یوکرین: جنگ سے متاثرہ لوگوں کے لیے 3.32 ارب ڈالر امداد کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 جنوری 2025ء) اقوام متحدہ نے یوکرین میں جنگ کا سامنا کرنے والے لوگوں اور ملک سے نقل مکانی کر جانے والوں کے لیے 3.32 ارب ڈالر کے امدادی وسائل مہیا کرنے کی اپیل کی ہے۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر اور پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی نے یہ اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ تین سال سے جنگ کا شکار یوکرین کے لاکھوں لوگوں کا دارومدار عالمی برادری کی امداد پر ہے۔
اس عرصہ میں ان لوگوں نے غیرمعمولی ہمت اور جرات کا مظاہرہ کیا ہے اور دنیا کو ان کی حقیقی و پائیدار طور سے مدد کرنی چاہیے۔ Tweet URLان کا کہنا ہے کہ جب تک ضرورت رہی اقوام متحدہ یوکرین کے لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
(جاری ہے)
ملک کے مقبوضہ علاقوں میں رہنے والوں کی ضروریات بہت زیادہ ہیں جنہیں پورا کرنے کے لیے اختراعی اور دلیرانہ انداز میں مدد دینا ہو گی۔ایک کروڑ 28 لاکھ ضرورت مندیوکرین کے لیے طلب کردہ امدادی وسائل سے اندرون ملک تقریباً 60 لاکھ لوگوں کو مدد دی جائے گی جبکہ مجموعی ضروریات ان وسائل کے مقابلے میں تین گنا سے بھی زیادہ ہیں۔ ملک سے باہر پناہ لینے والے 68 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو بھی امداد کی ضرورت ہے۔
ان وسائل میں سے 2.
فلیپو گرینڈی کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد ایسے حالات پیدا کرنا ہے کہ یہ لوگ اپنے ملک میں واپس آ سکیں۔
یوکرین یہی کچھ چاہتا ہے اور پناہ گزینوں کی اکثریت بھی اسی کی خواہاں ہے۔بمباری، تباہی اور محرومیہائی کمشنر نے کہا ہے کہ ملک میں روزانہ ہونے والی بمباری سے محاذ جنگ کے قریب رہنے والے لوگوں کا متواتر نقصان ہو رہا ہے اور انہیں شدید سردی کے موسم میں تباہی اور محرومی کا سامنا ہے۔ چھوٹے شہروں میں لوگوں کی زندگیاں تباہ ہو گئی ہیں اور تقریباً ہر فرد اپنا گھربار چھوڑنے پر مجبور ہو چکا ہے۔
سخت سردی میں بہت کم لوگوں کو حرارت میسر ہے۔روس کی جانب سے یوکرین میں توانائی کی تنصیبات پر حملوں سے شہری براہ راست متاثر ہو رہے ہیں اور بجلی کی ترسیل معطل ہونے سے زندگی تھم جاتی ہے۔
ملک میں اقوام متحدہ کے نمائندے اور امدادی رابطہ کار میتھائس شمالے نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ اور ملک میں اس کے شراکت دار غیرسرکاری ادارے جہاں ممکن ہو لوگوں کو جنگ زدہ علاقوں سے نکالنے اور مدد پہنچانے میں مصروف ہیں۔ تاہم ان جگہوں پر ضروریات بہت زیادہ ہیں اور خاص طور پر ان لوگوں کو مدد دینے کی کوشش ہو رہی ہے جو تاحال محاذ جنگ کے قریب مقیم ہیں۔ ان میں معمر اور جسمانی طور پر معذور لوگ بھی شامل ہیں جن کے لیے نقل مکانی کرنا ممکن نہیں ہوتا۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ یوکرین کے ارب ڈالر لوگوں کو ملک میں کے لیے کہا ہے
پڑھیں:
پوٹن‘ بائیڈن اور زیلنسکی جنگ میں ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں.صدرٹرمپ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اپریل ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پر روس کے ساتھ جنگ شروع کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے علاوہ زیلنسکی بھی یوکرین جنگ کے نتیجے میں ہونے والی لاکھوں ہلاکتوں کے برابر کے ذمہ دار ہیں. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق وائٹ ہاﺅس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہاکہ آپ اپنے سے 20 گنا بڑے دشمن سے جنگ شروع نہیں کرتے اور پھر یہ امید لگانا کہ دوسرے آپ کو کچھ میزائل فراہم کریں گے انہوں نے سابق صدر جو بائیڈن پر بھی اس تنازعے میں ہونے والی اموات کا الزام لگایا.(جاری ہے)
صدرٹرمپ کا بیان یوکرین کے شہر سومی پر روسی میزائل حملے میں دو بچوں سمیت 34 افراد کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا ہے اس حملے میں 117 زخمی بھی ہوئے ہیں یہ رواں سال روس کی جانب سے یوکرین کے کسی شہری علاقے پر کیا جانے والا سب سے بڑا حملہ ہے جس کی کیف کے مغربی اتحادیوں نے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی حملے کو ایک غلطی قرار دیا تھا امریکی صدر کا کہنا تھا کہ تین افراد کی وجہ سے لاکھوں لوگ مارے گئے ہیں آپ کہہ سکتے ہیں کہ سب سے پہلے نمبر پر پوٹن آتے ہیں، دوسرے جو بائیڈن ہیں جنہیں بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ وہ کیا کر رہے ہیں اور تیسرے زیلنسکی. ایک اندازے کے مطابق فروری 2022 میں روسی حملے کے بعد سے لاکھوں افراد تو نہیں لیکن ہزاروں افراد اس جنگ میں مارے جا چکے ہیں اور حال ہی میں یوکرین کے شہر سومی پر روسی میزائل حملے میں دو بچوں سمیت 34 افراد ہلاک جبکہ 117 زخمی ہوئے ہیں روسی حملے کے بعد یوکرینی صدر زیلنسکی نے اپنے اتحادیوں سے روس کے خلاف سخت ردعمل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مذاکرات سے بیلسٹک میزائل اور فضائی بمباری نہیں رکی روس اسی طرح کا خوف چاہتا ہے اور وہ اس جنگ کو طول دے رہا ہے جارحانہ طاقت پر دباﺅ کے بغیر امن ناممکن ہے.