Jasarat News:
2025-01-18@10:15:13 GMT

خاتون ٹیچر کو دھمکانے کا معاملہ اسکول پرنسپل پر جرم ثابت

اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT

کراچی (اسٹاف رپورٹر)خاتون ٹیچر کو جنسی حراساں کرنے اور دھمکانے کا کیس، اسکول پرنسپل ملزم راشد پر جرم ثابت ہوگیا۔عدالت نے ملزم کو مجموعی طور پر ڈیڑھ سال قید تین دفعات میں ملزم کو چھ چھ ماہ کی سزا سنائی،عدالت نے ملزم پر مجموعی طور پر پینتالیس ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا ملزم پرالزاما تھا کہ ملزم نے خاتون کو اپنے آفس میں جنسی حراساں کیا، متاثرہ خاتون کے کاغذات قبضے میں کرکے بلیک میل بھی کیا، ملزم نے نازیبا اشارے کیے جبکہ لیگل نوٹسز کے ذریعے اْنہیں مزید بلیک میل کیا، ملزم نے دھوکے سے خاتون سے تین لاکھ روپے بھی بٹورے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

عمران خان اور بشری بی بی پر جرم کیسے ثابت ہوا؟ عدالتی فیصلے کی تفصیلات

عمران خان اور بشری بی بی پر جرم کیسے ثابت ہوا؟ عدالتی فیصلے کی تفصیلات WhatsAppFacebookTwitter 0 17 January, 2025 سب نیوز

راولپنڈی (آئی پی ایس )عمران خان اور بشری بی بی پر 190 ملین پانڈز کیس میں جرم کس طرح ثابت ہوا، اس حوالے سے عدالتی فیصلے کی تفصیلات موجود ہیں۔اڈیالہ جیل میں ہونے والی سماعت میں احتساب عدالت نے 190 ملین پانڈز کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا، جس کے تحت بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو 14 اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔عدالتی فیصلے کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو نیب آرڈیننس 1999 کی سیکشن 10-اے کے تحت سزا سنائی گئی ہے۔ بانی پی ٹی آئی پر جرم ثابت ہوتا ہے۔ فیصلے کے مطابق عمران خان کرپشن میں ملوث پائے گئے۔

عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ جرم ثابت ہونے پر 14 سال قید بامشقت اور 10 لاکھ روپے جرمانہ کیا جاتا ہے جب کہ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں بانی پی ٹی آئی کو مزید 6 ماہ قید کاٹنا ہوگی۔اسی طرح عدالت نے فیصلے میں کہا کہ بشری بی بی پر جرم میں معاونت کا الزام ثابت ہوتا ہے۔ بشری بی بی کو نیب آرڈیننس 10 اے کے تحت 7 سال قید بامشقت کی سزا سنائی سنائی جاتی ہے۔بشری بی بی کو 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی، اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 3 ماہ قید ہوگی۔عدالتی فیصلے کے مطابق القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کو بحق سرکار ضبط کیا جاتا ہے۔ القادر یونیورسٹی فیڈرل حکومت کی تحویل میں دی جاتی ہے۔

احتساب عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ 190 ملین پانڈز ریفرنس میں وکلائے صفائی استغاثہ کی شہادتوں کو جھٹلا نہیں سکے۔ استغاثہ کا مقدمہ دستاویزی شہادتوں پر تھا جو درست ثابت ہوئیں۔ استغاثہ نیٹھوس، مستند،مربوط، ناقابل تردید، قابل اعتماد، قابل انحصارشہادت پیش کی۔ فیصلے کے مطابق تفتیشی افسرسمیت متعدد گواہوں پرطویل جرح بھی انہیں متزلزل نہ کرسکی۔ ان کی شہادتیں تسلسل اور ربط کی حامل تھیں۔ معمولی تضادات ہو سکتیہیں جو وائٹ کالرکرائم میں فطری بات ہے۔ وافر مواقع ملنے کے باوجود استغاثہ کے موقف کو جھٹلا نہیں سکا۔

عدالت نے فیصلے میں مزید لکھا کہ ملزمان کیدفاع میں پیش کی گئی دستاویزی شہادتیں بھی بے وقعت تھیں۔ وکلائے صفائی کیپیش کیے گئے قانونی حوالیبھی کیس کے حقائق سیغیرمتعلق تھے۔ شہادتوں کی روشنی میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی بریت درخواستیں بھی مسترد کی جاتی ہیں۔ عدالت نے فیصلے کی کاپیاں مجرموں کو بلامعاوضہ فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے فیصلے میں لکھا کہ مجرمان چاہیں تو فیصلے کیخلاف متعلقہ فورم پر اپیل کرسکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • عمران اور بشریٰ پر جرم کیسے ثابت ہوا؟ عدالتی فیصلے کی تفصیلات
  • عمران خان اور بشری بی بی پر جرم کیسے ثابت ہوا؟ عدالتی فیصلے کی تفصیلات
  • امریکا؛ 13 سالہ طالبعلم کیساتھ جنسی تعلقات اور بچہ پیدا کرنے پر اسکول ٹیچر گرفتار
  • سلوواکیا، طالب علم نے چھری کے وار سے خاتون ٹیچر اور ہم جماعت کو قتل کردیا
  • ڈمپر نے اسکول وین کو روند ڈالا، ٹیچر سمیت5 طلبا جاں بحق
  • کراچی: خاتون ٹیچر کو ہراساں کرنے و دھمکانے کے ملزم کو قید کی سزا
  • مردان کے اسپتال میں خاتون مریضہ کے ساتھ جنسی زیادتی
  • مردان میڈیکل کمپلیکس میں بیوہ خاتون سے زیادتی کرنے والے سرکاری ملازمین معطل
  • مردان: اسپتال میں خاتون مریضہ کے ساتھ جنسی زیادتی، مشیر صحت نے رپورٹ طلب کرلی