Jasarat News:
2025-01-18@11:00:18 GMT

ناقابل اعتبار

اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT

ناقابل اعتبار

خبر یہ ہے کہ دنیا کی بدعہد قوم کی بدترین ناجائز ریاست اسرائیل اور آج کی دنیا کے بہادر ترین مجاہدین حماس کے درمیان جاری غزہ جنگ بندی مذاکرات اہم موڑ پر پہنچ چکے ہیں۔ فلسطینی تنظیم حماس اور ثالثوں کے درمیان معاہدے کے مسودے پر پیش رفت ہوئی ہے۔ قطر کی وزارت خارجہ اور اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ بات چیت حتمی مراحل میں داخل ہوچکی ہے اور جلد معاہدہ طے پانے کا امکان ہے۔

اطلاعات کے مطابق معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیل ایک ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، جبکہ حماس 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو پہلے روز اور مزید 4 کو ایک ہفتے بعد آزاد کرے گی۔ اسرائیلی فوج نے غزہ کی فلاڈیلفی گزرگاہ خالی کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے اور دوسرے مرحلے میں قیدیوں اور دیگر یرغمالیوں کی رہائی کے معاملات پر مزید بات چیت ہوگی۔ تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو اور ایک نئی حکومتی ڈھانچے پر گفتگو متوقع ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق حماس نے اپنے شہید رہنما یحییٰ سنوار کی لاش کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے، تاہم اسرائیل نے اس درخواست کو مسترد کردیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی تنصیبات کو ختم کرنے اور غزہ کے مرکزی علاقوں کو خالی کرنے کے معاملے پر بھی اسرائیل کو آمادہ کیا جا رہا ہے۔ ناجائز صہیونی ریاست صرف طاقت کی زبان سمجھتی ہے اور جن کے پاس سبق سکھانے کی طاقت ہے بدقسمتی ہے کہ وہ تجارت اور سیاست میں مصروف ہیں۔ امریکی غلام نام نہاد ’’اسلامی‘‘ ممالک کے حکمران اور جرنیل تلواروں کے رقص اور ’’مندی‘‘ کا لطف اٹھانے میں مصروف ہیں۔

اس سے پہلے بھی حماس اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کی خبریں آتی رہی ہیں لیکن بوجوہ بیل منڈھے نہیں چڑھ سکی۔ اس دفعہ امکان ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان مذکورہ معاہدہ تو ہوجائے لیکن اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ عالمی عدالت کے فیصلوں کی دھجیاں اُڑانے والے اور جنگ کے عالمی قوانین کو جوتے کی نوک پر رکھنے والی بدعہد قوم صہیونی ریاست یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اس معاہدے پر قائم رہے گی۔

ہزاروں بے گناہ فلسطینی بچوں، بزرگوں، عورتوں، ڈاکٹروں، نرسوں اور امدادی کارکنوں کے قاتل، مساجد، مدارس، گرجا گھروں، اسپتالوں، رہائشی عمارتوں اور پناہ گزین کیمپوں کو تباہ کرنے والے اسرائیلی کیا کسی معاہدے کی پاسداری کریں گے۔ صہیونیوں کی بدعہدی کی ہزارہا سالہ تاریخ یہ بتاتی ہے کہ یہ معاہدہ زیادہ عرصہ نہیں چلے گا۔ حماس اسرائیل کی حالیہ جنگ میں ناجائز اسرائیلی ریاست کی سب سے بڑی ناکامی یہ ہے کہ امریکی اور مغرب کی پشت پناہی اور مدد کے باوجود اسرائیل اپنے ایک بھی یرغمالی کو اب تک رہا نہیں کروا سکا۔ جذبہ جہاد سے سرشار، بے سرو سامان نہتے حماس مجاہدین نے اسرائیل کے ناقابل شکست ہونے کے غرور کو خاک میں ملا دیا ہے۔ حماس مجاہدین نے اسرائیل کے اندر گھس کر سیکڑوں فوجیوں کو ہلاک کرنے اور یرغمال بنا کر اسرائیل کے دفاع کے دعوؤں کی قلعی بھی کھول دی۔

یہ تو وہ راندۂ درگاہ قوم ہے جس نے اللہ سے کیے ہوئے عہد کی خلاف ورزی کی، نبیوں کو قتل کیا، ربّ کی نعمتوں کی بے قدری کی اور ربّ کے احکامات کا کھلے عام مذاق اُڑایا۔ اس مکار قوم سے یہ امید رکھنا کہ یہ حماس کے ساتھ کیے گئے کسی معاہدے پر عمل کرے گی، محض خام خیالی ہے۔ خدشہ نہیں بلکہ یقین ہے کہ مفادات کے حصول اور اسرائیل یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اسرائیل اس معاہدے کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دے گا۔ حماس کو علم ہوگا کہ اس کا واسطہ ایک بدعہد اور بے اصول قوم سے پڑا ہے۔ امید ہے کہ حماس اور قطر کے حکمرانوں نے مذکورہ معاہدہ کے ان پہلوؤں کو ضرور مدنظر رکھا ہوگا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسرائیل کے کے درمیان

پڑھیں:

حماس نے غزہ جنگ بندی کیلئے اسرائیل کے ساتھ معاہدے کی منظوری دے دی، میڈیا رپورٹ

DOHA:

فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس نے غزہ جنگ بندی کے لیے امریکا، قطر اور مصر کی ثالثی میں اسرائیل کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی منظوری دے دی۔

اسرائیلی ویب سائٹ ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق فلسطین اور اسرائیل کے عہدیداروں نے کہا کہ حماس نے غزہ جنگ روکنے اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی منظوری دے دی ہے تاہم حماس نے منظوری کو تحریری شکل میں پیش نہیں کیا ہے۔

اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا کہ اسرائیل کے عہدیداروں نے بتایا کہ دونوں فریقین نے معاہدے پر اتفاق کرلیا ہے اور معاہدے کا باقاعدہ اعلان جلد کیا جائے گا۔

قبل ازیں بین الاقوامی خبرایجنسیوں نے بھی فلسطینی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا کہ حماس نے معاہدے کی زبانی طور پر منطوری دے دی ہے تاہم بتایا گیا تھا کہ جنگ بندی سے متعلق تحریری طور پر آگاہ نہیں کیا گیا ہے۔

ادھر اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انہیں حماس کی جانب سے اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی معاہدہ؛ 7 اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے ایک ہزار فلسطینی قیدی رہا کرنے پر اتفاق

اسرائیلی عہدیداروں نے میڈیا کو بتایا کہ قیدیوں کی رہائی کے لیے دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے اور غزہ میں موجود حماس کے رہنما نے منظوری دے دی ہے اور جلد ہی دونوں فریقین کی جانب سے باقاعدہ دستخط کردیے جائیں گے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزرا نے معاہدے کی توثیق کے لیے ممکنہ ووٹنگ کی تیاری کرلی ہے لیکن کابینہ کا اجلاس طلب نہیں کیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ادھر حماس کے رہنماؤں کا اجلاس بھی ہوا جہاں تمام مسائل پر بات کی گئی ہے، جس میں غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کی واپسی کے منصوبے کی تفصیلات کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ منگل کو دوحہ مذاکرات کے بعد غزہ جنگ بندی معاہدے کی تفصیلات سامنے آئی تھیں، جس پر دونوں فریقین نے اتفاق کرلیا تھا اور یہ معاہدہ 3 مرحلوں پر مشتمل ہے۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ معاہدے کے تحت حماس پہلے روز 3 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے اور اگلے ہفتے مزید 4 قیدیوں کی رہائی ہوگی اور مجموعی طور پر 34 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کردیا جائے گا۔

حماس کے اقدام کے نتیجے میں اسرائیل بھی قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں وہ قیدی شامل ہوں گے جن کے حوالے سے حماس نے فہرست فراہم کردی اور اس فہرست میں ایک ہزار قیدیوں کے نام شامل ہیں۔

اسرائیل میں قید ان فلسطینیوں میں 190 ایسے قیدی ہیں جو 15 برس سے زائد عرصے سے صہیونیوں کی قید میں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے 95 فلسطینی کی رہائی کی منظوری دے دی
  • اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی
  • حماس اسرائیل جنگ بندی کا معاہدہ، اثرات، مضمرات
  • جنگ بندی معاہدے کے بعد اسرائیلی حملے، حماس نے خبردار کردیا
  • حماس،اسرائیل جنگ بندی معاہدے پر متفق ،اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ
  • غزہ جنگ بندی معاہدے کے مندرجات کیا ہیں؟
  • حماس اور اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی پر اتفاق کرلیا
  • حماس نے جنگ بندی معاہدہ منظور کرلیا، اسرائیل کے حملے تھم نہیں سکے، 62 مزید شہید
  • حماس نے غزہ جنگ بندی کیلئے اسرائیل کے ساتھ معاہدے کی منظوری دے دی، میڈیا رپورٹ