بیجنگ : رواں موسم سرما میں ہاربن کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ چین کے اس برف پوش شمالی شہر کو دیکھنے کے لیے دور دور سے لوگ آتے ہیں۔ مقامی کلچر اینڈ ٹورازم بیورو کے انچارج نے بتایا کہ ہاربن آئس اینڈ سنو ورلڈ کے آغاز کے تقریباً پندرہ دنوں میں شہر میں سیاحوں کی مجموعی تعداد میں سال بہ سال 21.3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 2024 میں ،ہاربن میں مجموعی طور پر 179 ملین سیاحتی ٹرپس دیکھے گئے ہیں ، جس سے 231.

42 بلین یوآن کی سیاحتی آمدنی حاصل ہوئی ، جو سال بہ سال 30 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہے۔چین کےشمال مشرق میں ایک خاص اصطلاح ہے “ماؤ دونگ”۔مأو کا مطلب بلی اور دونگ ،موسم سرما ۔اس کا مطلب” موسم سرما میں لوگ بلی کی طرح گھر کے اندر رہتے ہیں”۔کیونکہ بیرونی درجہ حرارت نقطہ انجماد سے کئی درجے نیچے گر سکتا ہے، اور زیادہ تر لوگ باہر نہ جانے کے عادی ہوتے ہیں، اور اسی وجہ سے معاشی سرگرمیاں بھی سست روی کا شکار ہو جاتی ہیں۔ کئی مہینوں کی سخت سردی اور معاشی سرگرمیوں کے تعطل کے باعث، شمال مشرقی چین میں بہت سے نوجوانوں کا اپنے آبائی علاقوں کو چھوڑکردوسرے مقامات پر ملازمت کرنا بھی معمول ہے۔علاقائی معیشت کی متوازن ترقی کے لئے ، شمال مشرقی چین کے احیاء کے لیے ایک حکمت عملی پیش کی گئی۔ ان میں برف کے سرد وسائل کا بہتر استعمال ایک اہم جزو ہے۔ ستمبر 2023 میں ،چینی صدر شی جن پھنگ نے صوبہ حئی لونگ جیانگ میں شمال مشرقی چین کے جامع احیاء سے متعلق ایک سمپوزیم میں اس بات پر زور دیا کہ برف کےکھیلوں ، ثقافت ، سازوسامان ، اور سیاحت سمیت پوری صنعتی چین کی ترقی کو فروغ دینا ضروری ہے۔ 5 دسمبر، 2024 کو ، “جامع احیاء کے لئے شمال مشرقی چین میں برف کی معیشت کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے عملی منصوبہ” جاری کیا گیا ، جس میں ذکر کیا گیا تھا کہ شمال مشرقی خطے کو چین کی برف کی معیشت کا مرکز بنایا جانا چاہئے اور شمال مشرقی چین کی جامع ترقی کو مؤثر طریقے سے فروغ دیا جانا چاہئے۔نہ صرف ہاربن بلکہ پورا شمال مشرقی چین زیادہ مثبت تحریک کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ ہاربن شہر میں آئس اینڈ اسنو ورلڈ اور مودین جیانگ شہر میں سنو ٹاؤن جیسے مشہور سیاحتی مقامات کے علاوہ،صوبہ حئی لونگ جیانگ ایشیائی سرمائی کھیلوں کے لیے بھی تیاریاں کر رہا ہے اور برف کے کھیلوں کو فروغ دے رہا ہے۔ادھر صوبہ لیاؤننگ برف کے سازوسامان کی مینوفیکچرنگ پر توجہ مرکوز کررہا ہے اورصوبہ جی لن برف کے معاشی کلسٹر کی تعمیر میں مصروف ہے ۔ چین نے 2022 کے سرمائی اولمپکس کی میزبانی کی درخواست کرتے وقت 300 ملین لوگوں کو آئس اور سنو اسپورٹس میں شریک کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ اکتوبر 2021 تک ، چین بھر میں برف کے کھیلوں میں شرکاء کی تعداد 346 ملین تک پہنچ گئی۔ حال ہی میں جاری ہونے والی “چائنا آئس اینڈ سنو ٹورازم ڈیولپمنٹ رپورٹ (2025)” میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2024-2025 کے برف کے موسم میں چین میں برف سے متعلق 520 ملین سیاحتی ٹرپس کی توقع ہے اور سیاحت کی آمدنی 630 ارب یوآن سے تجاوز کرنے کی توقع ہے.آج شمال مشرق میں، لوگوں کو “بلی کی طرح “گھر میں رہنے کی ضرورت نہیں ہے. جو لوگ کھیلنا چاہتے ہیں وہ برف کے مجسمے دیکھنے ،اسکیٹ یا اسکی کرنے کے لئے باہر جاسکتے ہیں ۔جو لوگ کام کرنا چاہتے ہیں وہ برفانی مجسمہ ساز، اسکی انسٹرکٹرکا کام کر سکتے ہیں یا سیاحوں کو شوگر کوٹڈ اسٹکس فروخت کرسکتے ہیں۔ برف کے سرد وسائل موسم سرما کو معاشی ترقی کے لئے ایک لچکدار سرزمین میں تبدیل کر رہے ہیں، لوگوں کی صحت اور فلاح و بہبود کو بہتر بنا رہے ہیں، روزگار اور آمدنی کو فروغ دے رہے ہیں، اور موسم سرما کا خزانہ بن رہے ہیں جس سے تمام لوگ استفادہ کر سکتے ہیں.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: شمال مشرقی چین کو فروغ رہے ہیں رہا ہے چین کے برف کے کے لئے

پڑھیں:

’دنیا کی  یکجہتی‘میں چین اور امریکہ کا  مثبت کردار ضروری ہے، چینی میڈیا

’دنیا کی  یکجہتی‘میں چین اور امریکہ کا  مثبت کردار ضروری ہے، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 16 January, 2025 سب نیوز


بیجنگ : عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے امریکہ اور چین کے تعاون پر زور دیا جا رہا ہے.  حال ہی میں ایک  روسی   اخبار نے  اپنے تبصرے میں کہا کہ  دو سپر پاورز یعنی  چین اور امریکہ کے پرامن بقائے باہمی سے پوری دنیا کو فائدہ ہوگا۔ پاکستان کے ڈیلی ٹائمز کا ماننا ہے کہ چین اور امریکہ کا تعاون مشترکہ عالمی چیلنجوں سے نمٹنے اور دنیا بھر کے لوگوں کی فلاح و بہبود  کے لئے سازگار ہے۔

بین الاقوامی برادری  کی اس رائے سے  یہ توقع ظاہر ہوتی ہے  کہ چین اور امریکہ “عالمی امن اور مشترکہ ترقی کے فروغ کا ذریعہ بنیں ۔” تاریخ بہترین نصابی کتاب ہے۔ 80 سال قبل چین اور امریکہ نے دنیا کے تمام امن پسند ممالک کے شانہ بشانہ جنگ لڑی تھی اور فسطائیت کے خلاف عالمی جنگ جیتی تھی۔ آج 80 سال بعد یوکرین کا بحران اور فلسطینی اسرائیل تنازعہ جاری ہے  اور عالمی امن و سلامتی کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ چین اور امریکہ کے درمیان عدم تصادم اور پرامن بقائے باہمی بذات خود انسانی امن کے لیے ایک اہم خدمت ہے۔ ترقی ہی امن کی ضمانت ہے۔ ایک دہائی سے زائد عرصہ قبل جب بین الاقوامی مالیاتی بحران پیدا ہوا تو چین اور امریکہ نے جی 20 کے دیگر

رکن ممالک کے ساتھ مل کر عالمی معیشت کو دلدل سے باہر نکالا۔ آج عالمی معیشت  کی بحالی میں سست روی  دیکھی جا رہی ہے اور اسے ترقی میں عدم توازن کا سامنا ہے۔ چین اور امریکہ کا اقتصادی حجم  دنیا کا  ایک تہائی سے زیادہ بنتا ہے، اور ان  دونوں ممالک پر  عالمی اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کی ذمہ داری  ہے. گورننس ایک اور اہم شعبہ ہے۔ سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے گزشتہ 40 سے زائد سالوں پر نظر ڈالیں تو چین اور امریکہ نے مل کر نائن الیون کے بعد دہشت گردی کا مقابلہ کرنے  سے لے کر ایبولا وائرس کو  روکنے تک  اور پھر   پیرس معاہدے پر دستخط کرنے تک دیگر اہم کارنامے انجام دیے ہیں۔ ایک شورش زدہ دنیا میں، چین اور امریکہ کو بڑے ممالک کی  ذمہ داریاں نبھانے کے لئے، سب سے پہلے  باہمی تناؤ سے بچنے کی ضرورت ہے. جس طرح چین اور امریکہ نے 80 سال پہلے ایک دوسرے کے شانہ بشانہ جنگ لڑی تھی، آج 80 سال بعد بھی ، چین اور امریکہ کو باہمی فائدہ مند تعاون کرتے ہوئے  افراتفری کی دنیا میں یقین پیدا کرنے اور مثبت توانائی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چین کی مستحکم اور ترقی کرتی معیشت دنیا کے لئے ایک نئی تحریک فراہم کر رہی ہے ، چینی میڈیا
  • ڈیجیٹل ایف ڈی آئی منصوبہ معیشت کی ترقی اور پائیدار خوشحالی کی جانب اہم قدم ہے: وزیراعظم
  • حیدرآباد: تنظیم فلاح بہبود برائے معذورین کے تحت معذور افراد نوکری نہ ملنے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں
  • شہباز شریف سے پاکستان مسلم لیگ نون کے راہنما زاہد خان کی ملاقات
  • چین اور موناکو کے درمیان باہمی سیاسی اعتماد کو مسلسل فروغ ملا ہے، چینی صدر
  • چین کے خلاف امریکی تجارتی کریک ڈاؤن چین کی ترقی کو نہیں روک سکتا،چینی وزارت تجارت
  • ’دنیا کی  یکجہتی‘میں چین اور امریکہ کا  مثبت کردار ضروری ہے، چینی میڈیا
  • چین کیلئے امریکی چپ برآمدی کنٹرول میں اضافہ خود امریکہ اور عالمی معیشت کیلئے نقصان دہ ہے، چینی وزارت خارجہ
  • چاول کی برآمدات میں 33.68 فیصد اضافہ، زرمبادلہ میں نمایاں بہتری