خبر یہ ہے کہ دنیا کی بدعہد قوم کی بدترین ناجائز ریاست اسرائیل اور آج کی دنیا کے بہادر ترین مجاہدین حماس کے درمیان جاری غزہ جنگ بندی مذاکرات اہم موڑ پر پہنچ چکے ہیں۔ فلسطینی تنظیم حماس اور ثالثوں کے درمیان معاہدے کے مسودے پر پیش رفت ہوئی ہے۔ قطر کی وزارت خارجہ اور اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ بات چیت حتمی مراحل میں داخل ہوچکی ہے اور جلد معاہدہ طے پانے کا امکان ہے۔
اطلاعات کے مطابق معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیل ایک ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، جبکہ حماس 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو پہلے روز اور مزید 4 کو ایک ہفتے بعد آزاد کرے گی۔ اسرائیلی فوج نے غزہ کی فلاڈیلفی گزرگاہ خالی کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے اور دوسرے مرحلے میں قیدیوں اور دیگر یرغمالیوں کی رہائی کے معاملات پر مزید بات چیت ہوگی۔ تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو اور ایک نئی حکومتی ڈھانچے پر گفتگو متوقع ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق حماس نے اپنے شہید رہنما یحییٰ سنوار کی لاش کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے، تاہم اسرائیل نے اس درخواست کو مسترد کردیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی تنصیبات کو ختم کرنے اور غزہ کے مرکزی علاقوں کو خالی کرنے کے معاملے پر بھی اسرائیل کو آمادہ کیا جا رہا ہے۔ ناجائز صہیونی ریاست صرف طاقت کی زبان سمجھتی ہے اور جن کے پاس سبق سکھانے کی طاقت ہے بدقسمتی ہے کہ وہ تجارت اور سیاست میں مصروف ہیں۔ امریکی غلام نام نہاد ’’اسلامی‘‘ ممالک کے حکمران اور جرنیل تلواروں کے رقص اور ’’مندی‘‘ کا لطف اٹھانے میں مصروف ہیں۔
اس سے پہلے بھی حماس اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کی خبریں آتی رہی ہیں لیکن بوجوہ بیل منڈھے نہیں چڑھ سکی۔ اس دفعہ امکان ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان مذکورہ معاہدہ تو ہوجائے لیکن اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ عالمی عدالت کے فیصلوں کی دھجیاں اُڑانے والے اور جنگ کے عالمی قوانین کو جوتے کی نوک پر رکھنے والی بدعہد قوم صہیونی ریاست یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اس معاہدے پر قائم رہے گی۔
ہزاروں بے گناہ فلسطینی بچوں، بزرگوں، عورتوں، ڈاکٹروں، نرسوں اور امدادی کارکنوں کے قاتل، مساجد، مدارس، گرجا گھروں، اسپتالوں، رہائشی عمارتوں اور پناہ گزین کیمپوں کو تباہ کرنے والے اسرائیلی کیا کسی معاہدے کی پاسداری کریں گے۔ صہیونیوں کی بدعہدی کی ہزارہا سالہ تاریخ یہ بتاتی ہے کہ یہ معاہدہ زیادہ عرصہ نہیں چلے گا۔ حماس اسرائیل کی حالیہ جنگ میں ناجائز اسرائیلی ریاست کی سب سے بڑی ناکامی یہ ہے کہ امریکی اور مغرب کی پشت پناہی اور مدد کے باوجود اسرائیل اپنے ایک بھی یرغمالی کو اب تک رہا نہیں کروا سکا۔ جذبہ جہاد سے سرشار، بے سرو سامان نہتے حماس مجاہدین نے اسرائیل کے ناقابل شکست ہونے کے غرور کو خاک میں ملا دیا ہے۔ حماس مجاہدین نے اسرائیل کے اندر گھس کر سیکڑوں فوجیوں کو ہلاک کرنے اور یرغمال بنا کر اسرائیل کے دفاع کے دعوؤں کی قلعی بھی کھول دی۔
یہ تو وہ راندۂ درگاہ قوم ہے جس نے اللہ سے کیے ہوئے عہد کی خلاف ورزی کی، نبیوں کو قتل کیا، ربّ کی نعمتوں کی بے قدری کی اور ربّ کے احکامات کا کھلے عام مذاق اُڑایا۔ اس مکار قوم سے یہ امید رکھنا کہ یہ حماس کے ساتھ کیے گئے کسی معاہدے پر عمل کرے گی، محض خام خیالی ہے۔ خدشہ نہیں بلکہ یقین ہے کہ مفادات کے حصول اور اسرائیل یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اسرائیل اس معاہدے کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دے گا۔ حماس کو علم ہوگا کہ اس کا واسطہ ایک بدعہد اور بے اصول قوم سے پڑا ہے۔ امید ہے کہ حماس اور قطر کے حکمرانوں نے مذکورہ معاہدہ کے ان پہلوؤں کو ضرور مدنظر رکھا ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیل کے کے درمیان
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے پر بھارتی رویہ ناقابل قبول ہے، وزیر اعظم کی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے گفتگو
وزیراعظم شہباز شریف نے سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بھارت کے غیر قانونی و غیر ذمہ دارانہ اقدامات کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ معاہدے کے تحت دستیاب پانی 240 ملین شہریوں کی لائف لائن ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بھارت کی طرف سے کسی بھی مہم جوئی کی صورت میں پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا پوری طاقت سے دفاع کرے گا۔
وزیراعظم آفس سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیر اعظم شہبازشریف اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس کے مابین ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو میں بالخصوص جنوبی ایشیا کی حالیہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف نے سیکریٹری جنرل کو دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان کی بے بہا قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر کی مذمت کرتا ہے۔
پاکستان کیخلاف بھارتی الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان کو پہلگام حملے سے جوڑنے کی کسی بھی کوشش کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے مذکورہ حملے کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے اپنے مطالبے کو دہرایا۔
وزیراعظم نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو غیر قانونی قرار دینے کی بھارتی کوششوں کے ساتھ ساتھ ہندوستان کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس کی وسیع پیمانے پرریاستی سرپرستی میں دہشت گردی پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں:
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انتونیو گوتیرس جنوبی ایشیا خودمختاری سندھ طاس معاہدے سیکریٹری جنرل شہباز شریف علاقائی سالمیت لائف لائن وزیر اعظم وزیراعظم آفس