جماعت اسلامی کے نائب امیر نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی فلسطینیوں پر مسلط عذاب سے نجات دِلائے گی لیکن اسرائیل نے امریکی سرپرستی میں 50 ہزار سے زائد انسان قتل کردیے، تاریخ کی بڑی نسل کشی کردی گئی اور عالمِ اسلام مستقل خطرات کی شاہراہ پر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب امیر جماعتِ اسلامی، کشمیر و فلسطین کمیٹی کے صدر لیاقت بلوچ نے مرکزی تربیت گاہ منصورہ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ سے رہائی، پذیرائی، اقتدار کے حصول کی امیدیں غلام ذہنیت کا شاخسانہ ہے۔ پاکستان سیاسی، معاشی، جمہوری اور خودانحصاری و خودداری کی اقدار کی بنیاد پر مستحکم ہوگا تو پوری دنیا سے باعزت، باوقار مقام حاصل کرے گا۔ وگرنہ عالمی استعمار پاکستان کے لیے مستقل خطرہ بنا رہے گا۔ امریکہ سے امیدیں وابستہ کرنے والے ہمیشہ نقصان میں ہی رہے۔ غلام ذہن تو مرعوب اور غلام ہی ہوتا ہے۔ امریکہ، انڈیا، اسرائیل پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے پر متحد ہیں۔ معاشی استحکام ہی پاکستان کو عالمی محاذ پر باعزت مقام دے گا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ 17 جنوری 'بجلی سستی کرو' ملک گیر احتجاجی کال رنگ لارہی ہے۔ پرامن عوامی احتجاج عام صارفین کے لیے سستی بجلی کا ریلیف لائے گا۔ 

لیاقت بلوچ نے کہا کہ غزہ جنگ بندی فلسطینیوں پر مسلط عذاب سے نجات دِلائے گی لیکن اسرائیل نے امریکی سرپرستی میں 50 ہزار سے زائد انسان قتل کردیے، تاریخ کی بڑی نسل کشی کردی گئی اور عالمِ اسلام مستقل خطرات کی شاہراہ پر ہے۔ غزہ کے جرات مند فلسطینیوں نے لازوال قربانیاں دے کر اسرائیل کو اپنے اہداف کے حصول میں ناکام بنایا۔ ابھی بھی عالمِ اسلام کے لیے جرات مندانہ اقدامات ناگزیر ہیں۔ موجودہ حالات میں مقبوضہ جموں و کشمیر پر کامل یکسوئی اور قومی اتفاقِ  رائے بہت ضروری ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف یکجہتی کشمیر اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے گرینڈ نیشنل کانفرنس کا اہتمام کرے اور پوری قوم کو مسئلہ کشمیر پر دوٹوک اور واضح پالیسی کے حوالے سے یکسو کرے۔

 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: لیاقت بلوچ کے لیے

پڑھیں:

اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ کا معاملہ کھٹائی کا شکار

سیکرٹری ایوی ایشن کی سربراہی میں بولی کھولنے والی سول ایوی ایشن اور نجکاری کمیشن کی آوٹ سورسنگ کمیٹی کو یقین تھا کہ اس دفعہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ کا اہم مرحلہ کامیاب ہوجائے گا اوراصل مالیاتی اہداف حاصل کرلیے جائیں گے۔ اسی لیے کمیٹی کی کارروائی براہ راست پیش کرنے کا فیصلہ بھی ہوگیا تاکہ شفافیت کے ساتھ حکومت کی کارکردگی کو بھی سراہا جائے۔

کمیٹی نے نے اسلام آباد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کی مالیاتی بولی 2جنوری 2015 کو کراچی میں کھولی، انہیں یقین تھا کہ وہ ہدف حاصل کرلیں گے، یعنی بولی کی قیمت کا 56فیصد یا اس سے زیادہ، کیونکہ صرف ایک ہی کمپنی تھی اور مقابلے میں کوئی اور نہیں تھا، مگر ایسا نہیں ہوا۔

ترکی کی کمپنی TAV نے صرف47فیصد قیمت کی پیشکش کرکے سب کو نہ صرف حیران کیا بلکہ سخت مایوس اور پریشان کردیا۔ اس نے آؤٹ سورسنگ کا عمل کو ایک بار پھر تعطل کا شکار کردیا۔ کمیٹی کو یقین نہیں تھا کہ جس پارٹی کو qualify کرنے کے لیے انہوں نے انتھک تگ و دو کی۔ اس نے اتنی کم بو لی دے کر شرمندہ کردیا۔ کمیٹی پریشان تھی کہ وزیر اعظم (جو اچھی خبر سننے انتظار میں تھے) کو کیا اور کیسے بتائیں۔

ترکی کی کمپنی نے سب کیے کرائے پر پانی پھیردیا۔ اس طرح آؤٹ سورسنگ کا عمل تعطل کا شکار ہوگیا حالانکہ جناب احسن علی منگی سکریٹری ایوی ایشن نے خصوصی دلچسپی لی اور سخت محنت کی مگر مقررہ اہداف نہ حاصل ہوسکے۔

یاد رہے کہ حکومت نے 3بڑے ہوائی اڈوں کراچی، لاہور اور اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹس پر آؤٹ سورسنگ کے عمل کو شروع کیا ہوا ہے۔ حکومت کو اس عمل سے نمایاں آمدنی کی توقع ہے۔ اس عمل کو مکمل طور پر پایا تکمیل تک پہنچانے کے لیے سب سے پہلے تقریباً 40 ارب سالانہ کمانے والے پاکستان کے پہلے گرین فیلڈ ایئر پورٹ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا انتخاب کیا تاکہ مالی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے خاطر خواہ آمدنی پیدا کی جاسکے، اور فارن ریزرو کو بڑہایا جائے جو کہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔

اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے آوٹ سورسنگ کے عمل میں کڑی شرائط کے باوجود 4کمپنیوں (گروپ اے ڈی پی، انچیون کورین انٹرنیشنل ایئرپورٹ کارپوریشن، میونخ (جرمنی) ایئرپورٹ (انٹرنیشنل جی ایم بی ایچ) اور ترکی کی TAV کمپنی نے دلچسپی کا اظہار کیا تھا اور بولی کے دستاویزات جمع کرائے تھے، 3 کمپنیاں اہلیت کے معیار پر پورا نہیں اتریں۔

صرف ایک کمپنی، Turkey’s TAV Airports، نے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ کے لیے مالیاتی بولی کے مرحلے کے لیے کوالیفائی کیا۔ تاہم، اس کو کوالیفائی کراوانے پر بھی شکوک و شبہات اور کئی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔”ٹی اے وی ایئرپورٹس” نے سعودی عرب میں قائم فرم الراجی ہولڈنگ گروپ کے ساتھ ایک کنسورشیم میں فنانشل بولی
جمع کرائی، جس نے آوٹ سورسنگ کے عمل کو آگے بڑھانے میں مشکل بنا دیا۔

، TAVایئرپورٹس” نے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ میں کم پیشکش (47.25فیصد) دی۔ اور تمام عمل کو کھٹائی میں ڈال دیا۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر اتنے favourable حالات ہونے کے باوجود TAV نے ایسا کیوں کیا؟ ماہرین کے مطابق TAV نے خطرے کی تشخیص قبل از وقت کرلی تھی۔ TAV ہوائی اڈوں نے آپریشنل، مالیاتی، اور ریگولیٹری چیلنجز سمیت پروجیکٹ کے خطرات کا اندازہ لگایا ہوگا، اور اس کے مطابق اپنی پیشکش کو ایڈجسٹ کیا ہوگا۔

اس کے علاوہ کمپنی نے پاکستان کے سیاسی اور معاشی حالات اور ایوی ایشن مارکیٹ کے موجودہ حالات پر غور کیا ہوگا، بشمول خطے کے دیگر ہوائی اڈوں سے مسابقت، اور مسابقتی رہنے کے لیے کم بولی کی پیشکش کی ہو۔ ترک کمپنی نے مستقبل کے مذاکرات اور رعایتی معاہدے پر ممکنہ نظرثانی کے لیے گنجائش(cushion)چھوڑنے کی کم بولی کے ساتھ شروع کرتے ہوئے، مذاکرات کی حکمت عملی استعمال کی ہو TAV نے دوسری کمپنیوں کی جانب سے جمع کرائی گئی بولیوں کا کسی “خاص” سے مل کر تجزیہ کیا ہو اور مسابقتی رہنے کے لیے اپنی پیشکش کو ایڈجسٹ کیا۔

کمپنی نے پاکستان کے لیے مخصوص ریگولیٹری اور تعمیل کے تقاضوں پر ہوسکتا ہے غور کیا ہو جس کی وجہ سے ان کی لاگت میں اضافہ ہوسکتا ہے اور پیشکش کم ہوسکتی ہے۔ ٹی اے وی ایئرپورٹس نے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی مالی کارکردگی کا تجزیہ کیا ہوگا اور طے کیا ہوکہ ایئرپورٹ کی آمدنی کے تخمینوں کے پیش نظر کم رعایتی نرخ زیادہ موزوں ہوں۔ یہ چند وجوہات ہوسکتی ہین جن کی وجہ سے ہوسکتا ہے TAV نے کم بولی دی ہو۔

باوثوق ذرائع کے مطابق ارباب اختیار نے اس سارے معاملے سے نمٹنے کے لیے مبینہ طور پر قانونی ماہرین سے رابطے کا راستہ اختیار کرنےکا فیصلہ کرلیا تاکہ TAV سے مذاکرات کرکے بولی کو آگے بڑھایا جا سکے اور اس “گھن چکر”سے نکل سکیں۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہمارے قوانین خصوصاً PAPRS کے مطابق بولی دہندگان کے ساتھ دوبارہ مذاکرات ہوسکتے ہیں؟ قانونی ماہرین کے مطابق پاکستانی قانون کے تحت بولی لگانے والوں کے ساتھ دوبارہ گفت و شنید کی اجازت نہیں ہے، خاص طور پر پبلک پروکیورمنٹ میں۔ سابق سینیئر ٹائرکٹرکمرشل سول ایوی ایشن اتھارٹی اور سینیئر پارٹنر گلوبل لاز کنسلٹنٹ زبیر حسین پراچہ کہتے ہیں کہ پبلک پروکیورمنٹ رولز 2004، قاعدہ 35 کے مطابق “ایک بار بولی کھولنے اور جانچنے کے بعد، پروکیورنگ ایجنسی کسی بھی بولی ن کے مطابق دہندہ کے ساتھ بات چیت نہیں کرسکتی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس اصول کا مقصد تمام بولی دہندگان کے ساتھ شفافیت، انصاف پسندی اور مساوی سلوک کو یقینی بنانا ہے۔ بولی کی جانچ کے عمل کے بعد بولی دہندگان کے ساتھ دوبارہ گفت و شنید PPRs اور عوامی خریداری کے اصولوں کی خلاف ورزی تصور کی جا سکتی ہے۔
تاہم، اسلام آباد کے مشہور قانون دان محمد طاہر کہتے ہیں کہ پروکیورنگ ایجنسی بولی دہندگان سے وضاحت طلب کرسکتی ہے۔ تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ان کی بولیوں کو صحیح طریقے سے سمجھا گیا ہے۔

بعض حالات میں، پروکیورنگ ایجنسی تشخیص کے عمل کے بعد کامیاب بولی دہندہ کے ساتھ بات چیت کرسکتی ہے، لیکن صرف معاہدے کی شرائط و ضوابط کو حتمی شکل دینے کے لیے قانون کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے، پروکیورنگ ایجنسی کو واضح طور پر بولی لگانے والوں کے ساتھ دوبارہ گفت و شنید سے گریز کرنا ہوتا ہے، سوائے غیر معمولی حالات کے۔

سینر کارپوریٹ ایڈووکیٹ علی کے مطابق اعلیٰ عدالتوں نے مسلسل کہا ہے کہ بولی لگانے کے عمل کو مکمل کرنے کے بعد بولی دہندگان کے ساتھ دوبارہ گفت و شنید جائز نہیں ہے اور اسے غیر قانونی سمجھا جاسکتا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ حکومت ان مسائل کو حل کرنے میں کیسے کامیاب ہوتی ہے، کیونکہ اس سے اگلا مرحلہ کراچی اور لاہور کے انٹرنیشنل ایئر پورٹس کو بھی آوٹ سورسنگ کی بھٹی میں سے گزارنا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عبید الرحمان عباسی

مصنف سابق سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر لاء پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اسلام آباد میں مقیم ایوی ایشن اینڈ انٹرنیشنل لاء کنسلٹنٹ ہیں۔ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • قمر عالم کے مظالم پر جنرل اختر کی معذرت
  • لاہور : نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ غزہ سیز فائر معاہدہ کے سلسلے میں یوم تشکر ریلی سے خطاب کر رہے ہیں
  • اسلام آباد: وزیراعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم آئی آر سی کے تحت منعقدہ تقریب سے خطاب کررہی ہیں
  • امریکا سے رہائی اور اقتدار کی امیدیں غلام ذہنیت کا شاخسانہ ہے،لیاقت بلوچ
  •  اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچا بھی گیا تو زبردست عوامی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا، حافظ نعیم الرحمن 
  • بھارتی بیانات علاقائی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں، پاکستان
  • اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ کا معاملہ کھٹائی کا شکار
  • الخدمت ملک بھر کیلیے خدمت اور اعتماد کا اہم ترین ادارہ ہے،لیاقت بلوچ
  • مسلم ممالک کے خلاف امریکہ، اسرائیل، انڈیا کی شیطانی تثلیث بڑا خطرہ بن گئی ہے، لیاقت بلوچ