سڈنی میں پُراسرار گیندوں کی وجہ سے 9 ساحل سیاحوں کے لیے بند
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
سڈنی(انٹرنیشنل ڈیسک) آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں سفید اور سرمئی رنگ کی پراسرار گیندوں کی وجہ سے 9 ساحلوں کو سیاحوں کے لیے بند کر دیا گیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ساحل بند ہونے سے تعطیلات منانے کے لیے آنے والے لوگوں کی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔ حکام کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی کہ مینلی، ڈی وائی، لانگ ریف، کوئنز کلف، فریش واٹر، نارتھ اور ساؤتھ کرل کرل، نارتھ سٹائن اور نارتھ نریبین جیسے مشہور ساحلوں کو تاحکم ثانی بند رکھا جائے گا۔ ماہرین ملبے کو صاف کرنے اور ان کے نمونوں کے ٹیسٹ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جرمنی: تین سال میں شہریت حاصل کرنے کا راستہ ختم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 اپریل 2025ء) جرمنی کی اگلی حکومت قدامت پسند کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور جرمن صوبہ باویریا میں اس کی ہم خیال جماعت کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) اور سینٹر لیفٹ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) پر مشتمل ہو گی۔ ان جماعتوں کے درمیاں ہونے ایک معاہدے کے مطابق تارکین وطن کے لیے شہریت حاصل کرنے کا تین سالہ قانون اب ختم کر دیا جائے گا۔
قدامت پسندوں کی کوشش کے بعد مزید تیز ترین 'نیچرلائزیشن' نہیںدرخواست دہندگان کے لیے جرمن شہریت حاصل کرنے کا تین سالہ راستہ گزشتہ جون میں اس وقت متعارف کیا گیا تھا، جب ایس پی ڈی کے سابقہ حکومتی اتحاد، گرینز اور کاروبار پر مرکوز فری ڈیموکریٹک پارٹی نے جرمن شہریت کے قانون میں اصلاحات کو منظور کیا تھا۔
(جاری ہے)
اس قانون کی رو سے جرمنی میں قانونی طور پر رہائش پذیر کوئی بھی شہری تین سال بعد جرمن شہریت کی درخواست جمع کرا سکتا تھا۔
اس قانون کے تحت درخواست دہندگان کے لیے نہ صرف جرمن زبان کا بہتر درجے کا جاننا ضروری تھا، بلکہ رضاکارانہ کام کرنے یا پھر دوران تعلیم بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے علاوہ جرمن معاشرے میں مضبوط انضمام کا ہونا بھی ضروری تھا۔قدامت پسند جماعت سی ڈی یو اور سی ایس یو نے شہریت کے حصول کے اس تین سالہ قانون پر تنقید کرتے ہوئے اسے "ٹربو" یعنی تیز ترین نیچرلائزیشن قرار دیا تھا۔
بعض قدامت پسند ناقدین کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ جرمنی میں تین سال کی اقامت جرمن شہریت حاصل کرنے کے لیے بہت کم ہے۔تاہم، تارکین وطن اب بھی جرمنی کی شہریت کے لیے ملک میں پانچ برس کی مسلسل رہائش کے بعد اور گزشتہ برس کی اصلاحات کے مطابق درمیانی درجے کی جرمن زبان سیکھنے کے ساتھ شہریت کے لیے درخواست دے سکیں گے۔ مزید یہ کہ دوہری شہریت رکھنے کی بھی اجازت ہو گی۔
دوہری شہریتگزشتہ برس کی اصلاحات سے پہلے تک جرمنی اور غیر یورپی یونین کے رکن ممالک کے درمیان دوہری شہریت رکھنے کی اجازت بہت کم تھی۔ تاہم جب سے اصلاحات کا نفاذ ہوا ہے، تب سے جرمن شہریت حاصل کرنے کی درخواستوں میں اضافہ ہوا ہے، جس میں جرمنی میں موجود ترک کمیونٹی زیادہ دلچسپی لے رہی ہے۔
اگرچہ قدامت پسندوں، جیسے سی ڈی یو کے رہنما اور ممکنہ طور پر اگلے جرمن چانسلر فریڈرش میرس جیسے رہنماؤں نے، دوہری شہریت کے خیال پر تنقید کی ہے، تاہم اب ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے ایس پی ڈی کے ساتھ اتحاد کے لیے مذاکرات کے دوران اس معاملے پر سمجھوتہ کر لیا ہے۔
دوہری شہریت منسوخ کرنے کا معاملہ زیر غور نہیںجرمنی کی اگلی مخلوط حکومت اب دوہری شہریت رکھنے والے ایسے افراد سے جرمن شہریت واپس لینے پر بھی غور نہیں کرے گی۔
اس سے قبل بعض جماعتیں اس خیال پر بات کرتی رہی ہیں کہ دہشت گردی کے حامی، سامیت دشمنوں یا انتہاپسندی کی طرف مائل ایسے مخصوص شہریوں کی جرمن شہریت کو منسوخ کیا جا سکتا ہے، جو "آزاد اور جمہوری بنیادی نظام کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوں۔
"سی ڈی یو اور اس کی ہم خیال جماعت سی ایس یو نے یہ تجویز پیش کی تھی، جس پر ایس پی ڈی نے یہ کہہ کر سخت تنقید کی۔ اس کا مطلب یہ ہو گا کہ دوہری شہریت رکھنے والوں کے لیے جرمن شہریت کی "قدر بہت کم" ہو گی۔ جرمنی میں مہاجرین کی انجمنوں کی طرف سے بھی اس تجویز کی مذمت کی گئی تھی۔
اس کے بجائے اگلی حکومت کے اتحادی معاہدے میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتیں ان لوگوں کو نکالنے کے لیے ممکنہ تبدیلیوں کا جائزہ لیں گی جو "آزاد اور جمہوری بنیادی نظام کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔" لیکن اس کا اطلاق دوہری شہریت رکھنے والوں کے بجائے شہریت نہ رکھنے والوں پر ہو گا۔"
ص ز/ ع ا (ویزلی ڈوکری)