چیئرمین گلبرگ ٹائون نصرت اللہ کا محکمہ تعلیم کے اساتذہ کے ساتھ گروپ فوٹو

کراچی (اسٹاف رپورٹر)گلبرگ ٹاؤن انتظامیہ کا ایک اور احسن اقدام سرکاری اسکولوں میں کیے جانے والے انقلابی اقدامات و اصلاحات پرکارکردگی رپورٹ پیش کی گئی۔تعلیمی اصلاحات کا پروگرام متعارف کرا رہے ہیں اس سلسلے میں ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا، ایجوکیشن آفس میں ایک پروگرام منعقد کیا گیا جس کا آغاز تلاوت قران کریم اور نعت رسول مقبول سے ہوا اس موقع پر چیئرمین گلبرگ ٹاؤن نصرت اللہ نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم نے حلف اٹھایا تو کام بہت سارے تھے میونسپل سروسز بنیادی کام تھا جو کہ ہماری ذمہ داری تھی ہم نے محدود وسائل میں عوام کو سہولیات مہیا کرنی تھی ہماری ترجیحات صحت اور تعلیم تھی ریاست پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ عوام کو صحت اور تعلیم مفت فراہم کی جائے مگر ہماری یہ بدقسمتی ہے کہ ہمیں یہ میسر نہیں۔جب لوگوں کو تعلیم نہ ملے تو وہ شعور کی کس منزل پہ کھڑے ہوں گے اور کیا معاشرہ تشکیل دیں گے اسکولوں کو پرائیویٹائز کر دیا گیا اور تعلیم کو طبقوں میں بانٹ دیا گیا یہ وہ نظام ہے جو ہم تبدیل کر رہے ہیں ہم نے اسکولوں کے انفراسٹرکچر کو درست کیا اورتدریسی عمل میں اصلاحات کیں جو ماضی میں کمی رہ گئی تھی، تعمیراتی کام کروائے، صاف پانی کی فراہمی کو ممکن کیا، بچوں کے بیٹھنے کا انتظام کیا، بچوں کو مفت کتابیں فراہم کیں اور محکمہ تعلیم کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کر رہے ہیں۔ اساتذہ کی رہنمائی کی ہم Digital Learning Spaceسٹم کا قیام عمل میں لا رہے ہیں تاکہ اساتذہ کو جدید طرز تعلیم سے متعارف کرائیں تاکہ وہ بچوں تک منتقل ہو اس موقع پر سابقہ ٹاؤن ناظم فاروق نعمت اللہ نے کہا کہ ہمارا کام اپنی ذمہ داری پوری کرنا ہے جب منتخب بلدیاتی نمائندوں نے کام کا آغاز کیا تو اسکول، ٹیچر، بچے سب موجود تھے مگر نظام کے خستہ حالی کا شکار تھے ہم نے سب سے پہلے اسکول کے انفراسٹرکچر کو درست کیا اساتذہ کی کلاسیں کروائیں ٹیچروں کا ٹائم ٹیبل بنایا تمام اسکولوں کا سرپلس مرتب کیا تاکہ ہم اپنی قوم کے معماروں کو بہترین تعلیمی نظام میسر کر سکیں تاکہ ہمارا مستقبل روشن ہو۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: رہے ہیں

پڑھیں:

بیوروکریٹ اور غیر پی ایچ ڈی وائس چانسلرز کی تقرری واپس لی جائے: چیئرمین ایچ ای سی

---فائل فوٹو 

وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے سندھ میں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں بیوروکریٹ اور غیر پی ایچ ڈی وائس چانسلرز کی تقرری اور عمر کی حد 62 برس کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی سے اس اقدام کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

 چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے کہا ہے کہ اس اقدام سے تعلیمی معیار پر سنگین نتائج مرتب ہوں گے اور جامعات کی تعلیمی آزادی اور تنقیدی سوچ بھی متاثر ہو گی۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ کو لکھے گئے مراسلے میں ڈاکٹر مختار احمد نے کہا ہے کہ یہ بات انتہائی تشویش ناک ہے کہ صوبۂ سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹی ٹیوٹ لاز ایکٹ 2018ء میں ترمیم کر رہا ہے، اسی طرح صوبے بھر میں واقع یونیورسٹیوں میں پبلک سیکٹر کے وائس چانسلرز، ریکٹرز کی تقرری کے معیار پر نظرِ ثانی کی جا رہی ہے۔ 

بیوروکریٹس کو وائس چانسلر بنانے کی کوشش کیخلاف احتجاج کیا جائے، فپواسا کی ارکان کو ہدایت

کراچی فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک...

چیئرمین ایچ ای سی کا کہنا ہے کہ صوبائی اسمبلی کی طرف سے قانون سازی کے ذریعے ترمیم اگر منظور ہو جاتی ہے تو بنیادی اہلیت کے معیار میں اہم تبدیلیاں لائے گی اور غیر پی ایچ ڈی کو درخواست دینے کے قابل بنائے گی اور وائس چانسلر، انسٹی ٹیوشن کے سربراہ کے قابلِ احترام عہدے پر انتخاب کے لیے غور کیا جائے گا، اس لیے غیر پی ایچ ڈی کی تقرری کے لیے راہِ ہموار ہو گی۔ 

انہوں نے کہا یہ ایک پسپائی اختیار کرنے والا قدم ہے جس کے ناصرف تعلیمی معیارات پر سنگین نتائج مرتب ہوں گے بلکہ تعلیمی آزادی اور تنقیدی سوچ کو بھی متاثر کرے گا اور دفتر کے قد اور منسلک تعظیم پر سمجھوتہ کر سکتا ہے۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ یہ واضح کیا جاتا ہے کہ ریکٹر/وائس چانسلر کے انتخاب کے لیے رہنما خطوط کمیشن نے منظور کیے تھے، ہائر ایجوکیشن کمیشن کی گورننگ باڈی جس میں تمام صوبوں کی نمائندگی تھی، 24 فروری 2007ء کو ہونے والے اس کے 12 ویں اجلاس میں رہنما خطوط میں وائس چانسلر/ریکٹر کے عہدے کے لیے اہلیت کے معیارات شامل ہیں جس کے لیے بین الاقوامی قد کا ایک ممتاز ماہر تعلیم درکار ہے جس نے ترجیحی طور پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہو، تدریسی اور تحقیقی تجربہ، ایچ ای سی کے تسلیم شدہ جرائد میں اشاعتیں، معتبر اداروں میں انتظامی اور مالیاتی انتظام کی مہارت، اور عمر کی حد 65 سال اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ تقرری ایک آزاد سرچ کمیٹی کے ذریعے کی جائے، اضافی پہلوؤں جیسا کہ HEl کے ایکٹ میں بیان کیا گیا ہے اور اس کے تحت بنائے گئے قوانین بھی اہلیت کے معیار کی ایک مخصوص خصوصیت ہیں۔

کراچی: اردو یونیورسٹی سے ملازمین کو فارغ کرنے کا سلسلہ جاری

وفاقی اردو یونیورسٹی سے کراچی کے ملازمین کو فارغ کرنے کا سلسلہ جاری ہے اب تک 60 سے زائد ملازمین کو فارغ کیا جاچکا ہے یا ان کے کنٹریکٹ میں توسیع نہیں کی گئی ہے۔

ڈاکٹر مختار نے کہا کہ اعلیٰ تعلیمی ادارے اپنے ایکٹ کے لحاظ سے خود مختار ہیں جو قانونی حکام کے ذریعے ایکٹ/قانون/ضوابط کے تحت چلتے ہیں اور غیر تعلیمی منتظمین کی ایسی کوئی بھی تقرری یونیورسٹیوں کی تعلیمی سالمیت کو مجروح کرتی ہے، مزید برآں، 7 اپریل 2021ء کے اپنے فیصلے کے مطابق جو مشترکہ مفادات کی کونسل (سی سی آئی) نے اپنے 44 ویں اجلاس میں لیا، ہائر ایجوکیشن کمیشن ملک میں اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے واحد معیاری قومی ادارہ ہو گا۔

خط میں مراد علی شاہ سے کہا گیا ہے کہ ایچ ای سی سختی سے سفارش کرتا ہے کہ ایسی ترامیم نہ تو اعلیٰ تعلیمی اداروں کے مفاد میں ہوں اور نہ ہی تعلیمی برادری کے مفادات کے لیے واپس لی جائیں اور اس معاملے پر جاری یا آنے والی کسی بھی کارروائی کو روک دیا جائے، اگر ایسی تجاویز کو کمیشن میں وسیع تر مشاورت کے لیے ایچ ای سی کے ساتھ شیئر کیا جائے اور ایچ ای سیکٹر کے وسیع تر مفادات میں اتفاقِ رائے پیدا کیا جائے تو یہ سراہا جائے گا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں (HEls) کی مؤثر حکمرانی کا انحصار دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ اعلیٰ تعلیم کے شعبے کے ساتھ کئی دہائیوں کی وابستگی کے ذریعے حاصل کردہ قیادت کے معیار، تجربہ اور ذہانت پر ہے، یہ ایک ایسا رجحان ہے جسے بین الاقوامی سطح پر علمی، گورننس اور مالیاتی شعبے میں بہترین کارکردگی کے حصول کے لیے تسلیم کیا جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ملازمین کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں گے‘چیئرمین گلشن اقبال ٹائون
  • بلدیاتی سہولتوں کی فراہمی کا دائرہ کار اب گلی محلوں تک پہنچا دیا‘ محمد مظفر
  • بیوروکریٹ اور غیر پی ایچ ڈی وائس چانسلرز کی تقرری واپس لی جائے: چیئرمین ایچ ای سی
  • ت سے تختی، ت سے تعلیم… محروم معاشرہ
  • نئی دہلی میں ہوا کا معیار انتہائی خراب تعلیمی سرگرمیاں آن لائن کرنیکی ہدایت
  • وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس، اہم فیصلے کیے گئے
  • حیدرآباد: سلنڈر دھماکے میں ٹائون چیئرمین کے بڑے بھائی جھلس کر زخمی
  • گلشن معمار ‘پیپلز پارٹی کے ٹائون چیئرمین کیخلاف مکینوں کا مظاہرہ
  • ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی : میٹرک سائنس گروپ سالانہ امتحانات 2022کے (پکا) سرٹیفکیٹ جاری