قومی اسمبلی کا اجلاس تیسرے روز بھی اپوزیشن کے احتجاج کی نذر
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد: قومی اسمبلی کا اجلاس مسلسل تیسرے روز بھی اپوزیشن کے احتجاج کی نذر ہوگیا، اپوزیشن نے ایجنڈے اور وقفہ سوالات کی کاپیاں پھاڑ کرایوان میں اڑا دیں اور اپوزیشن کی طرف سے کورم کی نشاندہی کردی جبکہ ڈپٹی سپیکر سید غلام مصطفیٰ شاہ کو اجلاس کی کارروائی میں کچھ دیر کے لیے وقفہ کرنا پڑا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر سید میرغلام مصطفیٰ شاہ کی زیرصدارت ہوا، وزیر اطلاعات کی تقریر کے دوران اپوزیشن کا احتجاج شروع کردیا۔
اپوزیشن کی جانب سے اووو اووو کی آوازیں لگانا شروع کردیا، اپوزیشن ارکان نے نعرے بھی لگائے اور ڈیسک بھی بجائے جاتے رہے، لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی نہیں چلے گی جبکہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے بھی نعرے لگائے گئے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما آغا رفیع اللہ نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صرف ویڈیو بنانی ہوتی ہے، ان کے ورکرز ان کو گالیاں دے رہے ہیں، سڑکوں پر یہ ورکروں کو چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں، اپوزیشن ارکان کی جانب سے کاغذ پھاڑ کر پھینکے گئے۔
وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ یہ بھلے اووواووو کرتے رہیں کیونکہ یہ 9 مئی اور 26 نومبر کو اووو اووو نہیں کر سکے۔
انہوں نے 190 ملین پاؤنڈ کی کرپشن میں غبن کیا، 190 ملین پاؤنڈ کی کرپشن میں ان کے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں، میرا سوال یہ ہے کہ کیا وہ پیسہ پاکستان کو ملا 80 ارب غبن کیا گیا، ان کے لیڈر ان کی اہلیہ اور فرح گوگی نے 190 ملین پاؤنڈ کی کرپشن کی ہے، اس غبن کے ذریعے انہوں نے اپنی جیبیں بھری ہیں، جو پیسہ جیبوں میں ڈالا وہ پاکستان کو نہیں آیا 80 ارب انہوں نے ایک اور جرمانے کے طور پر سپریم کورٹ میں جمع کرائے۔
حنیف عباسی نے کہا کہ آپ کو بدعا ہے آپ لگے رہیں گے، اسی طرح آغا رفیع اللہ نے کہا کہ ان کو کہیں تھوڑی شرم کریں تھوڑی حیا کریں، یہ شور شرابے کر کے ٹوپی ڈرامہ کر رہے ہیں، یہ لیڈر آف اپوزیشن حکومت کے ساتھ ملا ہوا ہے۔
اسی دوران پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی اقبال آفریدی نے کورم کی نشاندہی کردی، اپوزیشن ارکان نے ایوان سے واک آؤٹ بھی کر دیا جبکہ جے یو آئی ارکان ایوان میں موجود رہے۔
ڈپٹی اسپیکر سید غلام مصطفیٰ شاہ کی جانب سے گنتی کرانے پر کورم پورا نہ نکلا اور اجلاس کی کارروائی میں 15 منٹ کا وقفہ کر دیا گیا۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا شدید احتجاج، ایوان نعروں سے گونجتا رہا
بعدازاں کورام پورا ہونے کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا، مختلف کارروائی کے بعد کل جمعہ ساڑھے 11 بجے تک اجلاس ملتوی کردیا گیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکی وفد کے سامنے اپوزیشن نے بانی پی ٹی آئی کا دور تک ذکر بھی نہیں کیا، اسپیکر ایاز صادق
امریکی وفد کے سامنے اپوزیشن نے بانی پی ٹی آئی کا دور تک ذکر بھی نہیں کیا، اسپیکر ایاز صادق WhatsAppFacebookTwitter 0 15 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ امریکی وفد سے ملاقات کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی اور چیف وہپ کو باقاعدہ دعوت دی گئی تھی، مگر وہ شریک نہ ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو بیرونی قوتوں سے مدد مانگتے ہیں، اُنہیں ان ہی سے بات بھی کرنی چاہیے۔ اسپیکر کا کہنا تھا کہ ان کے پاس دعوت کے باقاعدہ ثبوت اور شواہد موجود ہیں۔
ایاز صادق کا کہنا تھا کہ امریکی کانگریس کے تینوں ارکان نے واضح طور پر کہا کہ ان کا پاکستان کے اندرونی معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ امریکی وفد کے سامنے اپوزیشن نے پی ٹی آئی بانی عمران خان کا نام تک نہیں لیا۔
اسپیکر نے کہا کہ وہ مذاکرات کے لیے سہولت کار بننے کو تیار ہیں، مگر یہ کام زبردستی ممکن نہیں. ’تالی دو ہاتھ سے بجتی ہے۔ اگر کوئی فریق بیٹھنے پر آمادہ نہ ہو تو میں بار بار زبردستی نہیں کر سکتا۔‘ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت یا اپوزیشن کی طرف سے رابطہ کیا گیا تو وہ ان کی بات ضرور آگے رکھیں گے۔
اپوزیشن کے طرزعمل پر تنقید کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران بار بار کورم کی نشاندہی کی جاتی ہے، جس سے قانون سازی کا عمل متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے اس امر پر بھی تشویش ظاہر کی کہ اپوزیشن عوامی مسائل پر بحث نہیں ہونے دیتی۔ ’میں اپوزیشن لیڈر کے خط کا جواب دے چکا ہوں۔ اگر تحریک عدم اعتماد لائی گئی تو ان کے اپنے لوگ بھی ساتھ نہیں رہیں گے۔‘
اسمبلی کی مجموعی کارکردگی پر اظہار خیال کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا کہ وہ ایک سال کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کورم پورا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، ورنہ قانون سازی ممکن نہیں۔
محمود اچکزئی کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اسپیکر نے کہا، ’انہوں نے مجھے حوالدار کہا، تو واضح کریں کون سا حوالدار؟ وہ میرے لیے محض ایک فرد ہیں۔‘
صحافی نے سوال کیا کہ عمر ایوب کہتے ہیں جنید اکبر کی ویڈیو انہیں فراہم نہیں کی گئی بلکہ آئی ایس آئی اور ایم آئی والے یہاں سے ڈیلیٹ کرکے چلے گئے، ان کے خلاف ایف آئی کار کاٹی جائے۔
جس پر ایاز صادق نے کہا کہ آئی ایس آئی یا ایم آئی کی جانب سے جنید اکبر کی ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کا مجھے علم نہیں، میرے تو ایم آئی یا آئی ایس آئی سے رابطے نہیں، عمر صاحب نے بات کی تو ان سے پوچھیں۔
ایاز صادق نے بتایا کہ ان کا دیگر تمام اسمبلیوں کے اسپیکرز سے رابطہ ہے اور مختلف امور پر مشترکہ پیش رفت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے دس اراکین کے حوالے سے شکایات کی مکمل تحقیقات کی گئیں، مگر کسی کے خلاف کوئی شواہد نہیں ملے۔ ’میں نے اراکین کے پروڈکشن آرڈرز بھی جاری کیے اور ہمیشہ پارلیمانی اصولوں کو ترجیح دی۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ وہ نہ صرف بطور اسپیکر بلکہ بطور رکن پارلیمنٹ مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق بند کمرے کی گفتگو اچھی ہوتی ہے، مگر مسائل کا مستقل حل صرف مزاکرات سے ہی نکلتا ہے۔
پیپلز پارٹی سے متعلق گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ گزشتہ پیر کو اس جماعت نے نہروں کے مسئلے پر بات چیت کی درخواست دی، جس پر تیس ارکان نے اظہار خیال کیا، مگر اپوزیشن کی طرف سے کوئی بات نہ کی گئی۔ اگلے دن جب قرارداد کی بات ہوئی تو بحث مکمل ہونے کی وجہ سے مزید بات ممکن نہ تھی۔ ’ڈپٹی وزیراعظم کا مؤقف بھی واضح آ چکا تھا۔ ہم نے کسی کو نہروں کے معاملے پر بات سے نہیں روکا۔ حکومت کا فیصلہ تھا کہ سیشن ختم کیا جائے۔‘
انہوں نے زور دیا کہ وہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کو مساوی وقت دیتے ہیں، اور پارلیمنٹ کی فعالیت کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بین الاقوامی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ایاز صادق نے فلسطین کے حالات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ ’جب فلسطین کی ویڈیوز دیکھتے ہیں تو دل دکھتا ہے۔ بچے، خواتین شہید ہو رہے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ترکی میں غزہ کے مسئلے پر اسپیکرز کانفرنس رکھی گئی ہے جس میں وہ شرکت کریں گے اور پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہر بین الاقوامی وفد سے ملاقات کے دوران کشمیر اور فلسطین کا معاملہ ضرور اٹھاتا ہے۔ ’اسلامی ممالک وہ کردار ادا نہیں کر پائے جو انہیں کرنا چاہیے تھا۔‘