خیبرپختونخوا: لوئر کُرم میں امدادی سامان لے جانے والے قافلے پر حملہ، سپاہی شہید، 4 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے ضلع کُرم کے علاقے بگن میں امدادی سامان پاراچنار لے جانے والے گاڑیوں کے قافلے پر فائرنگ کردی گئی. جس کے نتیجے میں ایک سپاہی شہید اور 4 دیگر زخمی ہو گئے۔ہنگو کے اسسٹنٹ کمشنر سعید منان نے ٹل سے پاراچنار امدادی سامان لے جانے والی 35 گاڑیوں پر مشتمل قافلے پر حملے کی تصدیق کی ہے۔اسسٹنٹ کمشنر کا کہنا تھا کہ حملے کے بعد انتظامیہ صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کررہی ہے۔
دریں اثنا، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر شوکت علی نے بتایا کہ حملے کے نتیجے میں ایک سپاہی شہید جبکہ 4 زخمی ہوگئے، مزید کہنا تھا کہ قافلے میں شامل 3 گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔انہوں نے کہا کہ حملہ آور دہشتگردوں کے خلاف ایکشن لیا جا رہا ہے، جوابی کارروائی میں 6 دہشتگرد ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے۔کُرم سے سابق وفاقی وزیر ساجد طوری نے بتایا کہ جاری حملے میں چھوٹے اور بڑے ہتھیاروں کا استعمال کیا جارہا ہے۔سینئر پولیس افسر صہیب گل نے اے ایف پی کو تصدیق کہ حملے کے بعد 21 ٹرک علاقے سے پیچھے ہٹ گئے جبکہ دیگر پھنسے ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد 2 دیگر مقامات پر شدید فائرنگ شروع ہوئی، جو اب بھی جاری ہے.
خیال رہے کہ پیر کے روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے امن معاہدے کے بعد ضلع کرم میں مورچوں کی مسماری کا عمل شروع کے حوالے سے بتایا تھا۔اس کے بعد منگل کے روز امدادی سامان پر مشتمل 25 گاڑیوں کے قافلے کے کُرم پہنچے پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ کرم میں صورتحال معمول پر آرہی ہے۔
واضح رہے کہ 2024 کے آخری مہینوں میں کرم ایجنسی کے علاقے پارا چنار میں مسافر بس پر فائرنگ سے 44 افراد جاں بحق ہوگئے تھے. جس کے بعد کرم ایجنسی کے مختلف علاقوں میں مسلح قبائلی تصادم اور فائرنگ کے نتیجے میں مزید درجنوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔متحارب فریقین کی جانب سے راستوں کی بندش اور احتجاج کی وجہ سے کرم ایجنسی میں کھانے پینے کی اشیا اور ادویات کی قلت پیدا ہوگئی تھی. جس کے بعد وفاقی کابینہ کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہنگامی طور پر امدادی سامان پاراچنار بھیجا گیا تھا۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے نتیجے میں کہ حملے کے کے بعد تھا کہ
پڑھیں:
یوکرین کے شہر سومی پر روسی میزائل حملے میں دو بچوں سمیت 34 افراد ہلاک 117 زخمی
کیف(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل ۔2025 )یوکرین کے شہر سومی پر روسی میزائل حملے میں دو بچوں سمیت 34 افراد ہلاک جبکہ 117 زخمی ہوئے ہیں یوکرین کے یورپی اتحادیوں نے اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دو ویریئنٹ بیلسٹک میزائل صبح 10 بج کر 15 منٹ پر سومی میں پر داغے گئے جن کا نشانہ سٹیٹ یونیورسٹی اور اس کے کانگریس سینٹر تھے برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق روسی میزائل حملے کے بعد کی تصاویر اور ویڈیوز میں سڑکوں پر خون سے لت پت لاشیں دیکھی جا سکتی ہیں.(جاری ہے)
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ زخمی ہونے والی ایک بچی اسی سال پیدا ہوئی تھی اور طبی عملہ زیادہ سے زیادہ جانیں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں زیلنسکی نے اپنے اتحادیوں سے روس کے خلاف سخت ردعمل کا مطالبہ کیا اور کہا کہ مذاکرات سے بیلسٹک میزائل اور فضائی بمباری نہیں رکی. انہوں نے کہاکہ روس اسی طرح کا خوف چاہتا ہے اور وہ اس جنگ کو طول دے رہا ہے جارحانہ طاقت پر دباﺅ کے بغیر امن ناممکن ہے ادھرامریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اس حملے کو خوفناک قرار دیا ہے روس نے تاحال اس حملے پر تبصرہ نہیں کیا مگر اس کی فوجیں سرحد کے قریب بڑے حملے کی تیاریاں کر رہی ہیں یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے کہ جب یوکرین کا سب سے بڑا عسکری اتحادی امریکہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی کوششیں کر رہا ہے. امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کئی سال سے جاری اس جنگ کو روس کے ساتھ بات چیت کے ذریعے ختم کروانا چاہتے ہیں یوکرینی صدرزیلنسکی نے ٹرمپ کو یوکرین آنے کی دعوت دی ہے تاکہ وہ خود روسی مداخلت کے بعد تباہی کے مناظر دیکھ سکیں تاہم مارکو روبیو نے کہا کہ یہ حملہ یاد دہانی ہے کہ کیوں ٹرمپ انتظامیہ جنگ کے خاتمے کے لیے اتنی کوششیں اور وقت لگا رہی ہے. یورپی ممالک اور اقوام متحدہ کی جانب سے اس حملے کی مذمت کی گئی ہے سومی شہر پر دہرا میزائل حملہ اس سال یوکرین کے شہریوں پر سب سے زیادہ ہلاکت خیز حملہ ہے فروری 2022 میں رو س یوکرین جنگ کے آغاز سے اب تک دونوں جانب مجموعی طور پر لاکھوں افراد ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ یوکرین میں 70 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں.