سیپکو کا بجلی چوری پر قابو پانے میں ناکامی پر 8افسران پر جرمانے عائد
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
سکھر (نمائندہ جسارت) سیپکو نے سخت کارروائی کرتے ہوئے بجلی چوری پر قابو پانے میں ناکامی پر 8 افسران اور 28 ملازمین کو بھاری جرمانے عائد کردیے۔ سیپکو کے ترجمان کے مطابق چیف کمرشل آفیسر راجا عزیز احمد رڈ نے چارج کی قیادت کرتے ہوئے 8 افسران پر جرمانے عائد کیے جن میں 3 ایگزیکٹو انجینئرز آپریشن، 4 ایس ڈی اوز آپریشن، اور 1 اسسٹنٹ منیجر ایس اینڈ آئی کے علاوہ 28 ملازمین شامل ہیں۔ یہ جرمانے افسران اور ملازمین کی جانب سے بجلی چوری پر قابو پانے میں ناکامی کی وجہ سے عائد کیے گئے، جو کہ علاقے میں ایک مستقل مسئلہ ہے۔ تین سابق ایگزیکٹو انجینئرز آپریشن ڈویڑن – کاشف گلزار شیخ رانی پور، ذوالفقار علی کلہوڑو گھوٹکی، اور نظام الدین پیرزادہ میرپور ماتھیلو کو بجلی چوری پر قابو نہ پانے پر پہلے معطل کر کے سیپکو ہیڈ کوارٹر سکھر رپورٹ کرنے کو کہا گیا تھا۔ اب ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کرتے ہوئے ان کے ٹائم سکیل میں دو مراحل میں دو سال کی کمی کی گئی ھے، اسی طرح اسرار احمد بچکانی، سید وقار احمد شاہ، عبدالغفار جونیجو، غلام مصطفی شیخ اور جمیل احمد چنہ سمیت 4 ایس ڈی اوز آپریشن اور 1 اسسٹنٹ منیجر ایس اینڈ آئی کو بھاری سزائیں دی گئیں۔ ان میں سے چار اہلکاروں کو لائن سپرنٹنڈنٹ کے عہدے سے جبری طور پر ریٹائر کر دیا گیا ہے جبکہ غلام مصطفی شیخ کو ایس ڈی او کے عہدے سے جبری طور پر ریٹائر کر دیا گیا ھے، مزید برآں28 اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کی گئی، جن میں سے 5 کو جبری طور پر ریٹائر اور ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا گیا، جن میں LS-1، LS-2، لائن مین-2، اور ALM شامل ہیں۔ 23 دیگر اہلکاروں کو بھی بھاری سزائیں دی گئیں۔ سیپکو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر انجینئر اعجاز احمد چنا نے خبردار کیا کہ اگر ڈیوٹی میں غفلت، بجلی چوری اور لائن لاسز کو نہ روکا گیا تو مروجہ قانون کے تحت اسی طرح کی محکمانہ کارروائی کی جائے گی۔ اس اقدام کا مقصد علاقے میں بجلی چوری کے وسیع پیمانے پر ہونے والے مسئلے پر قابو پانا اور محکمہ سیپکو کے اندر جوابدہی کو یقینی بنانا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بجلی چوری پر قابو
پڑھیں:
کوئٹہ ، دہری تنخواہ لینے والے میڈیکل افسران پر جرمانے عائد
کوئٹہ(نمائندہ جسارت)بلوچستان حکومت نے دہری تنخواہ لینے والے 36 میڈیکل آفیسرز، 29 لیڈی میڈیکل آفیسرز، اور 9 ڈینٹل سرجنز کے خلاف کارروائی کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بلوچستان حکومت نے دہری تنخواہیں لینے والے ڈاکٹروں کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کر دیا۔جس کے تحت 36 میڈیکل آفیسرز، 29 لیڈی میڈیکل آفیسرز، اور 9 ڈینٹل سرجنز کے خلاف کارروائی کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے کہا کہ مالی بدعنوانی میں ملوث ڈاکٹروں کی فہرست جاری کر دی گئی ہے اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوان عناصر کو سزا دی جائے گی تاکہ صحت کے شعبے میں مزید کرپشن کو روکا جا سکے۔وزیر صحت نے مزید بتایا کہ بین الاقوامی اداروں میں تعینات کنٹریکٹ ڈاکٹروں اور یو این ڈیپوٹیشن اہلکاروں کی تفصیلات طلب کر لی گئی ہیں۔ ایسے اہلکاروں کو فوری طور پر اپنے پیرنٹ ڈپارٹمنٹ میں رپورٹ کرنے کی ہدایت دی جائے گی۔بخت محمد کاکڑ نے کہا کہ اسپتالوں کی بندش غریب مریضوں کے لیے ناقابل برداشت ہے اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے سخت ایکشن لیا جائے گا۔ ترجمان شاہد رند کا کہنا تھا کہ حکومت عوام کو صحت کی سہولیات سے محروم کرنے والے عناصر کو بے نقاب کرے گی اور ان کے خلاف بھرپور اقدامات کئے جائیں گے۔