چین اور آسیان ممالک مشترکہ طور پر الیکٹرانک فراڈ جیسے جرائم کا مقابلہ کریں گے، چینی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
چین اور آسیان ممالک مشترکہ طور پر الیکٹرانک فراڈ جیسے جرائم کا مقابلہ کریں گے، چینی وزیر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 17 January, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے بیجنگ میں آسیان کے 10 ممالک کے سفیروں سے ملاقات کے دوران کہا کہ حال ہی میں، تھائی-میانمار کی سرحد کے ساتھ آن لائن گیمبلنگ اور الیکٹرانک فراڈ کے واقعات کا ایک سلسلہ سامنے آیا ہے، جس سے چین سمیت دیگر ممالک کے شہریوں کے اہم مفادات کو خطرہ اور نقصان پہنچا ہے اسی لئے اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ متعلقہ ممالک اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے، سخت اقدامات کریں گے، اور آن لائن گیمبلنگ اور الیکٹرانک فراڈ کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کریں گے تاکہ لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کی جا سکے اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے ۔وانگ ای نے کہا کہ چین آسیان ممالک کے ساتھ دو طرفہ اور کثیرالطرفہ قانون کے نفاذ اور سیکورٹی تعاون کو مضبوط بنانے، تمام ممالک کے افراد کو ذہنی سکون کے ساتھ سفر کرنے کے لیے محفوظ ماحول فراہم کرنے اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تبادلے اور تعاون کے اچھے نظم ونسق کو برقرار رکھنے کے لیے تیار ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
چین اور گر یناڈا عملی انداز میں تعاون کرنے کے لیے پرعزم ہیں، وزیر اعظم گریناڈا
چین اور گر یناڈا عملی انداز میں تعاون کرنے کے لیے پرعزم ہیں، وزیر اعظم گریناڈا WhatsAppFacebookTwitter 0 18 January, 2025 سب نیوز
بیجنگ :گریناڈا کے وزیر اعظم ڈیکون مچل نے چائنا میڈیا گروپ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ اس سال 20 جنوری گریناڈا اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کی 20ویں سالگرہ ہے۔ یہ دوطرفہ تعلقات میں ایک اہم سنگ میل ہے اور ان کے دورے کا مقصد اس خاص دن کو منانا ہے۔ مچل نے کہا کہ دورے کے دوران گریناڈا کی حکومت نے چین کے ساتھ 13 دوطرفہ معاہدوں پر دستخط کیے۔ یہ سب انھیں دوستانہ، ہم آہنگ اور قریبی تعاون پر مبنی شراکت داری کا احساس دلاتا ہے جو گریناڈا اور چین نے گزشتہ 20 سالوں میں قائم کی ہے۔ مچل نے کہا کہ گزشتہ 20 سالوں میں دونوں ممالک نے عملی اقدامات سے ثابت کیا ہے کہ ہم ایک دوسرے کا احترام کرنے،
ایک دوسرے پر اعتماد کرنے اور عملی انداز میں تعاون کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ حالیہ برسوں میں چین کے گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو نے دنیا کی ترقی میں مدد فراہم کی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ بین الاقوامی برادری، خاص طور پر گلوبل ساؤتھ کے ممالک ان انیشی ایٹوز کی حمایت کریں گے۔
مچل نے کہا کہ ہم تنہائی، یکطرفہ پابندیوں، غنڈہ گردی اور جنگل کے قانون کے دور میں واپس نہیں جا سکتے۔ ایک ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے، امن اور سلامتی کے بغیر ترقی کا حصول ناممکن ہے اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ اس کے بغیر اپنے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر نہیں بنایا جا سکتا . صدر شی جن پھنگ کے پیش کردہ یہ انیشی ایٹوز ہماری سوچ سے مطابقت رکھتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ہم یہ بھی نوٹ کرتے ہیں کہ چین نے تنازعات کو حل کرنے اور ہاٹ اسپاٹ مسائل کو حل کرنے کے لیے دوسرے ممالک کی مدد کرنے میں قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔ ہمیں ایسی قیادت کی ضرورت ہے نہ کہ جارحانہ ہتھکنڈوں یا یکطرفہ پسندی کی۔