بیرسٹر گوہر کے ذریعے تحریک انصاف جو دستک دے رہی تھی وہ اب کام میں آنا شروع ہوگئی ہے ، تجزیہ نگار
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آبا(ڈیلی پاکستان آن لائن)معروف صحافی اور تجزیہ نگار ماجد نظامی کا کہنا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) عمران خان کی اقتدار میں واپسی کا راستہ کٹھن ہے اور اس میں ابھی بہت سے ’ اگر مگر ‘ موجود ہیں۔سماء نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ نگار ماجد نظامی نے ملکی سیاسی صورتحال کے حوالے سے اہم گفتگو کی اور پاکستان تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رابطوں پر بھی اظہار خیال کیا۔
انہوں نے کہا کہ بیرسٹر گوہر اور علی امین گنڈا پور کے ذریعے تحریک انصاف جو دستک دے رہی تھی وہ اب تھوڑا سا کام میں آنا شروع ہوگئی ہے اور ان کے مقابلے میں مسلم لیگ ( ن ) اس پوزیشن میں نہیں ہے۔انکا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی جو حیثیت یا ان کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ جو کوآرڈینیشن ہے اس میں ہم وہ تصور بھی نہیں کرسکتے کہ وہ کوئی احتجاج کی صدا بلند کریں گے اور میرا خیال ہے کہ وہ ایک بار پھر سے ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں قربانی دینے کا جذبہ رکھتے ہیں ۔اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ پراسیس آگے بڑھے گا، اور مسلم لیگ ن کا جو مزاحمتی گروپ ہے وہ اس پر آواز بلند کرے گا اور ہوسکتا ہے کہ وہ میاں نواز شریف کے جھنڈے تلے کھڑے ہونے کی کوشش کریں ۔عمران خان کی اقتدار میں واپسی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ان کی اقتدار میں واپسی کا راستہ کٹھن ہے اور اس میں ابھی بہت سے ’ اگر مگر ‘ موجود ہیں ۔
چیمپئنز ٹرافی میں پاک بھارت میچ سے متعلق محمد عامر کا بیان
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: تحریک انصاف
پڑھیں:
اپوزیشن مینڈیٹ واپسی کے مطالبے سے دستبردار ہوگئی ، راناثناءاللہ
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16 جنوری 2025)وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور راناثناءاللہ کا کہنا ہے کہ اپوزیشن مینڈیٹ واپسی کے مطالبے سے دستبردار ہوگئی ہے، پی ٹی آئی نے اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش کر دئیے ہیں، پی ٹی آئی کی جانب سے پیش کئے گئے چارٹر آف ڈیمانڈ کا کوئی جواز نہیں بنتا، اسلام آباد میں سینیٹر عرفان صدیقی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے کہا کہ پی ٹی آئی کا چارٹر آف ڈیمانڈ جھوٹ کے سواء کچھ بھی نہیں۔ اپوزیشن نے اپنے مطالبات میں کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا ہے اور وہ مینڈیٹ واپسی کے مطالبے سے آج دستبردار ہوگئی ہے۔ آج کی ملاقات میں انہوں نے الیکشن کے حوالے سے کوئی مطالبہ نہیں کیا۔ان کے پہلے دو بنیادی مطالبات تھے جو آج کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں شامل نہیں ہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے پہلے یہ مطالبہ کیا تھا کہ ہمارا مینڈیٹ واپس کیا جائے اس مطالبے سے وہ دستبردار ہوگئے ہیں جبکہ ان کا دوسرا مطالبہ تھا کہ تمام مقدمات سیاسی نوعیت کے ہیں اپنے مطالبات میں انہوںنے کسی ورکر کا نام یا ایف آئی آر کا نمبر نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اپوزیشن کے تحریری مطالبات کا جواب دینے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔حکومتی کمیٹی پی ٹی آئی کے مطالبات کا جائزہ لے کرجواب دے گی۔کمیٹی میں تمام اتحادی اور پیپلزپارٹی کے اراکین بھی شامل ہیں۔حکومتی کمیٹی مطالبات پر جو جواب دے گی وہ حتمی ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے 2 بنیادی مطالبات ہیں جن کا وہ پچھلے 10، 11 ماہ سے ذکر کرتے آرہے ہیں۔ان میں سے ایکم مطالبہ تو یہ تھا کہ ہمارا مینڈیٹ واپس کیا جائے جبکہ دوسرامطالبہ یہ تھا کہ تمام مقدمات سیاسی طور پر بنائے گئے ہیں ۔اپوزیشن نے آج اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت 2 کمیشن قائم کرے اور ان کمیشن کی سربراہی یا چیف جسٹس آف پاکستان کریں یا پھر سپریم کورٹ کے 3 سینئر ترین ججز میں کسی کو سربراہی دی جائے۔یہ کمیشن انکوائری ایکٹ 2017 ءکے تحت بنائے جائیں۔اپوزیشن کے پہلے مطالبے پر جس میں مینڈیٹ کی واپسی مینڈیٹ پر ہم انہیں کہتے ہیں کہ اس کیلئے قانونی طریقہ کار اختیار کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا دوسرا مطالبہ یہ تھا کہ تمام مقدمات سیاسی طور پر بنائے گئے ہیں جس پر ہم نے انہیں کہا تھا کہ آپ ہمیں ایف آئی آر کے نمبرز فراہم کریں کہ کن سیاسی ورکز کے خلاف ایسے مقدمات بنائے گئے ہیں لیکن انہوں نے اس حوالے سے کسی قسم کی تفصیلات فراہم نہیں کی۔تحریری مطالبات میں 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کی بات کی گئی تو یہ معاملہ تو پہلے سے سپریم کورٹ میں ہے اور اس پر پہلے سے ہی جوڈیشل ریویو ہوچکا ہے تو اس میں دوبارہ چیف جسٹس کس چیز کی انکوائری کریں گے۔تحریری مطالبات میں 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کی بات کی گئی تو یہ معاملہ تو پہلے سے سپریم کورٹ میں ہے اور اس پر پہلے سے ہی جوڈیشل ریویو ہوچکا ہے تو اس میں دوبارہ چیف جسٹس کس چیز کی انکوائری کریں گے۔