پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ مسترد،مہنگائی کا طوفان آئیگا،کاشف سعید شیخ
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
امیرجماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ ایس یو پی سربراہ کو ’’دریائے سندھ وزراعت کو درپیش خطرات و حل‘‘ پانی کانفرنس میں شرکت کا دعوت نامہ پیش کررہے ہیں
کراچی (اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے شہباز حکومت کی جانب سے رواں ماہ میں دوسری مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا
کہ قوم پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے پیٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی کا ایک نیا سیلاب آئے گا ،جماعت اسلامی عوام دشمن فیصلے کو مستردکرتی ہے،حکومت نے پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ کر کے عوام پر مہنگائی کا ڈرون حملہ کیا،پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کی مذمّت کرتے ہیں۔ ایک طرف فارم 74 کے ذریعے قوم پر مسلط کئے گئے حکمران مہنگائی میں کمی، زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ اور سٹاک ایکسچینج میں بہتری کے دعوے کرتے نہیں تھکتے دوسری جانب عام آدمی کی زندگی عذاب بنی ہوئی ہے، حکومت فی الفورپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لے۔انہوں نے آج ایک بیان میں کہا کہ غلام قیادت نے آئی ایم ایف کے اشاروں پر عوام پر ایک بار پھر پیٹرول بم گرا کران کا زندہ رہنا مشکل بنادیا ہے، ملک پر مسلط طبقہ غربت ختم کر نے کی بجا ئے غر یب کو ختم کر نے پر تْلا ہوا ہے۔ ایک طرف حکمران مہنگائی میں کمی کے جھوٹے دعوے کررہے ہیں تو دوسری جانب مسلسل پٹرولیم مصنوعات، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے غریب عوام کو زندہ درگور کر دیاہے، پی ڈی ایم حکومت کا ڈھائی سالہ دورحکومت تاریخ کا بدترین دور ہے،عوام پہلے ہی بیروزگاری، بدامنی،بھوک وافلاس اور گیس بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے پریشان ہیں اب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان ان پر بجلی بن کر گرا دی گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے ٹرانسپورٹ کے کرایوں سمیت اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوجاتا ہے جس سے عام آدمی کا جینا مشکل ہوجائے گا۔ظالم اور بے حس حکمران آئی ایم ایف کے کہنے پر غریبوں کو نشانہ بنارہے ہیں، ملک کی آدھی سے زیادہ آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے، لوگ اپنی بنیادی ضروریات پوری نہیں کر سکتے، موجودہ فارم 47کی پیداوار حکومت نے مہنگائی کے تمام رکارڈ توڑکرعوام سے سب کچھ چھین لیاہے۔ حکمرانوں نے قرضے لے کر خود ہڑپ کر لیے اور ادائیگی کے لیے قوم کا خون نچوڑا، غریبوں پر بے جا ٹیکسز عائد کیے گئے اور پٹرول، بجلی، گیس اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کر کے عوام کا جینا حرام کر دیا گیا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حکمران اپنی مراعات کم کرتے، مفت پٹرول، بجلی اور گیس کے استعمال پر پابندی لگتی اور ملک کے وسائل عوام پر خرچ ہوتے، مگر تجربات سے ثابت ہو چکا ہے کہ اقتداری ایوانوں میں براجمان ظالم جاگیردار اور کرپٹ سرمایہ دار انھیں قوم کی فلاح و بہبود سے کوئی غرض نہیں۔صوبائی امیر نے مطالبہ کیا کہ حکومت جنوری25میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کیا گیا حالیہ اضافہ فی الفور واپس لیکر مہنگائی کی چکی میں پسے ہوئے عوام کو رلیف فراہم کرے۔
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ کی قیادت میں سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے صدر اور دریا بچائو کمیٹی کے کنوینر سید زین العابدین شاہ سے
جامشورو میں ملاقات کی، دونوں رہنماؤں نے سندھ کی صورتحال اور سندھ میں بدامنی کی آگ، ڈاکو راج، پانی پر ڈاکے سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وفد نے سید زین شاہ کو 26 جنوری کو حیدر آباد میں جماعت اسلامی کی جانب سے منعقد کی جانے والی پانی کانفرنس میں شرکت کی دعوت بھی دی۔ سید زین شاہ نے پانی سمیت سندھ کے اشوز پرجماعت اسلامی کی کاوشوں کوسراہا اور دعوت نامہ قبول کرتے ہوئے کانفرنس میں اپنی شرکت کا یقین دلایا۔ ملاقات کے بعد پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے سید زین شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو سندھ میں چوتھی بار اقتدار محض اسلئے دیا گیا کہ اسکے بدلے مقتدرقوتوں کو سندھ کے پانی، زمین اور قومی وسائل پر قبضہ دیا جائے،جعلی انتخابات کے ذرریعے کاروباری اور خوشامدی لوگوں کے حوالے پورا ملک کیا گیا ہے جو اسیبلشمینٹ کے مفادات کے محافظ بن چکے ہیں۔ ’’دریا بچاؤ تحریک‘‘ کا اجلاس 25 جنوری کو کراچی میں طلب کر لیا گیا ہے، جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نہریں بنانے اور سندھ کی قیمتیں زمینیں کمپنی کے حوالے کرنے کا منصوبہ ختم کیا جائے۔ دریا بچاؤ تحریک میں جماعت اسلامی پہلے دن سے ہمارے ساتھ کام کر رہی ہے۔جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا کہ دریائے سندھ پر چھ نئی نہروں کی تعمیر کے بعد بدین، ٹنڈو محمد خان، ٹھٹھہ اور کراچی میں پانی کا بڑا بحران پیدا ہو جائے گا، جب کہ سندھ کی زراعت مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی۔ کراچی کے شہری اس وقت بھی پانی کی شدید کمی کے باعث ٹینکرز مافیا سے پانی خریدنے پر مجبور ہیں جبکہ بدین اور ٹھٹھہ کے کے ٹیل کے آبادگاروں کو علاقوں کو زراعت کے لیے پانی نہیں ملتا۔ سندھ کے مفادات اور وسائل کے حوالے سے ہمیں تمام اختلافات بھلا کر ایک جگہ اکٹھا ہونا ہو گا۔ ہم سندھ کابینہ کی جانب سے ساحلی پٹی کی کمپنی کو 10 لاکھ ایکڑ اراضی دینے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔صوبائی حکومت نے گورکھ ہل کے سیاحتی مقام ، عمر کوٹ سمیت کمپنی کو لاکھوں ایکڑ اراضی دی ہے پیپلز پارٹی نے پورے سندھ کے وسائل اپنے اقتدار کو محفوظ بنانے کیلئے بیچ دیے ہیں۔ ’’پاکستان کھپے‘‘ کا نعرہ لگانے والے صدر زرداری نے دراصل پورے سندھ کے وسائل کو بیچ دیا ہے۔ 26 جنوری کو جماعت اسلامی حیدرآباد میں پانی کے پر ڈاکے اور 06 نئی نہروں کی تعمیر کے خلاف ’’پانی کانفرنس‘‘ کر رہی ہے جس میں سید زین شاہ سمیت تمام سیاسی، مذہبی،سماجی تنظیموں اور آبی ماہرین کو مدعو کیا گیا ہے۔ جماعت اسلامی، سندھ کے عوام کی زندگی سندھو دریا پر نہروں کی تعمیر اوروسائل پر قبضے شدید مخالفت کرتی رہی ہے اور کرتی رہے گی۔ ہم حکومت سندھ اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کمپنی سرکار کو خوش کرنے کیلئے سندھ کی زمینوں کی نیلامی اور پانی چوری کرنے کی کوششیں بند کی جائیں بصورت دیگر وفاق اور سندھ میں فارم47 کی بنیاد پر وجود میں آنے والی جعلی حکومت کیلئے خود کو بچانا مشکل ہو جائے گا۔ .
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں جماعت اسلامی سندھ کے کی قیمتوں میں اضافے کاشف سعید شیخ سید زین شاہ میں اضافہ سندھ کی جائے گا پانی کا رہی ہے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان میں مہنگائی کا طوفان آنے کو ہے تیار،گورنر اسٹیٹ بینک نے خبردار کردیا
کراچی(نیوزڈیسک)گورنراسٹیٹ بینک جمیل احمد نے مہنگائی بڑھنے کی رفتار میں اضافے کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا ہےکہ آئندہ ماہ سے افراطِ زر میں اضافہ ہوگا۔ پاکستان لیٹریسی ویک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ 2022 میں ہم مشکل حالات میں تھے اور افراطِ زر تیزی سے بڑھ رہی تھی
ان مسائل کے باعث زرمبادلہ ذخائر 2 ہفتوں کی درآمدات کے برابر رہ گئےتھے، ہمارے ایکسچینج ریٹ 50 فیصد تک تنزلی کا شکار ہوگئے تھے، ہم نے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ایک وسیع خلیج بھی دیکھا مگر اس کے بعد ہم نے کئی اقدامات کیے۔
انہوں نے کہا ہم نے سخت پالیسی اقدامات کیے، درآمدات پر پابندی لگائی جس وجہ سےشرحِ سود بڑھانی پڑی، مارچ 2025 میں ہم نے 0.7 فیصد کی کم ترین سطح پر افراطِ زر دیکھی تاہم آئندہ ماہ سے افراطِ زر میں اضافہ ہوگا۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ گزشتہ سال خسارے میں تھا تاہم اس سال سرپلس میں ہے، تمام تر صورتحال کے باوجود ہم کرنٹ اکاؤنٹ کو سرپلس رکھنے میں کامیاب ہیں، ایکسچینج ریٹ بھی انہی پالیسی اقدامات کے باعث مستحکم ہے، انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کا فرق بھی کم ہوچکا ہے۔
جمیل احمد نے بتایا کہ بیرونی ادائیگیاں 26 ارب ڈالر ہیں جن میں سے 16 ارب رول اوور یا ری فنانس ہوں گی، بقایا 10 ارب میں سے 8 ارب کی ادائیگی کرچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مالی سال 25 کے اختتام تک جی ڈی پی نمو 2.5 سے 3.5 فیصد رہے گی، زرعی ترقی بہتر رہی تو معاشی نمو 4.2 فیصد تک ہوسکتی ہے۔
سوشل میڈیا، گلوبل سیفٹی انڈیکس اور پاکستان کی حقیقت