حکومت مذاکرات کے نام پر قوم کو بے وقوف بنا رہی ہے، شیخ وقاص اکرم
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری انفارمیشن کا کہنا تھا کہ آئین کی بحالی، الیکشن کے مینڈیٹ اور وہی مطالبات ہیں جو پہلے تھے۔ 9 مئی پر عدالتی کمیشن اور اسیران کی رہائی ترجیح ہیں، آج حکومت کے ساتھ مذاکرات کی تیسری نشست تھی، جس میں ہم نے مطالبات تحریری طور پر پیش کردیے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری انفارمیشن شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ہم کسی بھی مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹے، حکومت مذاکرات کے نام پر قوم کو بے وقوف بنا رہی ہے۔ پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین کی بحالی، الیکشن کے مینڈیٹ اور وہی مطالبات ہیں جو پہلے تھے۔ 9 مئی پر عدالتی کمیشن اور اسیران کی رہائی ترجیح ہیں، آج حکومت کے ساتھ مذاکرات کی تیسری نشست تھی، جس میں ہم نے مطالبات تحریری طور پر پیش کردیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ، عرفان صدیقی کی پریس کانفرنس سے اندازہ ہوگیا ہم کیسا جواب دیں، آپ لوگ مذاکرات کے نام پر قوم کو بے وقوف بنا رہے ہیں، ہم اپنے کارکنوں کا انصاف لیکر رہیں گے، وقت تبدیل ہوجائے کوئی پتا نہیں لگتا۔شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ حکومت کہہ رہی ہے 26 نومبر کو کوئی شہادت نہیں ہوئی، وفاقی وزرا کو 13 جنازے نظر کیوں نہیں آرہے، اربوں روپے کے اشتہارت حکومت میڈیا کو دیتی ہے اور کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب سے مذاکرات شروع ہوئے ہیں عمران خان کی اہلیہ کے خلاف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، مذاکرات میں ہم اپنی مرضی سے گئے کوئی زبردستی نہیں تھی۔ ترجمان پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کے وزراء دن میں چار چار پریس کانفرنسز کررہے ہیں لیکن تیاری نہیں کررہے۔ دونوں وزراء کو کہتا ہوں ہم آئین کی بحالی، شفاف انتخابات کا مطالبہ کررہے ہیں، چیف جسٹس سے انکوائری یا کمیشن کی ڈیمانڈ کرتے ہیں یہ ناحق نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
مذاکرات کا تیسرا دور جاری، پی ٹی آئی نے تحریری مطالبات سامنے رکھ دیے، عمران خان کی رہائی بھی شامل
اسلام آباد:حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مذاکرات آئین قانون اور روایات کی بنیاد پر ہوں گے۔ نتائج پہلے سے ہرگز طے شدہ نہیں ہیں۔ حکومت کی کمیٹی میں 7 جماعتیں ہیں۔ تحریری مطالبات آنے پر تحریری جواب دیں گے، مطالبات آنے پر فوری جواب دینا ممکن نہیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں مذاکراتی کمیٹی کے تیسرے اجلاس میں شرکت سے قبل عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ مذاکرات راستہ نکالنے کے لیے ہوتے ہیں اسی لیے کوشاں ہیں۔ اپوزیشن کو 31 جنوری سے پہلے جواب دے دیں گے۔ مذاکرات میں بھی کوئی معجزہ ہوسکتا ہے۔ باہر جہاں بھی مذاکرت ہو رہے ہوں، ہوتے رہیں ہمیں تو ہمارے ساتھ ہونے والے مذاکرات سے سروکار ہے۔
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں مذاکرات کے تیسرے دور کا ان کیمرہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں جاری ہے۔ مذاکرات میں حکومت کی جانب سے 10 رکنی جبکہ اپوزیشن جماعتوں کا 6 رکنی وفد بھی شریک ہے۔
حکومتی ارکان میں سینیٹر عرفان صدیقی،اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ خان، خالد حسین مگسی، محمد اعجاز الحق ، فاروق ستار، عبدالعلیم خان ، چوہدری سالک حسین، سید نوید قمر، اور راجا پرویز اشرف شامل ہیں۔
اپوزیشن کی جانب سے قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور، اسد قیصر، صاحب زادہ محمد حامد خان، سینیٹر ناصر عباس اور سلمان اکرم راجا شامل ہیں۔
پہلے 2 مذاکراتی ادوار اسپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں ہو چکے ہیں، توقع ہے کہ آج مذاکرات میں اپوزیشن اپنے مطالبات سے تحریری طور پر حکومت کو آگاہ کردے گی۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور مذاکرات کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے تو میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی اور چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف نے پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کی تھی، اس میں بیرسٹر گوہر بھی تھے۔
علی امین گنڈا پور نے مزید کہا کہ آرمی چیف سے میری ملاقات سیکیورٹی امور سے متعلق ہوئی تھی۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ کھلے مذاکرات ہو رہے ہیں تو بیک ڈور کی ضرورت نہیں۔ ان کا کہنا تھا امریکی صدر کی حلف برداری کی تقریب کے لیے بلاول بھٹو کو کوئی دعوت نامہ نہیں آیا، وائٹ ہاوس نے آفیشلی کسی کو دعوت نامہ نہیں دیا، اگر آفیشل دعوت نامہ دکھا دیں تو میں مان لوں گا۔ یہ 25 ہزار ڈالر کی ٹکٹ خرید کر جا رہے ہیں۔