غزہ/ واشنگٹن/اسلام آباد (خبرایجنسیاں+ مانیٹرنگ ڈیسک) غزہ میں گزشتہ روز ہونے والے جنگ بندی کے اعلان کے بعد اسرائیلی کابینہ کو جمعرات کے روز اس معاہدے کی منظوری دینی تھی مگر اب تک اسرائیلی کابینہ نے جنگ بندی معاہدے کی منظوری نہیں دی۔رپورٹ کے مطابق جنگ بندی معاہدے کے لیے ہونے والی اسرائیلی کابینہ کی میٹنگ بھی اب تک نہیں ہوسکی ہے اور اس حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم نے الزام عاید کیا ہے کہ حماس آخری وقت میں معاہدے سے پیچھے ہٹ رہی ہے۔اس حوالے سے حماس کے ایک رہنما نے غیر ملکی میڈیا سے بات
کرتے ہوئے کہا کہ حماس جنگ بندی سے متعلق اپنی باتوں پر قائم ہے۔اس سے قبل جنگ بندی اعلان کے بعد اسرائیلی حکومتی اتحاد میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے اور نیتن یاہو کے انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں نے حکومت سے الگ ہونے کی دھمکی دی ہے۔غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے میں نیتن یاہو کی حیران کن لچک سے اسرائیل کے دائیں بازو کے حلقوں کو پریشانی لاحق ہوگئی تھی۔یہ خبر بھی سامنے آئی ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے نمائندے اسٹیون وٹکوف کے نیتن یاہو پر براہ راست دباؤ کے بعد ممکن ہوا۔دوسری جانب غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیلی حملے تاحال جاری ہیں اور سیز فائر اعلان کے بعد اب تک اسرائیلی حملوں میں 73 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ جنگ بندی اعلان کے بعد کیے جانے والے حملے اسرائیلی مغویوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد اسرائیل نے جن مقامات پر حملے کیے ان میں سے ایک مقام پر خاتون مغوی بھی موجود تھی۔ابو عبیدہ نے کہا کہ اس خاتون کا نام جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں رہا کیے جانے والے مغویوں کی فہرست میں شامل تھا۔ابوعبیدہ نے خاتون اسرائیلی مغوی کی حالت کے بارے میں تفصیلات بیان نہیں کیں تاہم یہ ضرور کہا کہ اس مرحلے پر کوئی بھی اسرائیلی حملہ مغویوں کی آزادی کو کسی المیے میں تبدیل کرسکتا ہے۔قبل ازیں غزہ میں حماس اور مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر خلیل الحیہ نے جنگ بندی معاہدے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے عوام کبھی نہیں بھولیں گے کہ کس نے اس نسل کشی میں حصہ لیا،ہم معاف نہیں کریں گے، ہم تمام مزاحمتی گروپس کے مجاہدین کو سلام پیش کرتے ہیں، خاص طور پر القدس بریگیڈ کے مجاہدین کو جو اسلامی جہاد کی صف اول کے ساتھی ہیں۔ واضح رہے کہ بدھ کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں وزیر اعظم محمد بن عبد الرحمان بن جاسم الثانی نے غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پانے کا اعلان کیا اور کہا کہ جنگ بندی معاہدہ کروانے کے لیے قطر، مصر اور امریکا کی کوششیں کامیاب ہوگئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا اطلاق 19 جنوری سے ہوگا، حماس اور اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے مراحل پر عمل درآمد کے حوالے سے کام جاری ہے۔ادھر وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ میں جنگ بندی کا خیر مقدم کیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ جنگ بندی کا مکمل احترام کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسرائیلی کابینہ جنگ بندی معاہدے اعلان کے بعد کہ جنگ بندی نیتن یاہو کہا کہ

پڑھیں:

اسرائیلی سیکورٹی کابینہ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی،پہلا یرغمالی کل رہا ہوگا

تل ابیب /غزہ/ اوٹاوا (مانیٹرنگ ڈیسک/ اے پی پی /صباح نیوز) وزیرِاعظم بنجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں ہونے والے سیکورٹی کابینہ نے حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری دیدی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کی سیکورٹی کابینہ اجلاس نے کئی گھنٹے غور اور جائزے کے بعد جنگ بندی معاہدے کے حق میں فیصلہ دیدیا۔ سیکورٹی کابینہ نے حکومت کو جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کی سفارش کردی۔ اس کے بعد اب حکومتی کابینہ اجلاس میں بھی منظوری لی جائے گی جو کہ اسرائیلی آئین کے تحت لازمی ہے تاہم بآسانی منظوری ملنے کے امکانات قوی ہیں۔ اگر مکمل کابینہ سے بھی منظوری مل جاتی ہے تو اتوار کے روز پہلا اسرائیلی یرغمالی حماس کی قید سے رہا ہوجائے گا۔امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ پہلا رہا ہونے والا اسرائیلی یرغمالی امریکی نژاد شہری ہوگا تاہم ابھی یہ واضح نہیں کیا گیا کہ وہ پہلا یرغمالی ہوگا۔ غزہ میں جنگ بندی ڈیل کے اعلان کے باوجود بھی اسرائیل کے حملے جاری رہے جس کے نتیجے میں اب تک 113 فلسطینی شہید ہوئے۔عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کا اعلان ہوتے ہی گزشتہ دنوں فلسطینی عوام نے جشن منایا مگر اس دوران بھی غزہ پر اسرائیلی حملے نہیں رکے۔رپورٹ کے مطابق جنگ بندی اعلان کے بعد ہونے والے اسرائیلی حملوں میں 28 بچوں سمیت اب تک 113 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور 246 زخمی ہوئے۔دوسری جانب جنگ بندی اعلان ہونے کے بعد نیتن یاہو کو اپنے اتحادیوں اور اسرائیل میں دائیں بازو کی قوتوں کی جانب سے شدید دبائو کا سامنا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلیوں کی رہائی کے لیے معاہدہ طے پا گیا ہے۔ العربیہ کے مطابق اس معاہدے کا اطلاق اتوار19جنوری سے ہوگا‘ 3 مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی معاہدے کے پہلے42 دنوں میں33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ اس معاہدے میں غزہ کی پٹی تک جامع انسانی امداد کی رسائی کے ساتھ ساتھ بے گھر فلسطینیوں کو اپنے علاقوں میں واپس جانے کی اجازت بھی شامل ہے۔ پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد دوسرے اور تیسرے مرحلے کی تفصیلات کا اعلان کیا جائے گا۔ با خبر اسرائیلی ذرائع نے بتایا ہے کہ اسرائیل کا مذاکراتی وفد قطر کے دار الحکومت سے تل ابیب پہنچ گیا۔ معاہدے پر ووٹنگ سے قبل وزرا اس کی تفصیلات جانیں گے۔ اسرائیل جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں 2 ہزار فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔ اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق 16 جنوری کو ہونے والے غزہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی یرغمالیوں اور2 ہزار فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔ اخبار کے مطابق ابتدائی مرحلہ42 دن تک جاری رہے گا جس پر دستخط کے 2 سے 3 دن بعد عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔ خواتین اور بچوں کو پہلے رہا کیا جائے گا، اس کے بعد خواتین فوجی، پھر 50 سال سے زیادہ عمر کے مرد اور نوجوانوں کو رہا کیا جائے گا ۔اس کے بدلے میں اسرائیل 2,000 فلسطینیوں کو رہا کرے گا، جن میں7 اکتوبر 2023 ء کے واقعات کے بعد حراست میں لیے گئے تقریباً1,000 قیدی بھی شامل ہیں‘ ان میں سے250 افراد عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ دنیا کی ترقی یافتہ معیشتوں کے گروپ جی سیون کے رہنمائوں نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے اعلان کو اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے اس کے مکمل نفاذ پر زور دیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق جی سیون کے رہنمائوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا اعلان اہم پیش رفت ہے۔ انہوں نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ بات چیت کے اگلے مراحل میں تعمیری طور پر شامل ہوں تاکہ اس کے مکمل نفاذ اور تنازعات کے مستقل خاتمے کو یقینی بنانے میں مدد ملے۔جی سیون کے رکن ممالک جن میں امریکا، برطانیہ، جاپان، کینیڈا، فرانس ، جرمنی ، اٹلی شامل ہیں ، کے رہنمائوں نے سلامتی کے خطرات سے اسرائیل کے دفاع کے حق کی حمایت کا اعادہ کیا ۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے 95 فلسطینی کی رہائی کی منظوری دے دی
  • اسرائیلی سیکورٹی کابینہ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی،پہلا یرغمالی کل رہا ہوگا
  • اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی
  • اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی توثیق کردی
  • غزہ میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی حملے جاری، 81 فلسطینی شہید
  • اسرائیلی کابینہ سے جنگ بندی ڈیل کی منظوری نہ لی جاسکی، نیتن یاہو کے حماس پر الزامات
  • جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد اسرائیل کے غزہ پر بڑے حملے، 40 فلسطینی شہید
  • حماس نے جنگ بندی معاہدہ منظور کرلیا، اسرائیل کے حملے تھم نہیں سکے، 62 مزید شہید
  • حماس نے سیزفائر ڈیل قبول نہیں کی، نیتن یاہو کے دفتر کا دعویٰ