جوڈیشل کمیشن بنائیں گے تو بات آگے چلے گی، صاحبزادہ حامد رضا
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف سے ہونے والی میٹنگ کے مندرجات کا بھی کچھ عرصہ میں پتا چل جائے گا، چیئرمین پی ٹی آئی ہی ملاقات کے بارے بہتر بتا سکتے ہیں، پشاور ملاقات میں سکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ جتنی باتیں پریس کانفرنس میں کی گئیں، ان میں سے سنگل بات بھی کمیٹی میں نہیں کی گئی، جوڈیشل کمیشن نہیں بنانا تو نہ بنائیں لیکن جوڈیشل کمیشن بنائیں گے تو بات آگے چلے گی۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ آرمی چیف سے ہونے والی میٹنگ کے مندرجات کا بھی کچھ عرصہ میں پتا چل جائے گا، بیرسٹر گوہر ہی ملاقات کے بارے بہتر بتا سکتے ہیں، پشاور ملاقات میں سکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے تحریری مطالبات حکومتی کمیٹی نے میڈیا کو پہلے جاری کیے، حکومت ہمارا ڈرافٹ پڑھ کر صدمے میں چلی گئی، تحریری مطالبات میں ایسا کچھ نہیں تھا جسے حکومت بیانیہ بناتی۔ حامد رضا کا کہنا تھا کہ ہماری امیدیں اسی مذاکراتی عمل سے ہیں، بانی نے آج سماعت کے دوران میڈیا سے گفتگو کی ہے۔ ہم جی ڈی اے، جے یو آئی (ف) سے بھی بات کر رہے ہیں، یہ جوڈیشل کمیشن بنا نہیں سکے اور پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کے بعد مذاکرات کو ٹریک پر آنے میں وقت لگے گا، مطالبات پر حکومتی ردعمل سے حیران نہیں ہوں، جو حکومت ایک ملاقات نہیں کرا سکی ان سے کیا امید رکھی جاسکتی ہے۔؟
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن نے کہا کہ
پڑھیں:
جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ میں جج تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی
جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ میں جج تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی جبکہ لاہور ہائیکورٹ کے 2 ججز سے متعلق 2 جولائی 2024 کے ریمارکس حذف کیے گئے۔
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن اجلاس ڈھائی گھنٹے تک جاری رہا جس میں سپریم کورٹ میں 2 ججز تعینات کرنے کے لیے غور کیا گیا جبکہ لاہور ہائیکورٹ کے 5 سینیئر ججز کے ناموں پر بھی غور ہوا، ان میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم، جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس عابد عزیز شیخ، جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس صداقت حسین شامل تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں خاص طور پر جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس صداقت حسین کے ناموں پر بھی سنجیدگی سے غور کیا گیا جبکہ جوڈیشل کمیشن نے لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کے نام کی منظوری دے دی، جسٹس علی باقر نجفی کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری اکثریت کی بنیاد پر کی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں لاہور ہائیکورٹ کے لیے صرف ایک جج کے نام پر اکثریتی ووٹ سے فیصلہ ہوا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے 2 ممبران نے جسٹس علی باقر نجفی کی تقرری کی حمایت میں ووٹ دیا۔ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن نے جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق ریمارکس حذف کرنے کی منظوری دے دی۔ پی ٹی آئی ممبران نے جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق ریمارکس حذف کرنے بھی حمایت کی۔
ذرائع نے بتایا کہ قائم مقام چیف جسٹس کی جگہ جوڈیشل کمیشن کے نئے ممبران کے تقرر کا فیصلہ کیا گیا جبکہ اجلاس میں چار ریٹائرڈ ججز کو بطور رکن جوڈیشل کمیشن تعینات کرنےکی متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔ذرائع کے مطابق جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کو سندھ سے ممبر جوڈیشل کمیشن تعینات کر دیا گیا جبکہ بلوچستان ہائیکورٹ سے جسٹس ریٹائرڈ نذیر لانگو کو جوڈیشل کمیشن کا ممبر تعینات کرنے کی منظوری دی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام ہائیکورٹ سے جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی اور پشاور ہائیکورٹ سے جسٹس ریٹائرڈ شاکر اللہ جان ممبر جوڈیشل کمیشن تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی۔جوڈیشل کمیشن اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس کے مطابق کثرت رائے سے جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ جج بنانے کی سفارش کی گئی جبکہ لاہور ہائیکورٹ کے 2 ججز سے متعلق 2 جولائی 2024 کے ریمارکس حذف کردیے گئے جبکہ ججز کا عوامی تاثر درست نہ ہونے کے ریمارکس کثرت رائے سے حذف کیے گئے۔