ دیں۔ ذرائع کے مطابق محمود احمد ساغر نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نام ایک خط میں کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ماورائے عدالت قتل، نوجوانوں کی اندھا دھند گرفتاریوں اور اظہارِ رائے کی آزادی پر پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے اور عام شہریوں کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے۔ انہوں نے بھارتی حکومت کی طرف سے علاقے میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی، مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوششوں اور عدلیہ اور ریاستی اداروں کے غلط استعمال پر شدید تشویش ظاہر کی۔ حریت رہنما نے کہا کہ بی جے پی کی پالیسیوں کا مقصد کشمیریوں کی قومی شناخت ختم کرنا اور خطے کو اپنی ایک نوآبادی بنانا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ان قراردادوں پر فوری عملدرآمد کا مطالبہ کیا جن میں کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت اور آزادانہ رائے شماری کی ضمانت دی گئی ہے۔ محمود احمد نے اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی موجودہ سنگین صورتحال کا موثر نوٹس لے اور مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے اپنا فعال کردار ادا کرے تاکہ خطے میں امن و انصاف کو یقینی بنایا جا سکے۔