سوئی سدرن ،انتظامیہ نے زمین کی خریداری میں زمین مالک کو فائدہ دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کی انتظامیہ نے زمین کی خریداری میں زمین مالک کو فائدہ دے دیا، سی کیٹگری زمین کو اے کیٹگری قرار دے کر کروڑوں روپے ادا کر دیئے ، اعلیٰ حکام نے انکوائری کی سفارش کردی۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے 4 مارچ 2017 کو مختلف گیس فیلڈز سے گیس خرید کرنے کے لئے سندھ یونیورسٹی سے پاک لینڈ تک 125 کلومیٹر پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی، زمین کی خریداری کے لئے 23 کروڑ روپے کا چالان جاری کیا گیا، جبکہ 8 دسمبر 2020 کو ایس ایس جی سی ایل کے شعبہ پلاننگ اینڈ ڈولپمنٹ نے نشاندہی کی کہ زمین سی کیٹگری کی ہے اور زمین کے نرخ اے کیٹگری کے لگائے گئے ہیں، لینڈ اور اسٹیٹ مینجمنٹ ڈپارٹمنٹ نے حکومت سندھ کے محکمہ بورڈ آف ریونیو سے رابطہ کرنے کی بھی زحمت نہیں کی، پلاننگ اینڈ ڈولپمنٹ ڈپارٹمنٹ کے اعتراض کے باوجود زمین کے لئے 22 جولائی 2022 کو 23 کروڑ روپے ادا کر دیئے ۔ افسران کا کہنا ہے زمین کے مالکان کو فائدہ دینے کے لئے سی کیٹگری زمین کو اے کیٹگری قرار دیا گیا اور معاملے میں مبینہ کمیشن یا کرپشن کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ ایس ایس جی سی ایل انتظامیہ کو نومبر 2023 میں آگاہ کیا گیا جس پر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ گیس پائپ لائن کی زمین تین اضلاع میں ہے اور مشترکہ طور پر 23 کروڑ روپے ادا کئے گئے ہیں، ٹھٹھہ میں زمین کی ریزرویشن کے لئے 19 کروڑ 50 لاکھ روپے شامل ہیں۔ ڈپارٹمنٹل ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں ایس ایس جی سی ایل انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ منصوبے میں خرید کی گئی زمین کا مکمل رکارڈ فراہم کیا جائے لیکن رکارڈ فراہم نہیں کیا گیا جس پر اعلیٰ حکام نے انکوائری کرنے اور ایس ایس جی سی ایل کے ذمیدار افسران کا تعین کرنے کی سفارش کی ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ایس ایس جی سی ایل زمین کی کے لئے
پڑھیں:
مجھے ایک ایسے مقدمے میں سزا دینے جا رہے ہیں جس سے مجھے ایک ٹکے کا فائدہ نہیں ہوا
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 جنوری 2025ء) عمران خان کا کہنا ہے کہ مجھے ایک ایسے مقدمے میں سزا دینے جا رہے ہیں جس سے مجھے ایک ٹکے کا فائدہ نہیں ہوا، القادر ٹرسٹ کے بھونڈے کیس میں میرے خلاف فیصلہ دے کر پوری دنیا میں اپنا مذاق بنوائیں گے اور اپنا منہ مزید کالا کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے جمعرات کے روز اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے کی گئی غیر رسمی گفتگو کے دوران کہا کہ القادر ٹرسٹ کے بھونڈے کیس میں میرے خلاف فیصلہ دے کر پوری دنیا میں اپنا مذاق بنوائیں گے اور اپنا منہ مزید کالا کریں گے۔ مجھے ایک ایسے مقدمے میں سزا دینے جا رہے ہیں جس سے مجھے ایک ٹکے کا فائدہ نہیں ہوا نہ ہی حکومت کو ایک ٹکے کا کوئی نقصان ہوا۔(جاری ہے)
اس مقدمے میں اصل سزا تو نواز شریف کی بنتی ہے جس نے 9 ارب روپے رشوت کی مد میں حاصل کیے۔ نواز شریف اور زرادری پر مے فئیر اپارٹمنٹس کی طرز کے بے شمار مقدمات ہیں، یہ وہ افراد ہیں جنہوں نے توشہ خانے سے مہنگی ترین گاڑیاں خلاف قانون حاصل کیں ، ان پر موجود تمام مقدمات اوپن اینڈ شٹ ہیں لیکن ان کو معاف کر کے مقدمات کو صرف اس لیے ختم کر دیا گیا کیونکہ انہوں نے ڈیل قبول کر لی۔
اس کیس میں بھی نواز شریف سے 9 ارب روپے کا حساب مانگنا بنتا ہے ۔ بشریٰ بی بی القادر ٹرسٹ کیس میں بالکل بے قصور ہیں اُن کو کیس میں شامل کرنے کا واحد مقصد مجھ پر دباؤ بڑھانا تھا۔ اِس سے پہلے بھی بشریٰ بی بی کو 9 مہینے بے گناہ جیل میں رکھا گیا ہے۔ دنیا میں کبھی کوئی شخص جسے معلوم ہو کہ وہ بد دیانتی کر رہا ہے نیوٹرل امپائر نہیں لگاتا ۔ میں نے کرکٹ میں نیوٹرل امپائر کا رواج قائم کیا تھا اور اب بھی کہتا ہوں کہ نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر ایک جوڈیشل کمیشن کا قیام کیا جائے جو بالکل نیوٹرل ہو اور شفافیت پر مبنی فیصلہ دے۔ حکومت اس مطالبے سے اسی لیے راہ فرار اختیار کر رہی ہے کیونکہ وہ بد دیانت ہے۔ ہم جسٹس امین الدین ( آئینی بینچ کے سربراہ) کو بھی خط تحریر کریں گے کہ ہمارے خلاف ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی پیٹیشن سنیں۔ ہمارے جو بے قصور لوگ ملٹری تحویل میں ہیں ان کو بدترین ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ہمارے مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر سنا جائے ۔ ہم نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور اقوم متحدہ کو بھی اس سلسلے میں خط لکھنے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ کیونکہ پاکستان کی کسی بھی عدالت سے ہمیں انصاف نہیں مل رہا۔ قاضی فائز عیسی اور عامر فاروق تو اسٹیبلشمنٹ کے ہی اوپننگ بیٹسمن کا کردار ادا کرتے آئے ہیں۔ اب جو آئینی بینچ بنا ہے وہ بھی ان کی ہی ایکسٹینشن ہے۔ پوری دنیا میں انسانی حقوق کی پامالی کی کوئی معافی نہیں ملتی۔ جنرل پنوشے مغرب کا طاقتور جنرل تھا لیکن انسانی حقوق کی پامالی اور تشدد کرنے پہ اسکو کڑی سزا دی گئی۔ ہمارے سیاسی ورکروں کو اغوا کر کے تشدد کیا گیا۔ نو مئی میں جس نے تحریکِ انصاف کو خیر آباد کہا اسکو تمام الزامات سے بری الزمہ کر دیا گیا۔ آٹھ فروری کو پاکستانیوں کے حق پر بے شرمی سے ڈاکہ مار کر انتخابات کو چوری کیا گیا اور پوری دنیا میں اپنا مذاق بنوایا گیا۔ کھلی مینڈیٹ چوری کے بعد پاکستان میں ہر جانب عدم استحکام کے سائے ہیں۔ آٹھ فروری کو پوری قوم یوم سیاہ منائے گی۔ اس دن فارم 47 کی جعلی حکومت قائم کر کے پاکستان میں جمہوریت اور جمہور کا گلا گھونٹ دیا گیا تھا جسکے بعد ملک میں نہ تو سیاسی استحکام آ سکا ہے نہ ہی معاشی استحکام- ہم نے مذاکرات ذاتی مفاد کے لئے نہیں بلکہ ملک کے وسیع تر مفاد میں کرنے ہیں- پاکستان کو درپیش سیاسی و معاشی بحرانوں کے خاتمے، دہشت گردی کے مسئلے پہ قابو پانے اور ملک کو درپیش دوسرے سنجیدہ مسائل کے حل کے لئے سیاسی بحران کا خاتمہ ضروری ہے-