Jasarat News:
2025-04-15@09:55:33 GMT

بال کٹوانا اور رنگوانا

اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT

سوال: عورتوں کے بال کٹوانے پر رہنمائی فرمائیے؟ برعظیم پاک و ہند کے علما اس کو درست نہیں سمجھتے لیکن دوسری طرف شیخ عبدالعزیز بن بازؒ کا اس کے جواز میں فتویٰ موجود ہے۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیے کہ اگر کوئی عورت شرعی پردہ کرتی ہو لیکن صرف اپنی یا اپنے شوہر کی خوشی کے لیے اپنے بالوں کو کٹوائے تو کیا یہ جائز ہوگا یا دوسروں پر بْرے اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے؟
بالوں کو رنگوانے کے متعلق بھی وضاحت فرما دیجیے کہ آیا صرف اپنے یا شوہر کے شوق کی خاطر بالوں کو رنگوایا یا بلیچ کروایا جاسکتا ہے، جب کہ عورت شرعی پردے کا خیال رکھتی ہو؟ کیا ہم کسی ایسی کارکن یا داعی کے محاسبے کا حق رکھتے ہیں؟

جواب: بال کٹوانے پر اگر شیخ عبدالعزیز بن باز مرحوم نے اور شیخ یوسف القرضاوی نے فتویٰ دیا ہے تو میری معلومات کی حد تک اس کی واضح دلیل اس اصول میں ہے جس میں ایک بڑی بْرائی سے بچنے کے لیے کم تر کا اختیار کرنا مصلحت دینی ہے۔ اگر ایک شوہر اور اس کی بیوی یہ سمجھتے ہیں کہ بیوی کے بال ترشے ہوئے ہوں تو ذاتی پسند و ناپسند سے قطع نظر اسے ممنوع نہیں کہا جاسکتا۔ جس بات کی ممانعت ہے وہ بالوں میں بال جوڑنے کی ہے بالوں کو کاٹنے کی نہیں۔

دوسری جانب یہ بات کہ اس طرح مرد اور عورت کا تشخص ختم ہوجاتا ہے اس وقت قوی ہے جب ایک مسلمان خاتون بال کٹوا کر سر کھول کر بازاروں میں پھر رہی ہو۔ اگر ایک بیوی اپنے شوہر کی خواہش کی بنا پر بال تراش کر [وہ جس طرح کے بھی ہوں] اس کے سامنے آتی ہے اور جب باہر جاتی ہے تو اس کا سر اور تمام جسم ڈھکا ہوا ہے تو اس میں معاشرے کو کیا خطرہ ہے؟ کیا وہ معاشرے میں مشابہت کی تشہیر کر رہی ہے؟ ہاں، اگر کوئی عورت بال کٹوا کر سر کھول کر سب کے سامنے پھرتی ہے تو مشابہت سے زیادہ یہ رسولؐ کی دی ہوئی شریعت کی مخالفت ہے جس کا مطالبہ یہ ہے کہ وہ حجاب، یعنی سر ڈھانک کر باہر نکلے۔ شرعی پردے کو نبی کریمؐ کی اس حدیث نے قیامت تک کے لیے متعین کردیا جس میں آپؐ سیدہ عائشہؓ کو ہدایت فرماتے ہیں کہ جب ایک مسلمان بچی بالغ ہوجائے تو چہرے اور ہاتھ کے سوا تمام جسم ڈھکا ہوا ہو۔ اس میں بالوں کی سیٹنگ کہیں آس پاس نہیں آتی کیونکہ جب سر مکمل طور پر ڈھک گیا تو حجاب کے اندر بال لمبے ہوں یا چھوٹے، اس سے کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

بال رنگوانے کے بارے میں یہ بات حدیث سے ثابت ہے کہ مہندی یا حنا کے استعمال کی کوئی ممانعت نہیں کی گئی۔ اس پر قیاس کرتے ہوئے اگر ایک خاتون اپنے بالوں کو اس لیے رنگین کرتی ہے کہ اس کا شوہر اسے پسند کرتا ہے تو اس کی مثال وہی ہے جو اس سے قبل بالوں کی تراش کے بارے میں عرض کی گئی۔ آپ نے یہاں بھی شرعی پردے کا ذکر کیا ہے۔ جب تک ایک خاتون چہرے اور ہاتھ کے سوا تمام جسم ڈھانکے ہوئے ہے، وہ بہت سے کام اس وقت تک کرسکتی ہے جب تک اس کام کی ممانعت ثابت نہ ہوجائے۔ شریعت کا اصول ہے اصلاً ہر فعل مباح ہے جب تک اس کی حْرمت ثابت نہ ہو۔ یہاں پر یاد رکھیے اسلام میں حلال و حرام واضح ہیں لیکن بعض چیزیں انسان کی فطرت کا مطالبہ ہیں۔ ایک خاتون کی خوب صورتی کے اجزا میں اس کے بالوں کا لمبا ہونا مسلم دنیا میں ہی نہیں، قدیم ترین تہذیبوں کا حصہ رہا ہے لیکن اس بنا پر شدت کے ساتھ ایک موقف اختیار کرلینا بھی دین کی حکمت، مصلحت اور بصیرت سے مطابقت نہیں رکھتا۔

جہاں تک تعلق محاسبے کا ہے وہ تو کسی بھی ایسے موضوع پر کیا جاسکتا ہے جو آپ کے نزدیک معاشرتی یا تحریکی حقوق سے تعلق رکھتا ہو۔ اگر جس کا محاسبہ کیا جا رہا ہے وہ آپ کو اپنے جواب سے مطمئن کردے کہ آپ کا احتساب غلط تھا، تو آپ کو کشادگیِ قلب کے ساتھ اپنی غلطی کو مان لینا چاہیے۔ احتساب جب تک کیا جاتا رہے گا اْمت مسلمہ ان شاء اللہ صراط مستقیم پر رہے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بالوں کو

پڑھیں:

ہم یمن کی قابل فخر استقامت کو نہیں بھولیں گے، ابو عبیدہ

اپنے ایک جاری بیان میں القسام بریگیڈ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمارے عزیز یمنی بھائی، صیہونی رژیم کے فتنے کو مفلوج کرنے کیلئے قدم بڑھا رہے ہیں۔ وہ نسل کشی کے شکار غزہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے عسکری ونگ "القسام بریگیڈ" کے ترجمان "ابو عبیدہ" نے کہا کہ ہمارے عزیز یمنی بھائی، صیہونی رژیم کے فتنے کو مفلوج کرنے کے لئے قدم بڑھا رہے ہیں۔ وہ نسل کشی کے شکار غزہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ حالانکہ انہیں مسجد اقصیٰ و فلسطین کے ساتھ وفاداری کی بھاری قیمت چکاتے ہوئے اپنے عزیزوں کے خون اور ملک کے مفادات کی قربانی دینی پڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین اور فلسطینی عوام اس امت میں اپنے شانہ بشانہ کھڑے ہونے والی یمن کی قابل فخر استقامت کو کبھی فراموش نہیں کریں گے، جس نے صیہونی رژیم کی طاقت کو اپنے فولادی عزم، ارادے، طاقت اور ایمان سے ہلا کر رکھ دیا۔ ٹیلیگرام پر جاری اپنے پیغام کے آخر میں انہوں غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام و مقاومت کی مدد کرنے پر یمن کی مسلح افواج کا شکریہ ادا کیا۔ واضح رہے کہ ابو عبیدہ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب کچھ ہی دیر قبل یمن کی مسلح افواج نے مقبوضہ سرزمین پر واقع صیہونی اہداف پر میزائل حملہ کیا۔ یاد رہے کہ یمن کی مسلح افواج اس سے پہلے بھی فلسطینی عوام و مقاومت کی حمایت میں اسرائیل پر حملے کرتی رہتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: شوہر کے چھری کے وار سے بیوی قتل
  • سوناکشی سنہا نے اپنے مسلم شوہر کی تضحیک کرنے والے کا دماغ درست کردیا
  • کروڑوں روپے کا فراڈ، نادیہ حسین کا اہم انکشاف سامنے آگیا
  • گلے میں بندھی چوٹی کا نیا فیشن، دیکھنے والے سر کھجانے پر مجبور
  • ہم یمن کی قابل فخر استقامت کو نہیں بھولیں گے، ابو عبیدہ
  • گوجرانوالہ: بیوی سے جبری غیر فطری اختلاط پر شوہر کو 10 سال قید بامشقت کی سزا
  • ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا (آخری حصہ)
  • بال، کھال اور نائی
  • کرینہ نے شوہر سیف کو کس چیز پر قصور وار ٹھہرادیا؟
  • بیت المقدس سے اُٹھتی چیخ