26ویں ترمیم کے بعد آئینی بینچز کےاختیار کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) 26 ویں ترمیم کے بعد آئینی اور ریگولر بینچز کے اختیار سے متعلق سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، آرٹیکل 191 اے کے اختیارِ سماعت سے متعلق کیس میں عدالت نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ہدایت کی ہے کہ اسی بینچ کے سامنے کیس لگایا جائے جس نے 13 جنوری 2025ء کو کیس سنا، عدالت نے حکم نامے میں کہا کہ کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کی جاتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کیا آرٹیکل 191 اے کے تحت ریگولر بینچ اختیارِ سماعت طے کر سکتا ہے؟ جسٹس منصور نے سوال اٹھا دیا
سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ—فائل فوٹوسپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے سوال اٹھایا کہ کیا آرٹیکل 191 اے کے تحت ریگولر بینچ اختیارِ سماعت طے کر سکتا ہے؟
آرٹیکل 191 اے کے اختیارِ سماعت سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔
دورانِ سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ آفس سے غلطی ہو گئی ہے، اسی 3 رکنی بینچ کے سامنے کیس فکس نہیں ہوا جس نے گزشتہ سماعت میں کیس سنا تھا۔
دیکھنا چاہتے ہیں ملٹری ٹرائل میں شہادتوں پر کیسے فیصلہ ہوا؟ جسٹس حسن رضویسویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائلز کے خلاف اپیل پر آئینی بینچ میں سماعت کے دوران جسٹس حسن رضوی نے وزارتِ دفاع کے وکیل سے کہا کہ عدالت نے ملٹری ٹرائل والے کیسز کا ریکارڈ مانگا تھا، دیکھنا چاہتے ہیں کہ ٹرائل میں شہادتوں پر کیسے فیصلہ ہوا
سپریم کورٹ نے کہا کہ کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کی جاتی ہے۔
عدالت نے کہا کہ گزشتہ سماعت میں جسٹس عرفان سعادت بینچ کا حصہ تھے، کیس دوبارہ فکس ہوا تو جسٹس عرفان سعادت خان کے بجائے جسٹس عقیل عباسی بینچ کا حصہ ہیں۔
سپریم کورٹ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسی بینچ کے سامنے کیس لگایا جائے جس نے گزشتہ سماعت میں کیس سنا تھا۔