چین کا جی ڈی پی 2024 میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 5.0 فیصد اضافے کے ساتھ 134908.4 ارب یوآن رہا، قومی ادارہ برائے شماریات
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
چین کا جی ڈی پی 2024 میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 5.0 فیصد اضافے کے ساتھ 134908.4 ارب یوآن رہا، قومی ادارہ برائے شماریات WhatsAppFacebookTwitter 0 17 January, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چین کی ریاستی کونسل کے انفارمیشن آفس نے 2024 میں قومی معیشت کے آپریشنز کے بارے میں ایک پریس کانفرنس کی. قومی ادارہ برائے شماریات کے انچارج کے مطابق ،ابتدائی اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2024 میں جی ڈی پی 134908.
جو مستقل قیمتوں پر گزشتہ سال کے مقابلے میں 5.0 فیصد زیادہ ہے۔اس کے علاوہ،سی پی آئی میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 0.2 فیصد اضافہ اور مقررہ سائز سے اوپر کے صنعتی اداروں کی اضافی قیمت میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 5.8 فیصد اضافہ ہوا۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پاکستان 2024 میں سب سے زیادہ سولر پینلز درآمد کرنے والا ملک بن گیا
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اپریل2025ء) پاکستان نے 2024 میں دنیا بھر میں سب سے زیادہ سولر پینلز درآمد کرنے کا اعزاز حاصل کرلیا ہے۔برطانوی تھنک ٹینک ایمبر کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان نے 70 گیگا واٹ سولر پینلز درآمد کیے ہیں جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ درآمدات کسی عالمی سرمایہ کاری یا قومی پروگرام کے تحت نہیں کی گئیں بلکہ صارفین کی ذاتی کوششوں سے ممکن ہوئی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ شمسی اور ہوا کی توانائی پاکستان کے توانائی بحران سے نمٹنے کے لئے اہم ثابت ہوسکتی ہے۔رپورٹ کے مطابق اس سال پاکستان میں سولر پینلز کی مانگ زیادہ تر گھریلو صارفین اور چھوٹے کاروباروں کی طرف سے ہے اور یہ درآمدات ملک بھر میں بجلی کی کل طلب کا تقریبا نصف حصہ ہیں۔(جاری ہے)
دنیا بھر میں شمسی توانائی کی تنصیبات کی تعداد اس سال کے آخر تک 593 گیگا واٹ تک پہنچنے کی راہ پر گامزن ہے اور 2023 میں شمسی توانائی کی تنصیبات میں 86 فیصد کی ریکارڈ ترقی ہوئی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ شمسی توانائی کے پینل گرین ہاس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔شمسی توانائی کی پیداوار فوسل فیول کی ضرورت کو ختم کر کے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی لاتی ہے جس سے فضائی آلودگی میں کمی آتی ہے، ہوا کا معیار بہتر ہوتا ہے اور صحت عامہ پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔پاکستان کی سولر پینلز کی درآمدات نہ صرف توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی بلکہ یہ ملک کو توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لئے ایک اہم قدم بھی ثابت ہوسکتی ہیں۔