پی ٹی آئی کا ٹرمپ کی حلف برداری میں شرکت کی دعوت ملنے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف نے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری میں شرکت کی دعوت ملنے کا دعویٰ کردیا۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس حوالے سے پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلیے ہمارے
20 لوگوں کو دعوت نامہ آیا ہے، پارٹی قیادت نو منتخب امریکی صدر کی تقریب حلف برداری میں نہیں جا رہی تاہم ہمارے لوگ جائیں گے۔اس موقع پر حکومت سے مذاکرات سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ہم نے دو کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے، ہمارے لوگوں کی ضمانت کی جائے اور یہ سب قانون کے مطابق ہو، حکومت ایک نوٹیفکیشن سے اس پر عمل درآمد کرسکتی ہے، اگرمذاکرات کامیاب نہیں ہوئے تو پھر آگے دیکھیں گے۔سلمان اکرم راجاکا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارے کمیشن کے قیام کے مطالبے پر حکومت آگے بڑھنا چاہتی ہے یا نہیں چاہتی، مذاکرات کا مستقبل ان باتوں پر منحصر ہے، ہم اپنے کسی بھی اصولی مؤقف سے نہیں ہٹیں گے، 8 فروری کو عوام کے ووٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا، ہم بالکل نہیں ہٹیں گے، کوئی کہتا ہے کہ مٹی ڈالو اور ہنسی خوشی ہمارے ساتھ بیٹھ جاؤ تو ایسا نہیں ہوگا، ہم اس مؤقف سے بھی نہیں ہٹیں گے کہ 26 نومبر کو گولیاں چلیں اور خون بہایا گیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حلف برداری میں
پڑھیں:
کالا باغ ڈیم پر آصف زرداری کو کیا ڈیل آفر کی گئی تھی اور چھ نہروں کے معاملے کا کیا بنے گا ؟ حامد میر نے تہلکہ خیز دعویٰ کر دیا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینئر صحافی حامد میر نے دریائے سندھ سے چھ نہریں نکالنے کے منصوبے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر ہمیں نہروں کے اشو پر حکومت کی حمایت سے ہاتھ ہٹانا پڑا تو ہم ہاتھ ہٹا دیں گے۔ اس کو خوش فہمی سمجھیں یا غلط فہمی لیکن پیپلزپارٹی کا ابھی تک یہ خیال ہے کہ شہباز شریف اتنا بڑا رسک نہیں لیں گے، کونسل آف کامن انٹریسٹ کا اجلاس بلائیں گے، وہاں پر فیصلہ ہوگا اور یہ نئی نہروں کا منصوبہ واپس ہوجائیگا۔
لیسکو کا نیا ویژن کرپشن کا خاتمہ ،جو لوگ چوری اور سینہ زوری کرتے ہیں ان کو روکنا ہے: سی ای او رمضان بٹ
نجی ٹی وی کے پروگرام میں حامد میر نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو ایک تاریخی حقیقت بتانے جا رہا ہوں جس کا میں خود عینی شاہد ہوں کہ 2004 میں آصف علی زرداری جب اڈیالہ جیل راولپنڈی میں قید تھے تو ان کے ساتھ باقاعدہ طور پر اسی طریقے سے ڈیل کی گئی تھی جس طرح آج کل عمران خان کے ساتھ ان کی اپنی پارٹی کے کچھ لوگ جیل میں ملتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ کوئی ڈیل ہوجائے۔
حامد میر نے دعویٰ کیا کہ اسی طرح جب زرداری صاحب کے ساتھ بھی ان کی اپنی ہی پارٹی کے لوگوں نے ڈیل کرنے کی کوشش کی اور پھر اس وقت کے آئی ایس آئی کے ڈی جی سی اہتشام جمیل بھی اس میں شامل ہوگئے اور پھر آصف زرداری کو یہ ایک ڈیل دی گئی کہ اگر پیپلزپارٹی کالاباغ ڈیم کی حمایت کرے تو انہیں ناصرف رہا کردیا جائے گا بلکہ حکومت میں بھی لے آئیں گے۔
کراچی،کورنگی : گڑھے میں لگنے والی آگ 17 روز بعد بجھ گئی
سینئر صحافی نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس وقت آصف علی زرداری نے پارٹی کے ساتھیوں کے ذریعے بے نظیر بھٹو کے ساتھ صلاح مشورہ کیا تو یہ طے پایا کہ ہم یہ رسک نہیں لے سکتے، کیونکہ تین صوبوں کی اسمبلیاں کالاباغ ڈیم کے خلاف قرارداد منظور کر چکی ہیں تو ہم یہ کام یعنی حمایت نہیں کرسکتے۔حامد میر کے مطابق پھر جب عدالت کے ذریعے آصف علی زرداری رہا ہوگئے تو ان کو پھر دوبارہ دوسرے کیسز میں گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی جس کے بعد پھر وہ پاکستان سے باہر چلے گئے تھے۔
آئی سی سی نے پلیئر آف دی منتھ کے نام کا اعلان کر دیا
سینئر صحافی نے چھ نئی نہروں کے معاملے کے پیش نظر اپنا ماہرانہ تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کالاباغ ڈیم کے اشو پر اسٹیبلشمنٹ نے پیپلزپارٹی کے ساتھ ڈیل کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پیپلزپارٹی نے انکار کردیا، حامد میر کے بقول چھ نئی نہروں کا اشو بھی کالاباغ ڈیم کی طرح پیپلزپارٹی کے لیے بقا کا مسئلہ ہے، پیپلزپارٹی کے پاس صرف صدر، چیئرمین سینیٹ کا آئینی عہدہ ہے اور دو گورنرز کے عہدے ہیں، یہ تین چار عہدے اپنے پاس رکھنے کیلئے پیپلزپارٹی سندھ میں اپنی پوری سیاست کو قربان نہیں کر سکتی، یہ پیپلزپارٹی میں طے ہو چکا ہے۔
9 مئی کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی بار آرڈر جاری کرینگے: چیف جسٹس
حامد میر کے مطابق یہ فیصلہ بلاول بھٹو نے کیا ہے کہ اگر ہمیں نہروں کے اشو پر حکومت کی حمایت سے ہاتھ ہٹانا پڑا تو ہم ہاتھ ہٹا دیں گے۔ اس کو خوش فہمی سمجھیں یا غلط فہمی لیکن پیپلزپارٹی کا ابھی تک یہ خیال ہے کہ شہباز شریف اتنا بڑا رسک نہیں لیں گے، کونسل آف کامن انٹریسٹ کا اجلاس بلائیں گے، وہاں پر فیصلہ ہوگا اور یہ نئی نہروں کا منصوبہ واپس ہوجائیگا۔
مزید :