برف کی معیشت سے چینی لوگوں کی فلاح و بہبود میں بہتری آئی ہے، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
بیجنگ : رواں موسم سرما میں ہاربن کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ چین کے اس برف پوش شمالی شہر کو دیکھنے کے لیے دور دور سے لوگ آتے ہیں۔ مقامی کلچر اینڈ ٹورازم بیورو کے انچارج نے بتایا کہ ہاربن آئس اینڈ سنو ورلڈ کے آغاز کے تقریباً پندرہ دنوں میں شہر میں سیاحوں کی مجموعی تعداد میں سال بہ سال 21.3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 2024 میں ،ہاربن میں مجموعی طور پر 179 ملین سیاحتی ٹرپس دیکھے گئے ہیں ، جس سے 231.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شمال مشرقی چین کو فروغ رہے ہیں رہا ہے چین کے برف کے کے لئے
پڑھیں:
’دنیا کی یکجہتی‘میں چین اور امریکہ کا مثبت کردار ضروری ہے، چینی میڈیا
’دنیا کی یکجہتی‘میں چین اور امریکہ کا مثبت کردار ضروری ہے، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 16 January, 2025 سب نیوز
بیجنگ : عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے امریکہ اور چین کے تعاون پر زور دیا جا رہا ہے. حال ہی میں ایک روسی اخبار نے اپنے تبصرے میں کہا کہ دو سپر پاورز یعنی چین اور امریکہ کے پرامن بقائے باہمی سے پوری دنیا کو فائدہ ہوگا۔ پاکستان کے ڈیلی ٹائمز کا ماننا ہے کہ چین اور امریکہ کا تعاون مشترکہ عالمی چیلنجوں سے نمٹنے اور دنیا بھر کے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے سازگار ہے۔
بین الاقوامی برادری کی اس رائے سے یہ توقع ظاہر ہوتی ہے کہ چین اور امریکہ “عالمی امن اور مشترکہ ترقی کے فروغ کا ذریعہ بنیں ۔” تاریخ بہترین نصابی کتاب ہے۔ 80 سال قبل چین اور امریکہ نے دنیا کے تمام امن پسند ممالک کے شانہ بشانہ جنگ لڑی تھی اور فسطائیت کے خلاف عالمی جنگ جیتی تھی۔ آج 80 سال بعد یوکرین کا بحران اور فلسطینی اسرائیل تنازعہ جاری ہے اور عالمی امن و سلامتی کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ چین اور امریکہ کے درمیان عدم تصادم اور پرامن بقائے باہمی بذات خود انسانی امن کے لیے ایک اہم خدمت ہے۔ ترقی ہی امن کی ضمانت ہے۔ ایک دہائی سے زائد عرصہ قبل جب بین الاقوامی مالیاتی بحران پیدا ہوا تو چین اور امریکہ نے جی 20 کے دیگر
رکن ممالک کے ساتھ مل کر عالمی معیشت کو دلدل سے باہر نکالا۔ آج عالمی معیشت کی بحالی میں سست روی دیکھی جا رہی ہے اور اسے ترقی میں عدم توازن کا سامنا ہے۔ چین اور امریکہ کا اقتصادی حجم دنیا کا ایک تہائی سے زیادہ بنتا ہے، اور ان دونوں ممالک پر عالمی اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کی ذمہ داری ہے. گورننس ایک اور اہم شعبہ ہے۔ سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے گزشتہ 40 سے زائد سالوں پر نظر ڈالیں تو چین اور امریکہ نے مل کر نائن الیون کے بعد دہشت گردی کا مقابلہ کرنے سے لے کر ایبولا وائرس کو روکنے تک اور پھر پیرس معاہدے پر دستخط کرنے تک دیگر اہم کارنامے انجام دیے ہیں۔ ایک شورش زدہ دنیا میں، چین اور امریکہ کو بڑے ممالک کی ذمہ داریاں نبھانے کے لئے، سب سے پہلے باہمی تناؤ سے بچنے کی ضرورت ہے. جس طرح چین اور امریکہ نے 80 سال پہلے ایک دوسرے کے شانہ بشانہ جنگ لڑی تھی، آج 80 سال بعد بھی ، چین اور امریکہ کو باہمی فائدہ مند تعاون کرتے ہوئے افراتفری کی دنیا میں یقین پیدا کرنے اور مثبت توانائی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔