جنوری کے پہلے ہفتے میں آسٹریلیا اور بھارت کے درمیان مکمل ہونے والی بارڈر گواسکر ٹرافی کے دوران بھارتی ڈریسنگ روم سے خبریں لیک ہونے کے متعلق متعدد رپورٹس اور افواہیں گردش کر رہی تھیں۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کی جانب سے ایک ویڈیو رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر نے خبریں لیک کرنے کا الزام سرفراز خان پر عائد کیا ہے۔ جس پر بات کرتے ہوئے بھارت کے اسپن لیجنڈ ہربھجن سنگھ نے گوتم گمبھیر کے لیے پیغام جاری کیا ہے۔

سابق آف اسپنر نے اپنے یوٹیوب چینل پر کہا کہ گزشتہ دنوں جو کچھ بھی ہوا چاہے آسٹریلیا میں ہو یا اس کے بعد، ہر روز ڈریسنگ روم سے باہر کوئی خبر نہیں آنی چاہیئے۔ ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ کوچ صاحب (گوتم گمبھیر) نے کہا ہے کہ سرفراز خان ڈریسنگ روم کی خبریں میڈیا کو لیک کرتے ہیں۔ اگر کوچ نے ایسا کہا ہے تو ان کو ایسا نہیں کہنا چاہیئے تھا۔

انہوں نے کہا کہ اگر سرفراز خان نے ایسا کیا تھا تو آپ کوچ تھے، آپ اس سے بات کر سکتے تھے۔ وہ ایک کھلاڑی ہے، آپ اس کو سمجھا سکتے تھے۔ وہ نوجوان کھلاڑی ہے اس کو مستقبل میں بھارت کے لیے کھیلنا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بطور سینئر کھلاڑی یہ ہماری ذمہ داری ہوتی ہے کہ نوجوانوں کو سمجھائیں۔ اگر انہوں نے (گمبھیر) نے یہ کہا ہے کہ سرفراز نے خبریں لیک کیں اور اگر کھلاڑی نے ایسا کیا ہے تو یہ غلط ہے۔ ڈریسنگ روم کی گفتگو باہر نہیں آنی چاہیئے۔

واضح رہے گوتم گمبھیر نے بی سی سی آئی کے ساتھ ایک میٹنگ میں میلبرن ٹیسٹ میں شکست کے بعد ڈریسنگ روم میں ان کے رویے کے متعلق معلومات لیک کرنے کا ذمہ دار سرفراز خان کو ٹھہرایا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

بی جے پی کی مسلمان دشمنی کھل کر سامنے آ گئی؟ مغربی بنگال میدانِ جنگ بن گیا

بھارت میں مسلم مخالف وقف بل کے پاس ہونے کے بعد مغربی بنگال سمیت کئی ریاستیں شدید احتجاج کی لپیٹ میں ہیں۔ مرشد آباد میں وقف بل کے خلاف مظاہرے پرتشدد شکل اختیار کر گئے، جہاں جھڑپوں کے دوران تین افراد ہلاک جبکہ 150 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق صورتحال بدستور کشیدہ ہے، اور احتجاجی سرگرمیوں کو دبانے کے لیے انٹرنیٹ سروس تاحال معطل ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مزید گرفتاریاں بھی جاری ہیں۔

بی جے پی حکومت پر الزام ہے کہ وہ مسلمانوں کی آواز دبانے کے لیے ریاستی طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔ مظاہرین اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارتی حکومت کے ان اقدامات کو جمہوری آزادیوں پر حملہ قرار دیا ہے۔

اسی دوران بی جے پی رکن پارلیمنٹ جیوتیرمے سنگھ مہتو نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو خط لکھ کر مغربی بنگال میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA) نافذ کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

یہ قانون، جسے "کالا قانون" بھی کہا جاتا ہے، سیکیورٹی فورسز کو غیر معمولی اختیارات فراہم کرتا ہے، جن میں بغیر وارنٹ گرفتاری، تلاشی اور طاقت کا بے لگام استعمال شامل ہے۔ ناقدین کے مطابق اس قانون کے ذریعے ریاستی ظلم کو قانونی تحفظ مل جاتا ہے، اور جبری گمشدگیوں، غیرقانونی حراستوں اور ماورائے عدالت قتل جیسے اقدامات کی راہ ہموار ہوتی ہے۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کا مقصد AFSPA کے ذریعے مسلمانوں کو ریاستی جبر کا شکار بنا کر ان کی سیاسی، سماجی اور مذہبی شناخت کو دبانا ہے۔

یہ سوال اب شدت سے اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا مغربی بنگال کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کیا جا رہا ہے؟ اور کیا بھارت میں مذہبی شناخت جرم بن چکی ہے؟

 

متعلقہ مضامین

  • کراچی کنگز کے غیر ملکی کھلاڑی گالف کھیلنے گالف کلب پہنچ گئے
  • پی ایس ایل 10: اسلام آباد یونائیٹڈ بمقابلہ ملتان سلطانز میچ میں ٹاس کیوں نہیں ہو سکا؟
  • لاس اینجلس اولمپکس؛ کرکٹ کے مقابلے کِس میدان پر ہوں گے؟ نام سامنے آگیا
  • اکشے کمار نے فلم کیسری 2 کی اسکریننگ پر موبائل فون استعمال نہ کرنے کی اپیل کیوں کی؟
  • گوردوارہ جنم استھان، بیساکھی میلہ کی تقریب، آتشبازی، مذہبی رسومات ادا
  • آئی پی ایل میں انجری کا سلسلہ جاری، اہم کھلاڑی ٹورنامنٹ سے باہر
  • بھارتی کھلاڑی نے ٹیم کی شکست پر اپنی شاندار اننگز کو بے کار قرار دیدیا
  • پی ایس ایل 10: فخر زمان نے محمد رضوان کا ریکارڈ برابر کردیا
  • مغربی بنگال میں وقف بل کی منظوری کے بعد ہنگامے، مرشد آباد میدانِ جنگ بن گیا
  • بی جے پی کی مسلمان دشمنی کھل کر سامنے آ گئی؟ مغربی بنگال میدانِ جنگ بن گیا