پی ٹی آئی نے مطالبات دیدیئے، 28 جنوری تک جواب دینگے: حکومتی کمیٹی
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور ہوا۔ اسلام آباد کے پارلیمنٹ ہاؤس میں مذاکرات کے بعد سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور سینیٹر عرفان صدیقی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، بتایا کہ حکومت 7 روز میں مطالبات کا باضابطہ جواب دے گی۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے مشترکہ اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔ پی ٹی آئی کی جانب سے عمر ایوب خان، علی امین گنڈاپور، اسد قیصر، صاحبزادہ حامد رضا، علامہ ناصر عباس، سلمان اکرم راجہ، جبکہ حکومت کی جانب سے نائب وزیر اعظم اسحق ڈار، عرفان صدیقی، رانا ثناء اللہ خان، راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، فاروق ستار، عبدالعلیم خان اور دیگر نے شرکت کی۔ انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن کی کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی سے جیل میں آزادانہ ملاقات کا موقع دیا جائے، اس مطالبے کی حکومتی ارکان نے بھی تائید کی۔ آئندہ اجلاس کی تاریخ کا اعلان سپیکر سردار ایاز صادق دونوں کمیٹیوں سے بات چیت کے بعد کریں گے۔ امید ہے اب صورت حال بہتر ہوجائے گی۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ دونوں کمیٹیوں نے بات چیت کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے کوششیں کرنے پر سپیکر قومی اسمبلی کی تعریف کی۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ اپوزیشن کمیٹی کے سربراہ عمر ایوب نے چارٹر آف ڈیمانڈ پڑھ کر سنایا۔ اس دوران طے پایا کہ حکومت 7 روز میں پی ٹی آئی کے مطالبات پر تحریری جواب دے گی۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے تحریری طور پر چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کر دیا ہے۔ حزب اختلاف نے بانی پی ٹی آئی سے ایک اور ملاقات کا اہتمام کرنے کی درخواست کی، جس پر حکومت نے کہا کوشش کرتے ہیں جلد ملاقات ہوجائے۔ جبکہ پی ٹی آئی نے حکومت سے چارٹر آف ڈیمانڈ میں مطالبہ کیا ہے کہ 2عدالتی کمیشن بنائے جائیں۔ پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے تحریری مطالبات سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو پیش کیے۔ پی ٹی آئی کے مطالبات کے مسودے پر 6 ارکان کمیٹی عمر ایوب، علی امین گنڈاپور، سلمان اکرم راجہ، صاحبزادہ حامد رضا کے دستخط موجود ہیں۔ تحریک انصاف نے دو انکوائری کمشن کی تشکیل کے مطالبات رکھے ہیں۔ کہا کہ وفاقی حکومت چیف جسٹس یا سپریم کورٹ کے 3 ججز پر مشتمل دو کمشن آف انکوائری تشکیل دے، پہلا کمشن 9مئی کے واقعات کے تحقیقات کرے جبکہ بانی کی رینجرز کے ہاتھوں گرفتاری کی بھی تحقیقات کی جائیں اور گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پیش آنے والے واقعات کی ویڈیوز کا جائزہ لیا جائے۔ تحریک انصاف نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام گرفتاریوں کا قانونی حیثیت اور انسانی حقوق کے حوالے سے جائزہ لیا جائے جبکہ ایک ہی فرد کے خلاف متعدد ایف آئی آرز کے اندراج کا جائزہ لیا جائے۔ چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ سنسر شپ رپورٹنگ پر پابندیوں اور صحافیوں کو ہراساں کرنے کے واقعات کی تحقیقات کی جائے۔ کمشن انٹرنیٹ کی بندش اور اس سے ہونے والے نقصانات کے ذمہ داران کا بھی تعین کرے۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات پر 30جنوری سے پہلے اپنا جواب دے دی گی۔ مذاکرات میں بھی کوئی معجزہ ہوسکتا ہے۔ باہر جہاں بھی مذاکرات ہو رہے ہوں ہوتے رہیں، ہمیںہمارے ساتھ جو ہورہا اس سے سروکار ہے۔ رانا ثناء اللہ اور عرفان صدیقی نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ وزیر اعظم کے سیاسی مشیر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کی جانب سے حکومتی کمیٹی کو پیش کردہ چارٹر آف ڈیمانڈ جھوٹ، پراپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ رانا ثناء اللہ خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے چارٹر آف ڈیمانڈ ہمیں دینے سے پہلے میڈیا کو جاری کیا۔ وزیراعظم نے تمام اتحادیوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے، کمیٹی جو جواب پیش کریں گے وہ حتمی جواب ہو گا۔ ان کے پہلے 2 بنیادی مطالبات تھے، جو اس میں شامل نہیں، مینڈیٹ واپس کیا جائے کے مطالبے سے وہ دستبردار ہوگئے ہیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ 9 مئی کی گرفتاری کے معاملے پر سپریم کورٹ پہلے ہی کارروائی کر چکی، گڈ ٹو سی یو والا مشہور معاملہ اسی کیس میں ہوا تھا، یہ ایک ختم شد معاملہ ہے، اس پر اب کیا ہو گا، کنٹونمنٹ ایریا میں جو گھروں کو آگ لگائی گئی ان کے ملٹری کورٹ میں فیصلے ہو چکے ہیں، کمشن کا تو یہ مینڈیٹ ہی نہیں ہوتا کہ جن کیسز کا عدالت میں فیصلہ ہو چکا ہو کوئی رول ادا کرے، جو کیسز عدالتوں میں زیرسماعت ہوں تو کمشن کچھ نہیں کرسکتا۔ یہ پچھلے ایک ماہ سے پروپیگنڈا کر رہے ہیں کہ اتنے لوگوں کو ہلاک کیا گیا، دستاویز میں ان لوگوں کے نام دینے چاہیے تھے۔ ان کو پونے دو ماہ میں معلوم ہی نہیں ہو سکا کون کون سے لوگ ہلاک یا زخمی ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اتنے لوگ مسنگ ہوتے جتنے یہ کہہ رہے ہیں تو ان کی فیملیز ڈی چوک بیٹھی ہوتیں، 2 مہینے بعد بھی اگر ہلاک یا زخمیوں کے نام نہیں دے سکے تو یہ جھوٹ، پروپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں۔ اس لسٹ کا ہم نے ان سے مطالبہ کیا تھا اور انہوں نے دینے کا وعدہ کیا تھا۔ رانا ثناء نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے پیش کئے گئے چارٹر آف ڈیمانڈ کا جواب ہی نہیں بنتا۔ ان کا مقصد دنیا میں پاکستان کو بدنام اور کمزور کرنا ہے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا پی ٹی آئی 7 دن کا وقت دے رہی تھی کہ تحریری مطالبات کا تحریری جواب دیا جائیگا۔ 15 ٹی او آرز عجیب و غریب ہیں۔ دیا جائے۔ ہم نے کہا کہ 7 ورکنگ ڈے کر لیں۔ اب 28 جنوری تک حکومت مطالبات کا جواب دے گی۔ انہوں نے اپنے 15 ٹی او آرز رقم کر دیئے ہیں۔ ہمیں تو کہا جاتا ہے جو عدالتی عمل شروع ہو جائے تو پارلیمنٹ میں اس پر بات نہ کریں۔ ان کو مطالبات پیش کرنے میں 42 دن لگے ہیں۔ ان کے الزامات کی فہرست ہے جو انہوں نے مطالبات سے جوڑ دی ہے۔ پی ٹی آئی کے مطالبات کم اور حکومت کیخلاف چارج شیٹ زیادہ ہے۔ ہم نے طے کیا ہوا ہے تحریری جواب دیں گے۔ رانا ثناء اﷲ نے کہا کہ آخر میں یہ لکھتے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف وفاقی حکومت، پنجاب، سندھ، بلوچستان حکومت سے بھی مطالبہ کرتی ہے کہ ضمانتیں دینے اور قیدیوں کی رہائی کیلئے تعاون کریں، اس مطالبے کا بھی کوئی جواز نہیں، کسی بھی حکومت کا کوئی اختیار نہیں کہ وہ عدالتوں میں مداخلت کریں، قانون کے مطابق عدالتوں کو ٹرائل اور فیصلوں کا اختیار ہے۔
اسلام آباد (وقائع نگار) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ ہمارے مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے تو احتجاج اوو سے آگے جائے گا۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اوو احتجاج کا آغاز ہے، معاملات حل نہ ہوئے تو اس سے آگے جائیں گے۔ عمر ایوب کا کہنا ہے کہ یہ ہے فائل جس میں ہمارے تحریری مطالبات ہیں، پہلا مطالبہ اسیران کی قانون کے مطابق رہائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ ہمیں ڈیل چاہیے نہ ڈھیل چاہیے، اسیران کی رہائی، 26 نومبر اور 9 مئی پر جوڈیشل کمشن ہمارے مطالبے ہیں۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی رہائی بھی مطالبہ ہے، ہمارے تمام اراکین کی رہائی آئین اور قانون کے مطابق کی جائے۔ عمر ایوب نے یہ بھی کہا کہ ایگزیکٹو آرڈر سے یہ معاملات حل ہو نہیں سکتے، امپائر صحیح ہونا چاہیے، حکومت کمشن بنائے دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا۔ علاوہ ازیں عمر ایوب، اسد قیصر، محمود اچکزئی، علی محمد خان و دیگر نے میڈیا سے گفتگو کی۔ عمر ایوب نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں آج بھی پی ٹی آئی کا احتجاج جاری ہے۔ 190ملین پائونڈ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کا معاہدہ تھا۔ حکومت نے تسلیم کیا ہے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرائی جائے گی۔ حکومت بتائے گی اس کے بعد ہی مذاکرات آگے بڑھیں گے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہماری تحریک کا نام تحفظ آئین پاکستان تھا۔ آئین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔ پشاور میں جو میٹنگ ہوئی وہ آئین کے خلاف ہے۔ ادارے آئین کے تحت چلیں گے تو سر آنکھوں پر۔ اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان اور بارڈر ایریا پر جو ہورہا ہے وہ نازک ہے۔ افغانستان کے ساتھ بیٹھ کر معاملات حل کئے جائیں۔ ہمارے ہاں باہمی مشاورت سے مسائل حل ہوتے، ڈنڈے سے نہیں۔ علامہ ناصر عباس نے کہا کہ ضروری ہے سیاسی اداروں کو طاقت ور کیا جائے۔ پاکستان کو صحیح ٹریک پر لایا جائے۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ حکومت کو مطالبات کا سات دن میں تحریری جواب دینا ہے۔ حکومت نے تسلیم کیا ہماری بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہونی چاہئے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ رانا ثناء اللہ اور عرفان صدیقی کی پریس کانفرنس کا حقائق سے تعلق نہیں۔ دونوں کی پریس کانفرنس فرسٹریشن پر مبنی تھی۔ ہم سے کہا گیا مطالبات تحریری شکل میں دیں۔ ان کا خیال تھا ہم اسیران کے نام دیں، پھر یہ این آر او کا بیانیہ بنا سکیں۔ ہم نے واضح پوچھا ہے آپ جوڈیشل کمشن بنا سکتے ہیں یا نہیں؟۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سینیٹر عرفان صدیقی نے سپیکر قومی اسمبلی چارٹر ا ف ڈیمانڈ سردار ایاز صادق رانا ثناء اللہ ئی کے مطالبات پریس کانفرنس کہ پی ٹی ا ئی پی ٹی ا ئی کے تحریری جواب تحریک انصاف عمر ایوب نے مطالبات کا مطالبہ کیا نے کہا کہ ا کی جانب سے کہا ہے کہ کی رہائی کہ حکومت انہوں نے جواب دے کے بعد پیش کر
پڑھیں:
تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کا نیا لائحہ عمل: عمران خان سے ملاقات صرف منظور شدہ فہرست کے ذریعے ممکن
پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے اہم اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ اب عمران خان سے جیل میں ملاقات صرف انہی افراد کو کرنے کی اجازت ہوگی جن کے نام پارٹی کی سیاسی کمیٹی کی تیار کردہ فہرست میں شامل ہوں گے اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال سمیت دیگر اہم معاملات پر تفصیلی گفتگو کی گئی اور یہ طے پایا کہ ایک پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو ہر ہفتے منگل اور جمعرات کے روز ملاقات کے لیے خواہشمند افراد کی فہرست تیار کرے گی یہ فہرست بانی تحریک انصاف کی منظوری کے بعد جیل حکام کو ارسال کی جائے گی کمیٹی کے اعلامیے کے مطابق بیرسٹر گوہر سلمان اکرم راجہ یا انتظار پنجوتھا میں سے کوئی ایک فرد یہ فہرست جیل انتظامیہ کو پہنچائے گا اور یہ تمام عمل بانی تحریک انصاف کی ہدایات اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کے تحت انجام دیا جائے گا اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ اس فہرست سے ہٹ کر کسی بھی فرد کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں ہوگی اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ جیل حکام کی جانب سے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر فوری طور پر توہین عدالت کی درخواست دائر کی جائے گی ساتھ ہی یہ بھی طے پایا کہ خیبر پختونخوا کے حکومتی عہدیداروں کو اس فہرست کی پابندی سے استثنیٰ حاصل ہوگا اور وہ کسی بھی دن اور وقت بانی تحریک انصاف سے ملاقات کے لیے آزاد ہوں گے