مسلمان ملک میں تمام طبقات سے برادرانہ تعلقات استوار کریں، جماعت اسلامی ہند
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
موجودہ قومی و عالمی چیلنجوں پر بات کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے امیر نے کہا کہ ان حالات میں شکایتیں یا جذباتی ردعمل اختیار کرنے کے بجائے ایک فعال اور حکیمانہ سنجیدہ نقطہ نظر اپنانے کی زیادہ ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے کل ہند ارکان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے وابستگان جماعت کو نصیحت کی کہ وہ اپنے کاموں کے دائرے کو مسلمانوں تک محدود رکھنے کے بجائے ملک اور ملک کے تمام طبقات تک پہنچائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ملک میں صالح اور باصلاحیت نسلوں کی تیاری میں اسلامی طلبہ تنظیموں ایس آئی او اور جی کا غیر معمولی کردار رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک تابناک مستقل کی تعمیر کے لئے نوجوانوں، طلبہ تنظیموں کو مستحکم اور مضبوط کرنے پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ تحریکی خدمات میں خواتین کے بڑھتے تعاون کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک میں خواتین کی شمولیت اور مختلف محاذوں پر ان کی خدمات میں بہت تیزی سے ترقی ہو رہی ہے، یہ تیز رفتار ترقی ایک بہتر مستقبل کی نوید سنا رہی ہے۔
موجودہ قومی و عالمی چیلنجوں پر بات کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے امیر نے کہا کہ ان حالات میں شکایتیں یا جذباتی ردعمل اختیار کرنے کے بجائے ایک فعال اور حکیمانہ سنجیدہ نقطہ نظر اپنانے کی زیادہ ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں چیلنجوں میں مواقع تلاش کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ چیلنجز عارضی ہوتے ہیں، جہد مسلسل سے ان پر غلبہ پایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رائے عامہ کی ہمواری اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے پُرامن اور قانونی ذرائع کا ہی استعمال کیا جانا چاہیئے۔ اس موقع پر جماعت کی مرکزی سکریٹری محترمہ رحمت النساء نے سماج میں خواتین کے درپیش چیلنجز اور مواقعوں پر اظہار خیال کیا۔ جماعت کے نائب امیر ایس امین الحسن نے عالمی منظرنامہ اور انصاف و مساوات کے مابین تعلق و ربط پر روشنی ڈالی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی ہند کے انہوں نے کہا کہ ضرورت ہے
پڑھیں:
انتخاب کے وقت اروند کیجریوال کو مسلمان یاد آ رہے ہیں، عمران مسعود
کانگریس رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ بی جے پی کی حکومت جہاں ہوتی ہے، جرائم پیشوں کو اسکی سرپرستی حاصل ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے مشہور و معروف اداکار سیف علی خان پر ممبئی واقع ان کی رہائش میں ہی حملہ کئے جانے کے بعد فلمی ہستیوں کے ساتھ ساتھ سیاسی ہستیوں کا بھی ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ دہلی کے سابق وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے بھی سیف علی خان پر ہوئے حملہ کے بعد بی جے پی حکومت کو ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ اس حملہ کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، ساتھ ہی مودی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ گندی سیاست کرنا بند کر اپنی ذمہ داریوں کو نبھائے۔ عام آدمی پارٹی کے ترجمان پرینکا ککر نے اس معاملے میں پریس کانفرنس کر بی جے پی حکومت پر حملہ کیا۔ انہوں نے بابا صدیقی کے قتل، سیف علی خان پر حملہ اور سلمان خان کو ملنے والی دھمکیوں کا تذکرہ بھی کیا۔ اب اس معاملے پر کانگریس نے کیجریوال اور عام آدمی پارٹ کو ہی کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ عمران مسعود نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ آج انتخاب کے وقت کیجریوال جی کو مسلم بھائی یاد آ رہے ہیں۔
عمران مسعود نے یہ تبصرہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 10 سالوں میں اروند کیجریوال نے کبھی دہلی کے مسلمانوں پر فکر ظاہر نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ بی جے پی کی حکومت جہاں ہوتی ہے، اس کی سرپرستی جرائم پیشوں کو حاصل ہوتی ہے۔ اس درمیان عمران مسعود نے اروند کیجریوال کو مسلم مخالف قرار دیتے ہوئے انہیں کچھ پرانی باتیں یاد دلائیں۔ انہوں نے کیجریوال کے سامنے مسلمانوں سے متعلق 5 تلخ سوالات پیش کئے اور کہا کہ جب انہیں بولنا چاہیئے تھا تو وہ خاموش کیوں تھے۔ عمران مسعود نے اروند کیجریوال کا نام لیتے ہوئے کہا کہ دہلی کے جہانگیر پوری اور مشرقی دہلی کے علاقوں میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد نہ تو آپ نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور نہ ہی متاثرین و غیر محفوظ طبقات کے حق میں عوامی طور پر کوئی بیان دیا۔
انہوں نے کہا کہ دہلی کے اُس وقت کے وزیراعلیٰ کی شکل میں آپ نے خاموشی کیوں اختیار کی، تب سے لے کر اب تک آپ نے متاثرہ طبقہ کے مسائل کا حل کرنے اور ان کا بھروسہ بحال کرنے کے لئے کیا قدم اٹھائے ہیں، خاص طور سے جہانگیر پوری اور مشرقی دہلی جیسے علاقوں میں۔ عمران مسعود نے بلقیس بانو معاملہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ بلقیس بانو معاملے نے ذات و مذہب سے بالاتر ہو کر ملک کے احساسات کو جھنجھوڑ دیا تھا۔ تب عام آدمی پارٹی کے لیڈر منیش سسودیا نے اس شرمناک واقعہ کی مذمت کرنے یا اس پر کسی طرح کا تبصرہ کرنے سے واضح لفظوں میں انکار کر دیا تھا۔