عسکری قیادت اور سیاسی مخالفین سے ملاقاتوں کے باعث علی امین گنڈاپور اور کارکنوں میں دوریاں
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی پی ٹی آئی سے علیحدگی کے بعد سخت وقت میں سیاسی مخالفین کو ٹف ٹائم دے کر کارکنوں کو ایک ہی صف میں لانے والے علی امین گنڈاپور اور کارکنوں میں دوریاں پیدا ہورہی ہیں، جس کی وجہ وزیراعلیٰ کی سیاسی مخالفین اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ملاقاتیں ہیں۔
پارٹی کے نظریاتی و اسٹیبلشمنٹ مخالف رہنماؤں اور علی امین گنڈاپور میں شدید اختلافات اور گروپ بندی کی خبریں بھی آرہی ہیں۔ مخالف گروپ کا خیال ہے کہ ملاکنڈ سے تعلق رکھنے والے وفادار رہنما شکیل خان کو کابینہ سے علی امین گنڈاپور کی پالیسیوں کے خلاف بولنے اور کابینہ کے ساتھ کور ہیڈکوارٹر جانے کی مخالفت پر نکالا گیا۔ تاہم حکومت کا مؤقف ہے کہ انہیں کرپشن کے الزامات پر فارغ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں آرمی چیف سے ہونے والی ملاقات کا انکار کیوں کیا؟بیرسٹر گوہر نے بتادیا
’علی امین ڈبل کردار ادا کررہے ہیں‘وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے خلاف رہنماؤں کی نجی محفلوں میں باتیں اور تنقید عام بات ہے۔ اور کچھ رہنماؤں نے عمران خان سے جیل میں ملاقات کی کوششیں بھی کی تھیں تاکہ صورت حال سے انہیں آگاہ کیا جا سکے۔
پاکستان تحریک انصاف یوتھ ونگ رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’وی نیوز‘ سے بات کی اور بتایا کہ وزیراعلیٰ کی پالیسیوں پر پارٹی میں شدید تحفظات ہیں۔ ’جب ہماری حکومت بنی تھی تو علی امین نے وعدہ کیا تھا کہ احتساب ہوگا۔ ظلم کرنے والوں سے حساب لیا جائے گا لیکن اب وہ ان کا استقبال کررہے ہیں۔‘
یوتھ رہنما نے بتایا کہ پارٹی میں سب کی رائے ہے کہ مقتدر حلقوں کی ایما پر عمران خان کو جیل میں ڈالا گیا ہے اس کے باوجود علی امین ان کا استقبال کررہے ہیں اور ملاقاتیں بھی کی جارہی ہیں۔ ’پارٹی کارکنان چاہتے ہیں کہ علی امین وفاقی حکومت سمیت مخالفین کو سخت وقت دیں، ان کے ساتھ رابطہ نہ رکھیں۔ ان کے کہنے پر سب نکلنے کو تیار ہیں لیکن اس کے باوجود وہ ڈبل رول ادا کررہے ہیں۔‘
ایک اور سینیئر رہنما اور رکن اسمبلی کے مطابق صوبائی حکومت کی پالیسیوں سے کارکنان خوش نہیں ہیں۔ ان کے کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ مخالفین کے ساتھ بیٹھ کر گپ مارتے ہیں لیکن فنڈز کی بات آتی ہے تو وفاق پر الزام لگاتے ہیں۔ ’ہم سادہ سوال کرتے ہیں جب وہ آپ کو فنڈز نہیں دیتے اور عمران خان کو رہا بھی نہیں کرتے تو پھر آپ ان سے ملاقات ہی کیوں کرتے ہیں، یہ ہمارے زخمیوں پر نمک پاشی ہے۔‘
پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے بتایا کہ حکومت سے پہلے انہیں جیل جانا پڑا، روپوش رہے، قربانی دی لیکن حکومت بننے کے بعد جو آزادی کی امید پیدا ہوئی تھی اب ختم ہوگئی ہے۔
’محسن نقوی، شہباز شریف اور مقتدر حلقے 26 نومبر کے ذمہ دار ہیں‘پارٹی رہنما نے بتایا کہ 26 نومبر کو اسلام آباد میں جو کچھ ہوا اس کے ذمہ دار محسن نقوی ہیں جنہوں نے شہباز حکومت اور مقتدر حلقوں کی ایما پر کارکنوں پر گولیاں چلوائیں، لیکن وہ جب بھی پشاور آتے ہیں شاہی مہمان بن جاتے ہیں، علی امین ان کا استقبال کرتے ہیں۔ ان کے مطابق عمران خان کا اقتدار گرانے والے علی امین کے ہمدرد بنے ہوئے ہیں۔ ’ہمیں عمران خان کی رہائی کا انتظار ہے، جب وہ باہر آئیں گے ہمیں امید ہے احتساب ہوگا۔‘
انہوں نے کہاکہ 9 مئی 2023 سے لے کر 26 نومبر 2024 تک پارٹی کارکنان نے ظلم برداشت کیا، اور عمران خان کے لیے باہر نکلے، جیل گئے، لیکن انہیں سمجوتے کی امید نہیں تھی۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ بنتے ہی علی امین گنڈاپور نے آلہ کار سرکاری افسران کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا تھا۔ لیکن بات اعلان سے آگے نہیں بڑھی۔ ’افسوس کی بات ہے کہ علی امین، آئی جی پولیس اور چیف سیکریٹری تک کو تبدیل نہیں کرا سکے، یہ طاقت ور لوگوں کا کیا بگاڑ سکیں گے۔‘
کیا عمران خان صوبائی حکومت کی کارکردگی سے مطمئن ہیں؟حکومتی ترجمان صوبائی حکومت اور علی امین کی کارکردگی اور پالیسیوں کو عمران خان کا نظریہ قرار دے رہے ہیں۔ بیرسٹر سیف کے مطابق علی امین عمران خان کی ہدایت پر عمل پیرا ہیں اور صوبائی اور پارٹی امور کے حوالے سے ہدایات لیتے رہتے ہیں، انہیں بانی پی ٹی آئی کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
پشاور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران جب مرکزی ترجمان شیخ وقاص اکرم اور مزمل اسلم سے پوچھا گیا کہ کیا بانی چئیرمین عمران خان صوبائی حکومت کی کارکردگی سے مطمئن ہیں تو شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ علی امین عمران خان کی ہدایت پر عمل پیرا ہیں۔ جبکہ مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ عمران خان کپتان ہیں، کس کھلاڑی کو کس وقت موقع دینا چاہیے وہ خوب جانتے ہیں اور باہر آتے ہی وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں۔
سیاسی مخالفین سمیت اہم ملاقاتوں پر علی امین خود کیا کہتے ہیں؟وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی اعلیٰ ملاقاتوں پر اکثر سوشل میڈیا پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، تاہم رہنما کھل کر بات نہیں کرتے، جبکہ صوبائی وزرا ان ملاقاتوں کو ورکنگ ریلیشن کا حصہ قرار دیتے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے گزشتہ دنوں نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ملاقاتوں پر بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب بھی محسن مقوی سے ملاقات ہوئی تو ان سے 26 نومبر کے حوالے پوچھا۔ ’محسن نقوی سے کئی بار پوچھا کہ آخر گولی کیوں چلائی۔‘
یہ بھی پڑھیں آرمی چیف سے علی امین اور بیرسٹر گوہر کی ملاقات میں سیاسی گفتگو نہیں ہوئی، سیکیورٹی ذرائع
انہوں نے اعلیٰ سطح اجلاس میں شہباز شریف سے تلخی کا بھی ذکر کیا۔ تاہم وزیراعلیٰ نے مقتدر حلقوں سے قربت پر کوئی بات نہیں کی جس پر کارکنان شدید تحفظات کا اظہار کررہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی پی ٹی آئی تحفظات پی ٹی آئی کارکنان عسکری قیادت علی امین گنڈاپور عمران خان کارکنان ناراض وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیبلشمنٹ پی ٹی ا ئی پی ٹی ا ئی تحفظات پی ٹی ا ئی کارکنان عسکری قیادت علی امین گنڈاپور کارکنان ناراض وی نیوز علی امین گنڈاپور صوبائی حکومت کہنا تھا کہ کررہے ہیں پی ٹی ا ئی کے ساتھ
پڑھیں:
26 نومبر احتجاج‘ پی ٹی آئی کے 86 کارکنوں کی ضمانت درخواستیں مسترد عمران کی 8 مقدمات میں ضمانت کیلئے استدعا
اسلام آباد+ لاہور (نمائندہ نوائے وقت + خبر نگار) انسداد دہشتگردی عدالت نے26 نومبر احتجاج پر درج مقدمہ میں گرفتار میں 86 پی ٹی آئی کارکنوں کی ضمانت کیلئے دائر درخواستیں مسترد کرتے ہوئے غیر قانونی اسلحہ کیس میں 6 کارکنوں کی ضمانت منظور کر لی۔ وکیل نے کہاکہ ملزمان میں سے کوئی بھی نامزد نہیں تھا، شناخت پریڈ کے بعد نامزد کیا گیا،5 مہینے بعد شناخت پریڈ ہوئی کے معاملے پر پہلے بھی آگاہ کیا گیا تھا، شناخت پریڈ کا پروسیجر سارا انگلش میں ہوا ہے، کیا پولیس آفیشل انگلش بول سکتا تھا؟ کیا ملزم انگلش کو سمجھ سکتے ہیں؟، ملزمان سے کسی قسم کی کوئی ریکوری نہیں ہوئی، راولپنڈی سے 5،6 ماہ بعد لوگ رہا ہوتے ہیں تو اسلام آباد میں ان مقدمات میں ڈال دیتے ہیں۔ ادھر لاہور ہائی کورٹ میں جناح ہائوس حملہ سمیت 9 مئی کے 8مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں میں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے موقف اپنایا ہے کہ 9 مئی 2023ء والے دن اسلام آباد میں نیب کی تحویل میں تھا، سیاسی انتقام کے لیے سازش کا الزام کا لگا کر مقدمات میں نامزد کیا گیا ہے۔ جسٹس سید شہباز علی رضوی اور جسٹس طارق سلیم شیخ پر مشتمل 2رکنی بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی جناح ہائوس حملہ سمیت نو مئی کے 8مقدمات میں ضمانتوں پر سماعت کی۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ 9مئی کے ان تمام کیسز کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں موجود ہے، بیرسٹر سلمان صفدر نے استدلال کیا کہ سپریم کورٹ میں ضمانت کی اخراج کی درخواستیں ہیں جبکہ لاہور ہائی کورٹ میں 8 کیسز میں ضمانتوں کے لیے، میرے علم کے مطابق کچھ ضمانت کی درخواستیں کل اور کچھ پرسوں کے لیے جا چکی ہیں۔ بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی 9مئی کے 21کیسز میں ضمانت منظور ہو چکی ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے خلاف 300سے زائد کیسز درج ہوئے ہیں۔