افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
نسل و رنگ کا مسئلہ
نسل اور رنگ کے مسئلے کے پیدا ہونے کا اصل سبب یہ ہے کہ آدمی محض اپنی جہالت اور تنگ نظری کی بنا پر یہ سمجھتا ہے، کہ جو شخص کسی خاص نسل یا ملک یا قوم میں پیدا ہوگیا ہے، وہ کسی دوسرے شخص کے مقابلے میں زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔ حالانکہ جو کسی دوسری نسل یا قوم یا کسی دوسرے ملک میں پیدا ہوا ہے، اس کی پیدائش ایک اتفاقی امر ہے، یہ اس کے اپنے انتخاب کا نتیجہ نہیں ہے۔ اس لیے اسلام ایسے تمام تعصبات کو جاہلیت قرار دیتا ہے اور کہتا ہے کہ تمام انسان ایک ماں اور ایک باپ سے پیدا ہوئے ہیں، اور انسان اور انسان کے درمیان فرق کی بنیاد اس کی پیدائش نہیں بلکہ اس کے اخلاق ہیں۔ اگر ایک انسان اعلیٰ درجے کے اخلاق رکھتا ہے، تو خواہ وہ کالا ہو یا گورا، خواہ وہ افریقا میں پیدا ہوا ہو یا امریکا میں، یا ایشیا میں، بہرحال وہ ایک قابلِ قدر انسان ہے۔ اور اگر ایک انسان اخلاق کے اعتبار سے ایک بْرا آدمی ہے، تو خواہ وہ کسی جگہ پیدا ہوا ہے اور اس کا رنگ خواہ کچھ ہی ہو اور اس کا تعلق خواہ کسی نسل سے ہو، وہ ایک بْرا انسان ہے۔
٭…٭…٭
اسی بات کو ہمارے رسولؐ نے ان الفاظ میں بیان فرمایا ہے کہ کالے کو گورے پر اور گورے کو کالے پر کوئی فضیلت نہیں ہے۔ عربی کو عجمی پر اور عجمی کو عربی پر کوئی فضیلت نہیں ہے، فضیلت اگر ہے تو وہ تقویٰ کی بنا پر ہے۔ جو شخص خدا کی صحیح صحیح بندگی کرتا ہے اور خدا کے قانون کی صحیح صحیح پیروی کرتا ہے، خواہ وہ گورا ہو یا کالا، بہرحال وہ اس شخص سے افضل ہے جو خدا ترسی اور نیکی سے خالی ہو۔ اسلام نے اسی بنیاد پر تمام نسلی اور قومی امتیازات کو مٹایا ہے۔ وہ پوری نوعِ انسانی کو ایک قرار دیتا ہے اور انسان ہونے کی حیثیت سے سب کو برابر کے حقوق دیتا ہے۔
قرآن وہ پہلی کتاب ہے جس نے انسان کے بنیادی حقوق کو واضح طور پر بیان کیا ہے، اور اسلام وہ پہلا دین ہے جس نے تمام انسانوں کو جو کسی مملکت میں شامل ہوں، ایک جیسے بنیادی حقوق عطا کیے ہیں۔ فرق اگر ہے تو یہ ہے کہ اسلامی ریاست چونکہ ایک نظریے اور اصول (Ideology) پر قائم ہوتی ہے، اس لیے اس نظریے کو جو لوگ مانتے ہوں، اسلامی ریاست کو چلانے کا کام انھی کے سپرد کیا جاتا ہے۔ کیونکہ جو لوگ اسے مانتے اور سمجھتے ہیں وہی لوگ اس پر عمل پیرا ہوسکتے ہیں۔ لیکن انسان ہونے کی حیثیت سے اسلام تمام ان لوگوں کو یکساں تمدنی حقوق عطا کرتا ہے، جو کسی اسلامی ریاست میں رہتے ہوں۔ اسی بنیاد پر اسلام نے ایک عالمگیر اْمت (Community World) بنائی ہے، جس میں ساری دْنیا کے انسان برابر کے حقوق کے ساتھ شامل ہوسکتے ہیں۔ حج کے موقع پر ہر شخص دیکھ سکتا ہے کہ ایشیا، افریقہ، امریکا، یورپ اور مختلف ملکوں کے لاکھوں مسلمان ایک جگہ جمع ہوتے ہیں اور ان کے درمیان کسی قسم کا امتیاز نہیں پایا جاتا۔ ان کو دیکھنے والا ایک ہی نظر میں یہ محسوس کرلیتا ہے کہ یہ سب ایک اْمت ہیں اور ان کے درمیان کوئی معاشرتی امتیاز نہیں ہے۔ اگر اس اصول کو تسلیم کرلیا جائے تو دْنیا میں رنگ و نسل کی تفریق کی بنا پر آج جو ظلم و ستم ہورہا ہے اس کا یک لخت خاتمہ ہوسکتا ہے۔ (ترجمان القرآن، جنوری، 2025)
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نہیں ہے ہے اور اور ان
پڑھیں:
اور ماں چلی گئی
اور ماں چلی گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
تحریر – عامر مغل
بھلامائیں ایسےبچوں کوچھوڑجاتی ہیں،ماں اتنی سخت دل کیسےہوسکتی ہے، مائیں اتنی بےوفا کیسے ہوسکتی ہیں،
پیرکوطبیعت خراب ہوئی ،پوتاہسپتال لےگیاڈاکٹرنے الٹراساؤنڈ ،LFT,RFT کیااورکہاجگرکاکوئی سیریزمسئلہ ہےآپ سی ٹی سکین کرواؤپوتےنے سی ٹی سکین کروایاڈاکٹر نےکہاکہ بظاہرجگرٹرانسپلانٹ کاکیس ہےلیکن سی ٹی سکین کی رپورٹ آنےپرہی حتمی فیصلہ ہوگا
دو دن منگل،بدھ ہرطرف سےلیورٹرانسپلانٹ بارےمعلومات لیں۔
جمعرات کوCTاسکین رپورٹ آئی ڈاکٹر نےکہاجگرکاکینسر لاسٹ اسٹیج پرہےٹرانسپلانٹ ناممکن ہے ERCP+ Studڈالنےکی کوشش کرتے ہیں اگرکامیاب ہوگئی توان کےپاس15ماہ کاوقت ورنہ 4ماہ سےزیادہ وقت نہیں
آپ انہیں گھرلےجائیں اورایک دو دن میں فیصلہ کرکے بتائیں لیکن یادرکھیں کہ بہتری کا1%بھی چانس نہیں ،
پیروں تلےزمین نکل گئی والدہ کوہسپتال سےنکالا اس دوران بہت سےڈاکٹرزکوساری رپورٹ بھیج چکاتھاسب کی یہی رائےتھی،
کچھ دوستوں نےہومیو پیتھک کی امید دلوائ ،انہوں نےکہا کینسر لاسٹ اسٹیج پرہےلیکن کوشش کی جاسکتی ہے
اللہ کانام لےکرہومیوسےدوائ لی اوروالدہ کوگھرلےگئے،
ساری رات والدہ بھی جاگتی رہیں بہنیں بھی اورادھر میں بھی فون پررابطےمیں رہاایک پل نہیں سویا،آسٹریلیا،انگلینڈ، شوکت خانم،پمز،نوری،پولی کلینک اپنےتعلقات کےبندوں سےریکویسٹ کر کےآج کادن سیکنڈ اوپینئین لیتارہا،تقریباہر گھنٹےبعدوالدہ سےفون پربات بھی کرتارہا،
تکلیف میں تھیں لیکن قابل برداشت تھی یاپھربتاتی نہیں تھیں پتا ہے نا یہ مائیں جھوٹی بھی ہوتی ہیں آپنا درد آورتکلیف ا ولادسےچھپاتی ہیں،
دن 12بجےبہن اور بیوی کاروتےہؤےفون آیا والدہ کاجسم نیلاپڑگیاہے،بیہوش ہوگئی ہیں، فوراًہسپتال لےگئےمیں بھی قریب پنڈی ہی شفٹ ہوچکا تھا،اورپھر بعدنمازجمعتہ2:30بجےوفات پاگئیُں
گھر لائےغسل دےکرکفن پہناکرقریبی سودوسو احباب کے ساتھ جنازہ پڑھااورنکل آیا ، 5بجےاطلاع دینی شروع کی رات10:00کادوسرا جنازہ رکھاصرف4گھنٹےمیں کتنی اطلاع دےسکتے تھےپھربھی ہزاروں لوگوں نےمیری ماں کاجنازہ پڑھامیں آپ سب کااحسان بھول نہیں سکتا
بھلامائیں اتنی جلدی کیسےجا سکتی ہیں،ابھی توخدمت بھی نہیں کی،ڈاکٹر نےکل ہی تو یہ کہ گھر بھیجا تھا چار ماہ کم از کم آپ کےپاس ہیں پھر ایکدم سے ایک دم سے میری ماں جی آپ کیسے چلی گئیں مائیں ہوتی ہی بےوفاہیں
پورے7ماہ بعد4اپریل کوماں سےچھپ کرعیدملنے آیابیٹھنےہی نہیں دیاملیں پیارکیااورپیچھے پڑگئیں چلوواپس جاؤ،وہ ظالم آجائیں گےتم پربہت تشدد کریں گے،بس میں نےدیکھ لیاہےبس نکلوجاؤفون پربات ہوگی
2009اگست میں چھوٹا اسٹیکرچھپوایا،دیکھا تواسے تہہ کرکے پرس میں ڈال رہی ہیں پوچھا توکہنےلگی بیٹا چوہڑ تیری بہن کودکھاؤں گی میرے بیٹے کی تصویر کےپوسٹر لگے ہیں بیچاری مائیں کتنی چھوٹی چھوٹی خوشیوں پرپاگل ہوجاتی ہیں
عام نارمل حالات میں بھی میری تصویر پرس میں یا موبائل میں رکھتی تھیں کہتی تھی تجھے دیکھ کرخوش ہوتی ہوں
ویسے میری نانو بھی میری تصویر اپنے پاس رکھتی تھیں کہتی تھیں ہروقت تمھیں دیکھنے کو دل کرتاہے
دونوں ماں بیٹی جھوٹ بولتی تھیں ،دونوں نے جاتے ہؤے ڈھنگ سے سلام بھی نہیں کیا اور دعوے اتنے بڑے بڑے پیارکے یہ مائیں ہوتی ہی شائدجھوٹی ہیں،
میرے باپ جیسے شفیق بڑے بھائ حاجی عمر مغل نے، میری بہنوں نے، پوتوں، پوتیوں ،نواسوں نواسیوں میری بیوی بھابھی نے گنتی کے چار دن ماں جی کو دیکھ تولیانا، میں نے پھر بھی مری ماں کا چہرہ دیکھ لیا، پاؤں چوم لئیے،جنازہ پڑھ لیا،4اپریل کو ماں جی کو عید بھی مل آیا، مرشد کی زیارت بھی کرلی
میرا چھوٹا بھائی ڈاکٹر آفتاب مغل میری ماں جی کا لاڈلا پتر کل سارا دن آسٹریلیا میں مچھلی کی طرح تڑپتا رہا لیکن فلائٹ نہ ملی ،
نومبر 2024 اسلام آباد قتل عام کے مہینے میں میری اکلوتی خالہ اور چھوٹے بھائ کی ساس زیادہ بیمار ہوںئ ، بیوی بچے بھیج دئیے، بھائ تڑپتا رہا میں نے آنے نہیں دیا میں نےکہا میں نے ماں جی کو کہیں چھپارکھا ہے بیوی بچوں کو کہیں چھپارکھا ہے تجھے کہاں چھپاؤں گا
میری ماں اور میری خالہ کا لاڈلہ پتر ان ظالموں یذیدوں کی وجہ سے اپنی دونوں ماؤں کے آخری وقت دیدار سےمحروم رہ گیا
یااللہ تو ان ظالموں یذیدوں کو دنیا و آخرت میں تباہ و برباد کر جن کی وجہ سے بچے اپنی ماؤں کے آخری دیدار سے بھی محروم رہ جاتے ہیں
لیکن مجھے پتاہے ہم دونوں بھائیوں سے زیادہ ان دونوں ماؤں کو چھوٹے بھائ سے پیارتھا وہ آسٹریلیا بیٹھ کر بھی ہم سے زیادہ سب کا خیال رکھتاتھا
پچھلے دوسال کے ظلم و ستم سے تنگ آ کر دوبہنوں اور چھوٹے بھائ کا ہمیشہ مطالبہ ہوتا بس اب سب کچھ سیاست چھوڑ دو آخر بچوں کا بزنس کا کتنا تو میں آخر میں کہتا چلو اماں جی سے حکم کروا دو چھوڑ دیتاہوں ، بڑی بہن کہتی تم اور اماں آپس میں ملے ہؤے ہمارے سامنےہربات مان جاتی ہیں لیکن تمھیں نہیں کہتی یہ دراصل تمھاری مرضی پر چلتی ہیں
میری ماں جی کی فرض تو دورتہجدبھی کبھی قضا نہیں ہوئ، تلاوت کبھی قضا نہیں ہوئی ،
ہمیشہ رمضان میں تراویح اوراعتکاف مسجد میں جاکرپڑھتی تھیں میری یادداشت میں کوئ ناغہ نہیں کیا، 4اپریل کومجھےکہتی ہیں بیٹامیں اعتکاف میں بالکل ٹھیک ہوگئی تھی ،
ویسےوہ زیادہ بیمار تو وہ کبھی تھیں ہی نہیں بس وہی عمر کے حساب سے کبھی بلڈپریشر یا شوگر تھورابہت اوپر نیچے،
آج میں نےپنڈی میں گھربھی ارینج کرلیاتھاآج شام کوماں جی کووہاں شفٹ کرناتھا،ڈاکٹر نےصرف 4ماہ ہی تو دئیےتھے
سوچاکم ازکم4ماہ تو ماں جی کی خدمت کروں گاKPK میں شفٹ کرلوں گا ، اپنی مرشد اپنی پیر،ولی کامل کی خدمت کروں گالیکن مجھےکیاپتاتھامائیں ایسےبھی بیوفائی کرجاتی ہیں ،
خدا کی قسم ہر ماں عظیم ہےلیکن میری ماں ولی کامل تھی میں نےاتنی نیک دل،نیک سیرت،غریب پرور ماں کبھی نہیں دیکھی ،
میری بڑی بہن کہتی ہےمجھے3دن سےمنع کررہی تھیں عامر کونہیں بلانااسےامتحان میں نہیں ڈالنامیں ٹھیک ہوں
مجھے2بارٹکٹ نہیں ملاایک بارجاویدہاشمی کواور دوسری باراسدعمرکوتوکہتی بیٹاتم فکرنہ کرومیں نےاللہ تعالیٰ سےمانگاہؤاہےاوروہی ہمیں دےگا ،پھر2024میں کہتی ہیں میں نےتیرا ٹکٹ لےلیاہے،وہ ایسے ہی ہرچیز اللہ تعالی سے جھگڑ کرلےلیتی تھیں۔
ہر وقت میرےاورعمران خان کیلئےدعائیں اورہمیشہ حوصلہ دیتیں کہ انشاللہ آخری فتح تمہاری ہے، 8سال سےبلڈ کینسرکامریض ہوں اورمیری سادی ماں کےعلاوہ ساری دنیا کوبیماری کاپتاہےپچھلے سال گرفتار ہؤاتو وکیل نے جج کوکینسر کابتاکرمیڈیکل گراؤنڈ پرضمانت مانگی
ٹی وی پر ٹکرچل گیاماں نےدیکھ لیاجیل سےواپس آیاتوکہتی ہیں بیٹایہ ٹی وی پر کیابکواس چل رہی تھی میں نےکہااماں آپ کوپتاہےوکیل ضمانت کیلئےجھوٹ بولتےہیں ،
کہنےلگیں نہیں بیٹااتنابڑا بکواس نہیں کرتےبیشک ضمانت نہ ملےزیادہ دن جیل میں رہو ،
سادی ماں کوکیاپتا کہ بیٹا7سال سےکینسر کامریض ہےاورخود بھی اسی کاشکارہوں گی،
آج تک میں کبھی سوشل میڈیا یا کسی جگہ یہ نہیں بتایا کہ میں کینسر کا مریض ہوں کہیں میری ماں نہ پڑھ لے وہ یہ کیسے برداشت کرے گی،
ماں جی کو صرف اتنا پتا تھا کہ بیٹے کو بلڈ وائٹ سیل کی بیماری ہے ،
لیکن سوال پھروہی یااللہ ان ماؤں کوکیوں اتناسادہ بناتاپھران کی محبت اولاد کےدل میں ڈالتا ہے پھر محبت ہمارے دلوں میں ڈال کرانہیں موت کیوں دیتاہےآخرکیوں ؟آخر کیوں ؟آخر کیوں ؟
ابھی تو23سال پہلےابوجان کی وفات کاغم نہیں بھراماں جی آپ بھی باپ کی طرح بیوفائی کر گئیں ،
یااللہ کم از کم ان ماؤں سے توموت کوٹال ہی دےایک طرف ان کےپاؤں میں جنت رکھتا ہےدوسری طرف جنت ہی چھین لیتاہے
اپنی ماں جی سمیت تمام ماؤں کیلئے طالب دعا ۔عامر مغل