طاقتیں تمہاری ہیں، اور خدا ہمارا ہے!
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
فلسطین میں پندرہ ماہ سے جاری جنگ کے خاتمہ کی امید پیدا ہو گئی ہے فلسطین کے عوام کی منتخب نمائندہ اور مزاحمتی تحریک حماس اور اسرائیل کے مابین غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ طے پا گیا ہے جس پر اتوار سے عمل درآمد ہو گا۔ جنگ بندی معاہدہ کی خبر سامنے آتے ہی غزہ میں کھلے آسمان تلے پڑے فلسطینی باشندوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور بڑی تعداد میں اپنے ربّ کے حضور سجدہ ریز ہو گئے جس نے انہیں سخت آزمائش کے طویل لمحات میں سرخرو فرمایا۔ ہزاروں فلسطینیوں نے سڑکوں پر نکل کر ’اللہ اکبر‘ کے نعروں سے اپنے جذبات تشکر کا اظہار کیا ادھر خوف و ہراس کی فضا میں شب و روز بسر کرنے والے اسرائیلی شہری بھی جنگ بندی کے معاہدہ کی اطلاع ملنے پر جشن مناتے اور اظہار مسرت کرتے رہے۔ قطر کے وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی نے دوحا میں پریس کانفرنس کے دوران ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ پہلے مرحلہ میں معاہدہ کے تحت جنگ بندی کا دورانیہ چھے ہفتوں پر محیط ہو گا۔ اسرائیل ہر یرغمالی کے بدلے 30 فلسطینی قیدی اور ہر خاتون فوجی قیدی کے بدلے 50 فلسطینی قیدی رہا کرے گا۔ پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی شامل ہے جن میں تمام خواتین، بچے اور 50 سال سے زائد عمر کے مرد شامل ہیں۔ پہلے مرحلے کے 16 ویں دن سے شروع ہونے والے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد پر بات چیت کی جائے گی جس میں تمام باقی ماندہ یرغمالیوں کی رہائی، مستقل جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیلیوں کا مکمل انخلا شامل ہے۔ تیسرے مرحلے میں مردہ یرغمالیوں کی باقی ماندہ لاشوں کی واپسی اور غزہ کی تعمیر نو کا آغاز متوقع ہے۔ اسرائیل مجموعی طور پر 1 ہزار 650 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔ معاہدے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج فیلے ڈیلفیا اور نیتساریم راہداریوں سے مکمل انخلا کرے، اسرائیل یومیہ 600 امدادی سامان سے لدے ٹرکوں کو غزہ پٹی میں داخلے کی اجازت دے گا۔ امریکی صدر جوبائیڈن اور نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو چند روز میں صدارتی منصب سنبھال لیں گے، دونوں نے حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی معاہدہ پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور اس کا خیر مقدم کرتے ہوئے معاہدہ کو امریکا کی سفارت کاری اور محنت کا نتیجہ قرار دیا ہے جب کہ حماس کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کا معاہدہ فلسطینی عوام کی عظمت اور غزہ میں مزاحمت کے بے مثال جذبے کا غماز ہے جو پچھلے 15 ماہ سے زائد عرصے سے جاری ہے۔ حماس نے کہا یہ معاہدہ فلسطینی عوام، ان کی مزاحمت، امت مسلمہ اور عالمی سطح پر آزادی پسندوں کی ایک مشترکہ کامیابی ہے اور یہ ہماری جدوجہد کے سفر میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ اسرائیلی جارحیت اور نسل کشی کو ختم کرنا اولین ترجیح ہے۔ حماس نے غزہ کے مظلوموں کی حمایت اور یکجہتی کا اظہار کرنے پر دنیا بھر کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا ہم اب سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے غزہ کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا، ہمارے حق میں آواز بلند کی اور عالمی سطح پر اسرائیلی جارحیت کو بے نقاب کرنے میں اپنا کردار ادا کیا۔ افغانستان کے بعد بنگلا دیش اور اب غزہ میں اسلامی تحریکوں اور مجاہدین نے مشکل سے مشکل حالات میں صبر کا دامن استقامت سے تھامے رکھا اور جان و مال اور اولاد سمیت ہر طرح کی قربانی دے کر ایک بار پھر دنیا پر ثابت کیا ہے کہ ’’طاقتیں تمہاری ہیں اور خدا ہمارا ہے‘‘ یہی نہیں بلکہ یہ بھی کہ:۔
ظلم پھر ظلم ہے، بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
خون پھر خون ہے، گرتا ہے تو جم جاتا ہے
پندرہ ماہ سے غزہ کے مظلوم مجبور اور محصور مسلمانوں پر جاری آتش و آہن کی بارش کے دوران یہ حقیقت بھی نمایاں ہو کر سامنے آئی کہ ’’الکفروملۃٌ واحدۃٌ‘‘۔ دنیا بھر کے کافر ایک قوم ہیں… اسرائیل معصوم بچوں، عورتوں، ضعیف و ناتواں بزرگوں، معذوروں، زخمیوں، بیماروں، رہائشی آبادیوں، ایمبولینسوں، اسپتالوں، مہاجر کیمپوں، اسکولوں، عبادت گاہوں اور امدادی کارکنوں پر اندھا دھند بمباری کرتا رہا۔ متاثرین کو خوراک پہنچانے والی گاڑیوں کو نشانہ بناتا رہا۔ اس نے نہتے اور بے یارو مدد گار شہریوں پر ہر طرح کا ظلم روا رکھا جس پر انسانیت منہ چھپاتی پھر رہی ہے مگر عالمی طاغوت نے اس کی مذمت کرنے اور ظالم و جارح کا ہاتھ پکڑنے کے بجائے پوری ڈھٹائی سے کسی شرم و حیا کے بغیر اپنے کافر بھائی کا ساتھ دیا تاکہ اسلام کو مغلوب رکھا جا سکے اور مسلمانوں کو سبق سکھایا جا سکے۔ نشان عبرت بنایا جا سکے۔ کفر کی نمائندہ تمام بڑی طاقتوں امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی وغیرہ وغیرہ نے اسرائیل کی نہ صرف سیاسی، سفارتی اور اقتصادی سرپرستی جاری رکھی بلکہ نہایت سفاکانہ طرز عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے جدید ترین اسلحہ اور گولہ بارود بھی بھاری مقدار میں عین حالت جنگ میں اسرائیل کو فراہم کیا جاتا رہا کسی کو انسانیت یاد آئی نہ بچوں، بوڑھوں اور عورتوں کے حقوق کے خیال نے ستایا۔ اس کے باوجود دعویٰ یہی ہے کہ وہ دنیا کی مہذب اور ترقی یافتہ اقوام ہیں۔ ان اقوام کی اس تہذیب کے بارے میں شاعر مشرق علامہ اقبالؒ نے ایک صدی قبل پیش گوئی فرمائی تھی:۔
تمہاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ ہی خود کشی کرے گی
جو شاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا، ناپائیدار ہو گا
اسرائیل کی اس ننگی جارحیت کے دوران سب سے شرم ناک اور تکلیف دہ کردار مسلمان ممالک کے حکمرانوں کا رہا، جو یہ سارا ظلم و ستم اس طرح ٹھنڈے پیٹوں برداشت کرتے رہے کہ ٹک، ٹک دیدم۔ دم نہ کشیدم۔ مسلمانوں کے ان نام نہاد رہنمائوں کا فرض تو یہ تھا کہ اپنے مظلوم مسلمان بھائیوں کے تحفظ اور سلامتی کے لیے اس طرح کھل کر میدان میں آتے جس طرح کافر اور طاغوت اپنے کافر بھائی کی مدد و سرپرستی کر رہا تھا مگر وائے ناکامی کہ سیاسی، سفارتی، مادی و اسلحہ کی مدد تو دور کی بات ہے انہیں یہ تک توفیق نصیب نہ ہو سکی کہ کھل کر ظالم و جابر اور جارح کی مذمت ہی کر دیتے۔ مسلم حکمرانوں کے بزدلی، کم ہمتی اور خوف سے لرزتے اس طرز عمل کو تاریخ اپنے صفحات میں ہمیشہ محفوظ رکھے گی۔ اس کے برعکس الحمدللہ، دنیا بھر کی اسلامی تحریکوں کا کردار بہر حال قابل ستائش رہا جنہوں نے اپنی استطاعت سے بڑھ کر دامے، درمے، سخنے اپنے فلسطینی بھائیوں کی امداد کا حق ادا کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ پاکستان میں جماعت اسلامی نے اس ضمن میں بھر پور کردار ادا کیا اور عالمی ضمیر کو جگانے اور مصیبت زدہ فلسطینی بھائیوں کے مصائب اور دکھ درد بٹانے کے لیے جماعت کے قائدین اور کارکنوں نے اپنی جان لڑا دی۔ الخدمت کے مخلص اور بے لوث رضا کار اپنی جان جوکھم میں ڈال کر اپنے بھائیوں کے لیے خوراک و پوشاک، ادویات و دیگر امداد ان کے کیمپوں تک پہنچاتے رہے۔ حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی معاہدہ پر تبصرہ کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے بجا طور پر اسے اسرائیل اور امریکا کی شکست سے تعبیر کیا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی سرپرستی میں حماس کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کا دعویٰ کیا مگر اسے آج حماس کے سامنے جھک کر جنگ بندی کا معاہدہ کرنا پڑا۔ یہ معاہدہ صرف اسرائیل نہیں امریکا کی بھی شکست ہے، اہل غزہ سرخرو ہو گئے۔ حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ، یحییٰ سنوار اور دیگر شہدا یقینا اپنے بھائیوں کی جیت کا نظارہ دیکھ رہے ہوں گے۔ ان شاہ اللہ القدس بھی آزاد ہو کر رہے گا!!
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یرغمالیوں کی کا اظہار اور اس
پڑھیں:
حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدہ، جماعت اسلامی نے یوم تشکر منایا، ریلیاں
لاہور،گوجرانوالہ‘سیالکوٹ‘حافظ آباد‘ ننکانہ صاحب (خصوصی نامہ نگار+نمائندہ خصوصی+نمائندہ نوائے وقت+نامہ نگاران)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کی اپیل پر اسرائیلی اور حماس کی جنگ بندی معاہدے کے بعد ملک کے چھوٹے بڑے شہروں سمیت پورے وسطی پنجاب میں حماس اسرائیل معاہدے پر یوم اظہار تشکر منایا گیا ۔جلسوں اور ریلیوںمیںہزاروں شرکاء نے شرکت کی۔ مال روڈ لاہور پر یوم تشکر کے پروگرام سے خطاب کرتے نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ ، امیرجماعت اسلامی لاہور ضیاء الدین انصاری نے فلسطینیوں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے کہا آج اللہ نے انہیں سرخرو کردیا۔لیاقت بلوچ نے کہا بہادرفلسطینیوں نے اسرائیل کے سامنے سرنڈ نہیں کیا ۔جاوید قصوری نے کہاہم جنگ بندی اعلان کے باوجود اسرائیلی بمباری سے 81افراد کی شہادت کی مذمت کرتے ہیںہے ۔گوجراانوالہ شیرانوالہ باغ میں شکرانے کے نوافل ادا کیے گئے،ضلعی امیر جماعت اسلامی مظہراقبال رندھاوا نے کہا جنگ بندی معاہدے پر فوری عمل درآمد ہونا چاہئے۔سیالکوٹ کی مساجد میں علما اور خطبا ء نے حماس کی جدوجہد کو زبردست خراج تحسین پیش کیا ۔ چوک علامہ اقبال میں یوم عزم وتشکر کی تقریب سے امیر ضلع چوہدری امتیاز احمد بریار و دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔حافظ آباد میں ماڈل بازار سے ریلی نکالی گئی جو فوارہ چوک پہنچ کر جلسہ کی شکل اختیار کرگئی۔جماعت اسلامی ننکانہ صاحب کی یوم تشکر ریلی میں جماعت اسلامی کے عہدیدران‘ کارکنوں اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔