میڈرڈ:مغربی افریقا سے اسپین جانے کی کوشش کرنے والی ایک کشتی حادثے کا شکار ہوگئی، جس کے نتیجے میں50 افراد ہلاک ہوگئے، جن میں 44 پاکستانی شامل ہیں۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والی کشتی میں 86 افراد سوار تھے، جن میں 66 پاکستانی بھی شامل تھے۔ مراکش کے حکام کا اس حوالے سے بتانا ہے کہ 36 افراد کو بچا لیا گیا ہے، لیکن بدقسمتی سے باقی افراد کی تلاش کے دوران ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی۔ یہ کشتی 2 جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی۔

انسانی حقوق کی تنظیم واکنگ بارڈرز نے بتایا کہ صرف 2024 میں 10 ہزار سے زائد افراد اسپین پہنچنے کی کوشش کے دوران ہلاک ہوچکے ہیں۔ زیادہ تر ہلاکتیں بحر اوقیانوس کے راستے کینری جزائر تک پہنچنے کی کوشش کے دوران ہوئیں۔

الارم فون نامی ایک غیر سرکاری تنظیم نے حادثے سے 6 دن قبل حکام کو لاپتا کشتی کے بارے میں آگاہ کردیا تھا۔ اس تنظیم نے 12 جنوری کو اسپین کی میری ٹائم ریسکیو سروس کو الرٹ بھی کیا تھا، لیکن بدقسمتی سے بروقت کارروائی نہ ہوسکی۔

واقعے کے بعد انسانی اسمگلنگ کے خلاف تحقیقات میں مزید شدت آگئی ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ اور دیگر ادارے متاثرہ خاندانوں کو معلومات فراہم کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کی ہدایت دی ہے، جب کہ ایف آئی اے کے 38 افسران کو مبینہ سہولت کاری پر نوٹسز جاری کیے جاچکے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

میڈرڈ: کشتی الٹنے سے 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے

تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم واکنگ بارڈرز نے کہا ہے کہ مغربی افریقہ سے کشتی کے ذریعے اسپین پہنچنے کی کوشش کرنے والے کم از کم 50 تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہو گئے ہیں، جاں بحق ہونے والے 44 افراد کا تعلق پاکستان سے ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق مراکش کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ ایک کشتی سے 36 افراد کو بچایا گیا ہے جو 2 جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی اور اس میں 86 تارکین وطن سوار تھے جن میں 66 پاکستانی بھی شامل تھے۔

انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ اس نے 6 روز قبل تمام ممالک کے حکام کو لاپتا کشتی کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔ سمندر میں گم ہونے والے تارکین وطن کے لیے ہنگامی فون لائن فراہم کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم الارم فون کا کہنا ہے کہ اس نے 12 جنوری کو اسپین کی میری ٹائم ریسکیو سروس کو الرٹ کر دیا تھا۔

سروس کا کہنا ہے کہ اسے کشتی کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر واکنگ بارڈرز کی پوسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کینری جزائر کے علاقائی رہنما فرنینڈو کلیویجو نے متاثرین کے لیے دکھ کا اظہار کیا اور اسپین اور یورپ پر زور دیا کہ وہ ایسے مزید سانحات کی روک تھام کے لیے اقدامات کریں۔

انہوں نے لکھا کہ ’بحراوقیانوس افریقہ کا قبرستان نہیں بننا چاہیے، اس کے لیے اقدامات کیے جانے چاہییں، واکنگ بارڈرز کی سی ای او ہیلینا مالینو نے ایکس پر بتایا کہ ڈوبنے والوں میں سے 44 کا تعلق پاکستان سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ 13 دن تک مدد کے لیے پکارتے رہے لیکن انہیں بچانے کے لیے کوئی بھی نہیں آیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بحر اوقیانوس تنظیم واکنگ بارڈرز ڈوبنے قبرستان کشتی الٹ گئی مراکش

متعلقہ مضامین

  • مراکش، تارکین وطن کی ایک اور کشتی حادثے کا شکار، 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد ہلاک
  • اسپین میں ایک اور کشتی حادثہ، 44پاکستانیوں سمیت 50 جاں بحق
  • اسپین ،تارکی وطن کی ایک اور کشتی حادثے کا شکار،44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد جاں بحق
  • اسپین کشتی حادثے میں پاکستانیوں کی ہلاکت، وزیراعظم نے رپورٹ طلب کرلی
  • اسپین کی طرف رواں کشتی ڈوبنے کا واقعہ، متعدد پاکستانیوں سمیت پچاس تارکین وطن ہلاک
  • اسپین جانے والی کشتی کو حادثہ، 44 پاکستانی سمیت 50 تارکین وطن ہلاک
  • موریطانیہ سے غیرقانونی طور پر اسپین جانیوالوں کی کشتی کو حادثہ، 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد ہلاک
  • ایک اور کشتی حادثے کا شکار، درجنوں پاکستانیوں سمیت کئی مارے گئے
  • میڈرڈ: کشتی الٹنے سے 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے