راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 جنوری 2025ء) ایم این اے نثار جٹ نے حکومت کو این سی اے سے ہونے والا معاہدہ پبلک کرنے کا چیلنج دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق 190 ملین پاونڈ کیس کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے نثار جٹ نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے حکومتی رہنماوں کے الزامات کا جواب دیا۔ نثار جٹ نے کہا کہ ہم نے فراڈ کیا ہم بہت برے ہیں، لیکن شہباز شریف کی کابینہ کو کس نے روکا ہے؟ این سی اے سے ہونے والا معاہدہ پبلک کردے، وہ بند لفافہ کابینہ کے منٹس کا حصہ ہے کھولیں اسے۔

دوسری جانب سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے جمعرات کے روز اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے کی گئی غیر رسمی گفتگو کے دوران کہا کہ القادر ٹرسٹ کے بھونڈے کیس میں میرے خلاف فیصلہ دے کر پوری دنیا میں اپنا مذاق بنوائیں گے اور اپنا منہ مزید کالا کریں گے۔

(جاری ہے)

مجھے ایک ایسے مقدمے میں سزا دینے جا رہے ہیں جس سے مجھے ایک ٹکے کا فائدہ نہیں ہوا نہ ہی حکومت کو ایک ٹکے کا کوئی نقصان ہوا۔

اس مقدمے میں اصل سزا تو نواز شریف کی بنتی ہے جس نے 9 ارب روپے رشوت کی مد میں حاصل کیے۔ نواز شریف اور زرادری پر مے فئیر اپارٹمنٹس کی طرز کے بے شمار مقدمات ہیں، یہ وہ افراد ہیں جنہوں نے توشہ خانے سے مہنگی ترین گاڑیاں خلاف قانون حاصل کیں ، ان پر موجود تمام مقدمات اوپن اینڈ شٹ ہیں لیکن ان کو معاف کر کے مقدمات کو صرف اس لیے ختم کر دیا گیا کیونکہ انہوں نے ڈیل قبول کر لی۔

اس کیس میں بھی نواز شریف سے 9 ارب روپے کا حساب مانگنا بنتا ہے ۔ بشریٰ بی بی القادر ٹرسٹ کیس میں بالکل بے قصور ہیں اُن کو کیس میں شامل کرنے کا واحد مقصد مجھ پر دباؤ بڑھانا تھا۔ اِس سے پہلے بھی بشریٰ بی بی کو 9 مہینے بے گناہ جیل میں رکھا گیا ہے۔ دنیا میں کبھی کوئی شخص جسے معلوم ہو کہ وہ بد دیانتی کر رہا ہے نیوٹرل امپائر نہیں لگاتا ۔ میں نے کرکٹ میں نیوٹرل امپائر کا رواج قائم کیا تھا اور اب بھی کہتا ہوں کہ نو مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر ایک جوڈیشل کمیشن کا قیام کیا جائے جو بالکل نیوٹرل ہو اور شفافیت پر مبنی فیصلہ دے۔

حکومت اس مطالبے سے اسی لیے راہ فرار اختیار کر رہی ہے کیونکہ وہ بد دیانت ہے۔ ہم جسٹس امین الدین ( آئینی بینچ کے سربراہ) کو بھی خط تحریر کریں گے کہ ہمارے خلاف ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی پیٹیشن سنیں۔ ہمارے جو بے قصور لوگ ملٹری تحویل میں ہیں ان کو بدترین ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ہمارے مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر سنا جائے ۔

ہم نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور اقوم متحدہ کو بھی اس سلسلے میں خط لکھنے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ کیونکہ پاکستان کی کسی بھی عدالت سے ہمیں انصاف نہیں مل رہا۔ قاضی فائز عیسی اور عامر فاروق تو اسٹیبلشمنٹ کے ہی اوپننگ بیٹسمن کا کردار ادا کرتے آئے ہیں۔ اب جو آئینی بینچ بنا ہے وہ بھی ان کی ہی ایکسٹینشن ہے۔ پوری دنیا میں انسانی حقوق کی پامالی کی کوئی معافی نہیں ملتی۔

جنرل پنوشے مغرب کا طاقتور جنرل تھا لیکن انسانی حقوق کی پامالی اور تشدد کرنے پہ اسکو کڑی سزا دی گئی۔ ہمارے سیاسی ورکروں کو اغوا کر کے تشدد کیا گیا۔ نو مئی میں جس نے تحریکِ انصاف کو خیر آباد کہا اسکو تمام الزامات سے بری الزمہ کر دیا گیا۔ آٹھ فروری کو پاکستانیوں کے حق پر بے شرمی سے ڈاکہ مار کر انتخابات کو چوری کیا گیا اور پوری دنیا میں اپنا مذاق بنوایا گیا۔

کھلی مینڈیٹ چوری کے بعد پاکستان میں ہر جانب عدم استحکام کے سائے ہیں۔ آٹھ فروری کو پوری قوم یوم سیاہ منائے گی۔ اس دن فارم 47 کی جعلی حکومت قائم کر کے پاکستان میں جمہوریت اور جمہور کا گلا گھونٹ دیا گیا تھا جسکے بعد ملک میں نہ تو سیاسی استحکام آ سکا ہے نہ ہی معاشی استحکام- ہم نے مذاکرات ذاتی مفاد کے لئے نہیں بلکہ ملک کے وسیع تر مفاد میں کرنے ہیں- پاکستان کو درپیش سیاسی و معاشی بحرانوں کے خاتمے، دہشت گردی کے مسئلے پہ قابو پانے اور ملک کو درپیش دوسرے سنجیدہ مسائل کے حل کے لئے سیاسی بحران کا خاتمہ ضروری ہے-.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انسانی حقوق کی دنیا میں کیس میں

پڑھیں:

وزیراعظم شہباز شریف کا غزہ میں جنگ بندی کا خیرمقدم

وزیر اعظم شہاز شریف--- فائل فوٹو

غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ میں اور پاکستانی عوام فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور فلسطین بالخصوص غزہ میں جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف جان و مال کا نذرانہ دینے والوں کوخراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ امن کے لیےقطر، سعودی عرب، امریکا، مصر اور دیگر ممالک کی کوششیں ناقابلِ فراموش ہیں۔

اسرائیل نے حماس کے سامنے جھک کر معاہدہ کیا: حافظ نعیم الرحمٰن

غزہ میں جنگی بندی کے معاہدے کے بعد امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے اسرائیلی وزیرِ اعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاہو نے مشرقِ وسطیٰ کی تاریخ کی خونی جنگ کا آغاز کیا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ قیامِ امن کے لیے غزہ اور دیگر جنگ زدہ علاقوں میں انسانی امداد کی ترسیل انتہائی اہم ہے، اُمید ہے کہ اس جنگ بندی کا مکمل طور پر احترام کیا جائے گا۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ یو این کی قرار دادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کے 2 ریاستی حل کے مؤقف کا اعادہ کرتے ہیں، 1967ء والی حدود پر مبنی القدس شریف بطور دارالحکومت اور آزاد فلسطین ہی مسئلےکا پائیدار حل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ورلڈ اکنامک فورم اور شہباز شریف کا پاکستان
  • گریٹر اسرائیل، اب آگے کیا ہونے والا ہے؟
  • شہباز شریف سے پاکستان مسلم لیگ نون کے راہنما زاہد خان کی ملاقات
  • پی ٹی آئی کا چارٹر آف ڈیمانڈ جھوٹ کے سوا کچھ نہیں، شہباز شریف نے کمیٹی بنا دی، رانا ثنا اللہ
  • میں اور پوری پاکستانی قوم فلسطین میں جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہیں، شہباز شریف
  • پبلک پروکیورمنٹ کو مزید شفاف بنانے کے لیے پیپرا اور نادرا کے درمیان معاہدہ
  • وزیراعظم کاغزہ میں جنگ بندی کے اعلان کاخیرمقدم
  • وزیراعظم شہباز شریف کا غزہ میں جنگ بندی کا خیرمقدم
  • پاکستانی قوم فلسطین میں جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہیں:شہباز شریف