Juraat:
2025-04-15@09:59:26 GMT

یوتھ پروگرام، نوجوانوں کے لیے شرح قرض بڑھانے کی ہدایت

اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT

یوتھ پروگرام، نوجوانوں کے لیے شرح قرض بڑھانے کی ہدایت

وزیرِاعظم پاکستان شہباز شریف نے یوتھ پروگرام کے تحت قرض کی رقم کو 5 لاکھ سے بڑھا کر 15 لاکھ کرنے کی ہدایت کی ہے۔چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری امور پر جائزہ اجلاس وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کی صدارت میں آج اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں وزیراعظم نے کاروبار کو سہولیات کی فراہمی کیلیے ان کا تفصیلی سروے کرکے جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔اجلاس میں وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو دی جانے والی سہولیات کو بین الاقوامی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلیے ترقی یافتہ ممالک کے ماڈلز کا اطلاق یقینی بنایا جائے اور چھوٹے پیمانے کے کاروبار میں خواتین انٹرپرینیورز کے لیے خصوصی پیکیج تشکیل دے کر جلد پیش کیا جائے۔وزیراعظم نے کہا کہ دنیا بھر میں ایس ایم ایز معیشت کی ترقی میں کلیدی اہمیت رکھتی ہیں۔ پاکستان کی افرادی قوت کو کاروبار کی ترغیب دینے کیلیے حکومت چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو سہولت دینے کیلیے پرعزم ہے۔وزیراعظم نے حکومتی وژن پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حکومت نوجوانوں اور خواتین انٹرپرینیورز کو اس قدر بااختیار بنانے کیلیے کوشاں ہے کہ وہ نہ صرف خود روزگار کمائیں بلکہ روزگار کے مزید مواقع پیدا کریں۔اجلاس میں وزیرِاعظم کی خصوصی ہدایات کی روشنی میں ایس ایم ایز کی ترقی و سہولت کیلیے حکومتی اقدامات پر پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیرِاعظم کی ہدایت پر عملدرآمد کرتے ہوئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کے بعد ایس ایم ایز کیلیے قرض کے فارم کو مزید آسان اور سادہ کردیا گیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ ایس ایم ایز اپنے کاروبار کی بہتری کیلیے قرض کی سہولت سے مستفید ہوسکیں۔مزید برآں ایس ایم ایز کی درجہ بندی اس حوالے سے کی جارہی ہے کہ تمام چھوٹے اور متوسط پیمانے کے کاروبار حکومتی معاونت و سہولیات سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں اور انہیں بروقت و آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی یقینی ہو۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: ایس ایم ایز کے کاروبار چھوٹے اور کی ہدایت

پڑھیں:

حکومت کا بجٹ میں اشیائے خوردونوش پر 50 فیصد تک ٹیکس بڑھانے پر غور

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 اپریل 2025ء ) وفاقی حکومت نے آئندہ بجٹ میں اشیائے خوردونوش پر 50 فیصد تک ٹیکس بڑھانے پر غور شروع کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آنے والے وفاقی بجٹ 2025/26ء میں مشروبات اور پراسیس شدہ خوردنی سمیت متعدد کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں 50 فیصد تک اضافے کا امکان ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ذرائع نے بتایا کہ سوفٹ ڈرنکس، جوسز اور کاربونیٹیڈ سوڈا واٹر سمیت میٹھے مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں نمایاں اضافہ زیر غور ہے، مجوزہ ڈیوٹی موجودہ 20 فیصد سے بڑھ کر 40 فیصد تک کی جاسکتی ہے، اس تجویز میں اضافی ذائقہ دار ایجنٹ یا مصنوعی مٹھاس والی مصنوعات شامل ہیں، پھلوں کے رس یا گودے سے بنائے گئے شربت، سکواش اور کاربونیٹیڈ واٹر بھی نظرثانی شدہ ٹیکس نیٹ میں آنے کا امکان ہے۔

(جاری ہے)

ایف بی آر حکام نے مزید انکشاف کیا کہ صنعتی طور پر تیار کی جانے والی مختلف ڈیری مصنوعات پر 20 فیصد نیا ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے، اس میں دودھ پر مبنی اشیاء شامل ہیں جنہیں پراسیس کیا جاتا ہے اور تجارتی فروخت کے لیے پیک کیا جاتا ہے، مزید برآں گوشت کی مصنوعات جیسے ساسیجز، خشک، نمکین یا باربی کیو گوشت کی قیمت مین ٹیکس سلیب میں مجوزہ نظرثانی کی وجہ سے اضافے کا خدشہ ہے، ٹیکسوں میں مبینہ طور پر 50 فیصد تک کا یہ اضافہ پراسیسڈ فوڈز کی ایک رینج پر بھی ہوسکتا ہے جن میں چیونگم، چاکلیٹ، کینڈی، کیریمل، پیسٹری، بسکٹ، کارن فلیکس اور دیگر سیریلز شامل ہیں۔

معلوم ہوا ہے کہ بیکری کی اشیاء بھی اضافے سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے، آئندہ بجٹ میں ڈیزرٹس اور چکنائی پر مبنی کھانے کی مصنوعات جیسے آئس کریم، ذائقہ دار یا میٹھا دہی، فروزن کھانے اور جانوروں یا سبزیوں کی چربی سے بنی دیگر اشیاء پر بھی ٹیکس بڑھایا جا سکتا ہے، ان ٹیکسوں میں اضافے کو مبینہ طور پر بتدریج لاگو کیا جائے گا، جس میں اگلے تین سالوں میں 50 فیصد تک مجموعی اضافہ ہوگا، حتمی فیصلے کا اعلان جون میں پیش کیے جانے والے مالی سال 2025/26ء کے وفاقی بجٹ میں متوقع ہے۔

یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت کو آئی ایم ایف کی جانب سے ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے اور مالیاتی خسارے کو کم کرنے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے، جو جاری قرض پروگرام کے تحت مزید قسطیں حاصل کرنے کے لیے اہم شرائط ہیں، اگرچہ حکومت کا موقف ہے کہ یہ اضافہ کھپت کو معقول بنانے اور صحت عامہ کو فروغ دینے کی کوششوں کا حصہ ہے، تاہم خوراک اور مشروبات کی صنعت کے سٹیک ہولڈرز خبردار کرتے ہیں کہ اس طرح کے اقدامات پیداوار میں کمی، ملازمتوں میں کمی اور گھرانوں پر مہنگائی کے زیادہ دباؤ کا باعث بن سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر سزائیں و جرمانے بڑھانے کی تجاویز
  • پاکستان سٹاک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز پر مثبت رجحان
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کیلیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب
  • پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان
  • وزیراعلیٰ پنجاب ’’آسان کاروبار کارڈ‘‘کون اہل ہے،اپلائی کس طرح کیا جائے،جا نیں
  • حکومت کا بجٹ میں اشیائے خوردونوش پر 50 فیصد تک ٹیکس بڑھانے پر غور
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان، 1186 پوائنٹس کا اضافہ
  • ملائشیا میں خوفناک آتشزدگی: 5 پاکستانی کیسے پوری ملائشین قوم کے ہیرو بنے
  • کرک میں پی ٹی آئی یوتھ کنونشن بد نظمی کا شکار، کارکنوں کا اپنی ہی حکومت کے خلاف احتجاج
  • پاکستانی نوجوانوں کیلئےبیرون ملک روزگار کا دروازہ کھل گیا