غزہ میں سیز فائر عظیم فتح ہے جو اہل غزہ کی استقامت کا نتیجہ ہے، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اپنے بیان میں ایم ڈبلیو ایم چیئرمین کا کہنا تھا کہ سید حسن نصر اللہ شہید، اسماعیل ہنیہ شہید، یحییٰ السنوار شہید اور صالح العروری شہید جیسے رہنما ان قربانیوں کے معمار ہیں جنہوں نے فلسطینی عوام کی رہنمائی کرتے ہوئے ظلم کے خلاف جدوجہد میں ایک نئی روح پھونکی۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایکس پر جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں سیز فائر ایک عظیم فتح کی علامت ہے جو اہل غزہ کی بے مثال قربانیوں، صبر، شجاعت، استقامت اور جرات کا نتیجہ ہے، یہ فلسطین کے مظلوم عوام کی جانب سے ایک واضح پیغام ہے کہ ظلم و جبر کے خلاف ان کی جدوجہد کسی بھی طاقت کو جھکانے کی صلاحیت رکھتی ہے، غزہ کے عوام نے بے پناہ مشکلات اور مصائب کے باوجود جس ہمت اور دلیری سے آزادی کی جنگ لڑی، وہ تاریخ کے سنہری ابواب میں ہمیشہ کے لیے زندہ رہے گی۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ یہ سیز فائر نہ صرف فلسطینی عوام کی کامیابی ہے بلکہ پوری امت مسلمہ اور دنیا کے تمام آزاد لوگوں کے لیے ایک روشن مثال ہے، اس عظیم کامیابی پر ان تمام رہنماؤں کو سلام پیش کرتے ہیں کہ جنہوں نے اس جدوجہد کی قیادت کی اور اسے کامیابی تک پہنچانے میں کردار ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سید حسن نصر اللہ شہید، اسماعیل ہنیہ شہید، یحییٰ السنوار شہید اور صالح العروری شہید جیسے رہنما ان قربانیوں کے معمار ہیں جنہوں نے فلسطینی عوام کی رہنمائی کرتے ہوئے ظلم کے خلاف جدوجہد میں ایک نئی روح پھونکی، اس کے ساتھ ان تمام شہداء کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جنہوں نے اپنے خون سے آزادی کی تاریخ رقم کی۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ شہداء کا خون اس راہ کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ حق کی جیت یقینی ہے، چاہے دشمن کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو، ہم اہل غزہ کو ان کی استقامت، بہادری اور قربانیوں پر سلام پیش کرتے ہیں اور دعاگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی قربانیوں کو قبول فرمائے، اس عظیم کامیابی کے بعد یہ ضروری ہے کہ پوری امت مسلمہ اور عالمی برادری فلسطینی عوام کی مکمل آزادی اور حقوق کے حصول کے لیے اپنا کردار ادا کریں، یہ جنگ تو عارضی طور پر بند ہوچکی ہے لیکن فلسطین کی آزادی کی جدوجہد جاری رہے گی اور وہ دن دور نہیں جب یہ مظلوم قوم اپنی زمین پر مکمل آزادی اور خود مختاری کے ساتھ کھڑی ہوگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ راجہ ناصر عباس فلسطینی عوام کی جنہوں نے
پڑھیں:
ہیمبرگ کے میوزیم میں آنسو گیس سے حملہ، چھیالیس افراد زخمی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) پولیس کے مطابق فی الحال یہ واضح نہیں کہ اس مشتبہ حملے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔ جب یہ حملہ کیا گیا، اس وقت شمالی جرمنی کے بندرگاہی شہر اور سٹی اسٹیٹ ہیمبرگ کے اس عجائب گھر میں ایک ہزار سے زائد شائقین موجود تھے، جن کو ریسکیو کارکنوں نے فوری طور پر وہاں سے نکال لیا۔
ہیمبرگ فائر بریگیڈ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ میوزیم اس شہر میں سیاحوں کی سب سے زیادہ دلچسپی کے حامل مقامات میں سے ایک ہے، جہاں تاحال نامعلوم حالات میں ہفتہ 12 اپریل کی شام آنسو گیس چھوڑ دی گئی تھی۔
ہیمبرگ فائر ڈیپارٹمنٹ کے بیان کے مطابق، ''میوزیم میں موجود شائقین میں سے درجنوں کو آنکھوں میں شدید جلن اور سانس لینے میں مشکلات کا سامنا تھا۔
(جاری ہے)
جب فائر بریگیڈ کے کارکن موقع پر پہنچے، تو انہیں یہ طے کرنے میں دیر نہ لگی کہ کہیں سے آنسو گیس خارج ہو رہی تھی۔ اس پر وہاں موجود ایک ہزار سے زائد مہمانوں کو ایمرجنسی میں اس عمارت سے باہر نکال لیا گیا۔
‘‘ چھیالیس افراد زخمیہیمبرگ فائر ڈیپارٹمنٹ کے بیان کے مطابق ریسکیو کارکنوں نے موقع پر ہی 46 ایسے افراد کو فوری طبی امداد مہیا کی، جو اس مشتبہ حملے میں زخمی ہو گئے تھے۔ ایک شخص کو علاج کے لیے ایک قریبی ہسپتال پہنچانا پڑ گیا۔
اس واقعے کے تقریباﹰ آدھ گھنٹے بعد ریسکیو کارکنوں نے میوزیم سے نکالے گئے مہانوں کو دوبارہ اس عجائب گھر میں جانے کی اجازت دے دی۔
اس سے قبل اس عمارت کی بہت سی کھڑکیاں اور دروازے کھول کر وہاں آنسو گیس کی موجودگی کے اثرات کا ازالہ کر دیا گیا تھا۔جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ پولیس ابھی تک یہ طے کرنے کی کوشش میں ہے کہ اس مشتبہ حملے کا ذمے دار کون ہے۔ پولیس حکام کو بعد ازاں موقع سے آنسو گیس کا ایک استعمال شدہ شیل بھی ملا۔
منی ایچر ونڈرلینڈ میوزیمہیمبرگ کے منی ایچر ونڈرلینڈ میوزیم کو دنیا میں ماڈل ریلوے کا سب سے بڑا عجائب گھر قرار دیا جاتا ہے۔
وہاں نمائش کے لیے رکھا گیا ماڈل ریلوے نیٹ ورک 1600 مربع میٹر (17,222 مربع فٹ) سے زیادہ رقبے پر پھیلا ہوا اور تقریباﹰ 17,000 میٹر (10.5 میل) طویل ہے۔شہر کے عین وسط میں واقع اس میوزیم کا قیام 2001ء میں گیرٹ اور فریڈرک براؤن نامی دو بھائیوں کی طرف سے نجی طور پر عمل میں لایا گیا تھا۔
گزشتہ برس اس میوزیم کی دنیا بھر سے آنے والے 1.6 ملین مہمانوں نے سیر کی تھی۔
ادارت: امتیاز احمد