مذاکرات تو ہو رہے ہیں، حکومت کا اعتراض غلط نہیں
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
لاہور:
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ ہم نے کل بھی یہ بات کی تھی کہ مذاکرات کے دو فریق ہمیں نظر آ رہے ہیں، پس پردہ بھی دوفریق ہیں ایک پاکستان میں ہوگا ایک شاید پاکستان سے باہر ہوگا، مذاکرات تو بہرحال ہو رہے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت کا جو اعتراض ہے وہ غلط نہیں ہے، اب مسئلہ یہ ہے کہ اگر یہ مذاکرات کامیاب ہوجاتے ہیں تو اس کی بینیفشری تو تحریک انصاف ہوگی، قیمت (ن) لیگ نے چکانی ہے۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ دونوں اطراف اپنی طرف سے بہتر کام کر رہے ہیں، پی ٹی آئی کا حق ہے کہ چاہے وہ مطالبات ہیں یا الزامات ہیں وہ میز پر آکر بیٹھ گئے ہیں، حکومت نے ہی تحریری مطالبات کا کہا تھا، حکومت کی ڈکٹیشن تو پی ٹی آ ئی نہیں لے سکتی کہ جو گورنمنٹ چاہتی ہے وہ وش لسٹ میں بھیجیں، وہ 8 فروری کے الیکشن، مینڈیٹ وغیرہ سب کچھ بھلا چکے، وہ آ رہے ہیں ادھر کمیشن پے۔
تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ مذاکرات کا شروع ہو جانا ہی ایک بڑی پیش رفت تھی، آج اس حوالے سے مزید پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ پی ٹی آئی جو اس سے پہلے اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش کرنے سے گریز کر رہی تھی نے تحریری چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کر دیا ہے کیونکہ بانی پی ٹی آئی نے موجودہ صورتحال میں کچھ مثبت یوٹرن لیے ہیں۔
تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ جب سے یہ مذاکرات شروع ہوئے ہیں تو ہم کافی دفعہ اس پر بات کر چکے ہیں، میں نے پہلے بھی بات کی تھی آج پھر اس بات کو دہراؤں گا کہ مجھے لگتا ہے کہ پی ٹی آئی نے ون اسٹیپ ڈاؤن کیا ہے، آج کے ان کے جو مطالبات ہیں ان میں 8 فروری کے انتخابات کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی، اس کا مطلب ہے کہ پی ٹی آئی نے 8 فروری کے انتخابات کو تسلیم کر لیا ہے اور بات آگے کی طرف بڑھائی ہے۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ جب مذاکرات شروع ہوئے تو مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کو بٹھانے میں جو سب سے بڑا کردار تھا وہ دیکھیں اب ان سے پی ٹی آئی کے مذاکرات جو ہیں وہ کہہ رہے ہیں جس طرح بھی کہہ رہے ہیں کہ بات چیت ہوگئی، واضح ہو گئی، سامنے آگئی تو ظاہر ہے (ن) لیگ کو اس لیے لیکر آیا گیا تھا، (ن) لیگ مذاکرات کرنے کے لیے نہیں آ رہی تھی، اب دیکھ لیں مذاکرات کے
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی تجزیہ کار نے کہا کہ رہے ہیں
پڑھیں:
مذاکرات، گوہرنے سواتی کے غبارہ سے ہوانکال دی
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹرگوہرنے عمران خان سے ملاقات کے بعدکہاہیکہ بانی پی ٹی آئی نے کسی کو مذاکرات کا اختیار نہیں دیا اور نہ ہی
کسی کو ڈیل کے لیے دباؤ ڈالا ہے،ان کایہ بھی کہناتھاکہ بانی نے پارٹی لیڈرز کو ایک دوسرے کیخلاف بات کرنے منع کیا ہے، بیرسٹرگوہرکے اس بیان سے اعظم سواتی کے غبارے سے ہوانکل گئی ہے جو قرآن پاک پر حلف کے ساتھ یہ دعویٰ کررہے تھے کہ عمران خان نے انہیں اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کااختیاردیاہے،یہ وہی اعظم سواتی ہیں جنہوں نے ماضی میں قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کرایک پریس کانفرنس کی تھی جس میں ان کی طرف سے کئے گئے دعوے بے بنیادثابت ہوئے تھے ،حالیہ صورت حال نے پی ٹی آئی کے اندرتقسیم مزیدگہری کردی ہے بظاہراعظم سواتی نے عمران خان کی جدوجہدپرپانی پھیرنے کی کوشش ہے جو وہ گزشتہ دو،تین سال سے جاری رکھے ہوئے ہیں دیکھنایہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی اعظم سواتی کے معاملے پراب کیاایکشن لیتے ہیں؟اور کیااعظم سواتی کامستقبل بھی شیرافضل مروت جیساہوگا؟ ادھر امریکی کانگریس کے وفد کے حالیہ دورہ پاکستان کے حوالے سے یہ تاثردیاجاتارہاکہ وہ یہ دورہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے سلسلیمیں کررہے ہیں جب کہ امریکا میں مقیم پی ٹی آئی سے وابستہ افراد سوشل میڈیا پر ان ارکان کانگریس سے اپیلیں کر تے رہے ہیں کہ وہ اڈیالہ جائیںلیکن وفدنے اڈیالہ جیل کادورہ کیانہ پاکستانی قیادت سے ملاقاتوں میں ایساکوئی ذکرکیا جس پر پی ٹی آئی میں مایوسی پائی جارہی ہے ، سپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق سے امریکی وفدکی ملاقات پربھی تنازع کھڑاکرنے کی کوشش کی گئی اوریہ کہاگیاکہ اس ملاقات میں اپوزیشن لیڈرکو نہیں بلایاگیاتاہم اس معاملے پر اب سپیکر قومی اسمبلی کاموقف سامنے آگیاہے ان کاکہناہے کہ امریکی وفد سے ملاقات کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی اور چیف وہپ کو باقاعدہ دعوت دی گئی تھی، مگر وہ شریک نہیں ہوئے، ایاز صادق نے یہ بھی کہا کہ امریکی کانگریس کے تینوں ارکان نے واضح طور پر کہا کہ ان کا پاکستان کے اندرونی معاملات سے کوئی تعلق نہیں، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ امریکی وفد کے سامنے اپوزیشن نے پی ٹی آئی بانی عمران خان کا نام تک نہیں لیا ،اس میں کوئی دورائے نہیں کہ پی ٹی آئی کی طرف سے عمران خان کے معاملے پر امریکہ سے مداخلت کی توقع رکھنایامطالبہ کرناناقابل فہم ہے کیونکہ ایساکوئی بھی اقدام پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہوگاجس کا منفی اثرپاک امریکہ تعلقات پرپڑسکتا ہے ،علاوہ ازیں حکومت کی طرف سے پہلی بار اوورسیزکنونشن کامیاب انعقادکیاگیا جس میں اوورسیزپاکستانیو ں کو درپیش مسائل سے آگاہی حاصل کی گئی ،اس کنونشن سے وزیراعظم شہبازشریف اور آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیرنے بھی خطاب کیااوراوورسیزپاکستانیوں کے قومی معیشت میں کردارکوسراہااورانہیں درپیش مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی ،کنونشن میں اوورسیز پاکستانیوں کی بڑی تعداد سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی آج بھی وطن سے جڑے ہوئے ہیں اور ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں، کنونشن میں اوورسیز پاکستانیوں نے واضح انداز میں اپنے مسائل پیش کیے، جیسے جائیداد کے تنازعات، نادرا سروسز، اور قونصل خانوں کی کارکردگی شامل ہیں،حکومت کی جانب سے مختلف اسکیموں اور منصوبوں کا اعلان کیا گیا تاکہ اوورسیز پاکستانیوں کو ملک میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کیا جا سکے، وزیراعظم نے وعدہ کیا کہ اوورسیز کمیونٹی سے بہتر رابطے کے لیے آن لائن پورٹلز، ایپلیکیشنز اور خصوصی ہیلپ ڈیسک قائم کیے جائیں گے، وزیراعظم کی طرف سے اوورسیزپاکستانی کے مقدمات کی سماعت کے لئے خصوصی عدالتوں کے قیام کااعلان بھی کیاامیدہیکہ یہ کنونشن اوورسیزپاکستانیوں کے مسائل کے حل میں معاون ثابت ہوگاجس سے ترسیلات زرمیں مزیداضافہ ہوگا۔