نون چائے: کشمیریوں کی روایتی نمکین گلابی چائے کیسے تیار ہوتی ہے اور اس کے صحت کے لیے فوائد کیا ہیں ؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
نون چائے کشمیریوں کی روایتی گلابی رنگ کی نمکین چائے ہے، جسے کشمیری نون چائے کہتے ہیں، جبکہ نسلاً کشمیری اسے وسط ایشیائی اصطلاح ’شیر چائے‘ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ نون چائے کا ذائقہ نمکین ہوتا ہے اور اسے نمکین چائے یا گلابی چائے بھی کہا جاتا ہے۔ نون چائے کشمیریوں کی اہم روایتی نمکین کھانوں میں شامل ہے اور قریباً ہر کوئی اسے روزانہ پیتا ہے۔ یہ کشمیریوں کا سب سے مشہور اور عام مشروب ہے۔ نون چائے پینے کی رسم بہت قدیم ہے اور کشمیریوں کے ہر خاندان میں نسلوں سے یہ روایت چلی آ رہی ہے۔ عموماً یہ چائے ایک فلاسک یا بڑے سماوار (پیتل کے برتن) میں پیش کی جاتی ہے، جس میں دھکتے کوئلے کو چائے کو گرم رکھتے ہیں۔ نون چائے کیسے تیار ہوتی ہے؟ جانیے شہازیب افضل کی اس رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کشمیری نون چائے گلابی چائے نمکین چائے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کشمیری نون چائے نمکین چائے نون چائے ہے اور
پڑھیں:
امریکی انتخابات نومبر میں مگر حلف برداری جنوری میں کیوں؟
امریکا میں نومبر کے مہینے میں ہونے والے انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کا اعلان ہوچکا ہے۔
تاہم نومنتخب صدر کی تقریب حلف برداری جنوری کی 20 تاریخ میں ہوگی جس کے بعد وہ وائٹ ہاؤس منتقل ہوکر جوبائیڈن کے بعد صدرات کا عہدہ سنبھالیں گے۔
مگر امریکا میں انتخابات اور حلف برداری کے درمیان 2 مہینے سے زیادہ کا وقفہ کیوں کیا جاتا ہے اور یہ روایت ان ممالک سے مختلف کیوں ہے جہاں انتخابات کے فوراً بعد اختیارات کی نئی حکومت کو منتقلی عمل میں آتی ہے؟
امریکا میں انتخابات اور حلف برداری دونوں کی تاریخ کا تعین آئین میں کردیا گیا ہے۔ اس کے مطابق امریکا میں صدارتی انتخابات نومبر کے پہلے منگل کے روز ہوتے ہیں اور حلف برداری کے ذریعے اختیارات کی منتقلی جنوری کی 20 تاریخ کو ہوتی ہے۔ اس کے پیچھے کئی ایک عوامل کارفرما ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:صدارتی انتخابات: امریکا کی 6 ریاستوں کا ٹائم زون مختلف، نتائج کے اعلان میں کتنی تاخیر ہو سکتی ہے؟
انتخابات کے نومبر میں ہونے کی ایک وجہ پہلے زمانے میں زرعی آبادیوں کی اس جمہوری عمل کا حصہ بننے کی حوصلہ افزائی کرنا تھی۔ یہ وہ مہینے ہوتا ہے جب امریکا کے دیہات میں فصلوں کی کٹائی ہوچکی ہوتی تھی اور کسانوں کی مصروفیات نسبتاً کم ہوتی تھیں جس کی وجہ سے وہ بڑی تعداد میں انتخابات میں حصہ لیتے تھے۔
اسی طرح منگل کے دن کی تخصیص کا مقصد یہ تھا کہ اس دن لوگوں کی مذہبی اور کاروباری مصروفیات کم ہوتی تھیں۔ امریکا میں لوگ اتوار کے دن چرچ جاتے ہیں اور بدھ کے دن پہلے زمانے میں مقامی مارکیٹیں کھلتی تھیں اور لوگ خریدوفروخت میں مصروف ہوتے تھے۔
حلف برداری کے لیے 1933 سے پہلے 4 مارچ کی تاریخ متعین تھی اور اس سے نئے بننے والے صدر کو اپنی کابینہ کا انتخاب کرنے اور حکومت کے لیے تیاری کرنے کا وقت ملتا تھا۔ اس زمانے میں ووٹوں کی گنتی، حکومت کی منتقلی کے دوران ہونے والے معاملات میں آمدورفت اور پیغامات کی ترسیل میں بھی بہت وقت لگتا تھا اس لیے کئی مہینوں پر محیط یہ وقفہ ضروری تھا۔
تاہم 1933 میں امریکی آئین میں 20ویں ترمیم کے بعد اس وقفے کو مختصر کرکے تقریب حلف برداری مارچ کے بجائے 20 جنوری کو کرنے کا فیصلہ ہوا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ جدید ذرائعوں کی وجہ سے آمدورفت کے لیے درکار وقت میں کمی آئی تھی تو دوسری طرف اس لمبے وقفے کو بھی کم کرنے کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی تھی جس میں جانے والا صدر نئی حکومت کے انتخاب کے بعد نسبتاً کم اختیارات کے ساتھ عہدے پر براجمان رہتا تھا۔
اس کے باوجود نئےصدر کے لیے عہدہ سنبھالنے کے لیے تیاری کی مہلت ضروری ہے جس کی وجہ سے امریکا میں نومبر میں ہونے والے انتخابات کے بعد حلف برداری جنوری کی 20 تاریخ کو ہوتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
inauguration us elections انتخابات