اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 جنوری 2025ء) یورپی اتحاد اور شراکت کے لیے ذاتی خدمات ادا کرنے پر دیا جانے والا شارلیمان پرائز جرمنی کا ایک بہت معتبر انعام ہے۔ اس ایوارڈ کے منتظمین نے بُدھ کو ایوارڈ کی حقدار کا اعلان کیا جس پر ایوارڈ حاصل کرنے والی یورپی کمیشن کی صدر اُرزولا فون ڈیئر لائن نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے ایکس پر لکھا،'' یہ ایوارڈ میرے دل کی گہرائی کو چھونے کا سبب بنا ہے۔

‘‘ ان کا مزید کہنا تھا،'' شارلیمان پرائز یورپ پر مرکوز ہے جو ہنگاہ خیز وقت میں ہماری پناہ ہے۔‘‘

2019 ء سے یورپی کمیشن کی صدر رہنے والی اُرزولا فون ڈیئر لائن کو یہ ایوارڈ جرمن شہر آخن میں 29 مئی کو دیا جائے گا۔

یوکرینی صدر کے لیے جرمنی کا ’شارلیمان پرائز‘

فون ڈیئر لائن اس کی حقدار کیوں قرار پائیں؟

شارلیمان پرائز کے حقدار کا فیصلہ کرنے والے ڈائرکٹرز بورڈ کا کہنا تھا کہ 66 سالہ جرمن سیاست دان فون ڈیئر لائن'' یورپ کی ایک مثالی شکل پیش کرتی ہیں۔

(جاری ہے)

‘‘ ایوارڈ دینے والے ججوں کے مطابق فون ڈیئر لائن نے اہم چیلنجز کے دوران یورپی مفادات کے لیے کام کیا۔

کمیشن کی صدر کو یورپی یونین کے رکن ممالک کے اتحاد، کورونا وائرس کی عالمی وباکے دوران قیادت، روس کے خلاف فیصلہ کن مؤقف اور یورپی یونین کے گرین ڈیل کے عزم پر سراہتے ہوئے، ان کی خدمات کا بھرپور اعتراف کیا گیا۔

معتبر جرمن شارلیمان پرائز بیلاروس کی اپوزیشن لیڈر کے نام

یورپی کمیشن کی سربراہی کرنے والی پہلی خاتون اُززولا فون ڈیئر لائن کو گزشتہ سال اس عہدے کے لیے دوبارہ منتخب کیا گیا تھا۔

آخری بار یہ ایوارڈ یورپی کمیشن کے کسی صدر کو 1992ء میں دیا گیا تھا۔ تب فرانسیسی سیاستدان اور ماہر اقتصادیات ژاک ڈیلور یورپی کمیشن کے صدر تھے جنہیں جرمنی کے معتبر شارلیمان پرائز سے نوازا گیا تھا۔ انہوں نے یورپی یونین کی سنگل مارکیٹ کی ترقی اور یورو کرنسی متعارف کرانے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا تھا۔ انہیں یورپی اتحاد کو مضبوط تر بنانے کی بصیرت رکھنے والی شخصیت سمجھا جاتا تھا۔

انٹرنیشنل شارلیمان پرائز فرانسیسی صدر کے نام

شارلیمان پرائز کی تاریخ

جرمن شہر آخن میں یورپی اتحاد کے دفاع کے لیے خدمات انجام دینے والی کسی شخصیت کی کاوشوں کو تسلیم کرتے ہوئے اسے شارلیمان پرائز سے نوازنے کا سلسلہ 1950 ء سے شروع ہوا، جو اب تک جاری ہے۔ اس انعام کو یورپ کے اتحاد اور انضمام کے داعی بادشاہ شارلیمان کے نام سے منسوب کیا گیا تھا۔

انہیں بابائے یورپ بھی کہا جاتا ہے۔ مرنے کے بعد شارلیمان کی تدفین جرمن شہر آخن میں ہوئی تھی۔ سن 1988ء میں اس پرائز کا نام بدل کر انٹرنیشنل شارلیمان پرائز آف آخن رکھ دیا گیا تھا۔ انعام دینے کی تقریب آخن شہر کے ٹاؤن ہال میں منعقد کی جاتی ہے۔

)سری منگوانچائی ، ایمی ساسیپورنکار( ک م/ ع ت

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شارلیمان پرائز یورپی کمیشن کی فون ڈیئر لائن کمیشن کی صدر گیا تھا کے نام کے لیے

پڑھیں:

وسطی یورپی ممالک میں مویشیوں میں منہ کھر کی وبا، سرحدیں بند

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 اپریل 2025ء) ہنگری میں لیویل نامی شہر سے ہفتہ 12 اپریل کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق وسطی یورپ کے ممالک میں اب تک منہ کھر کی وبا سے متاثرہ ہزارہا مویشی تلف کیے جا چکے ہیں مگر حکام کو اب بھی جانوروں کی اس بیماری کے وبائی پھیلاؤ کے مقابلے میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

اس تازہ ترین وبا کے پہلے واقعے کی تصدیق مارچ کے اوائل میں شمال مغربی ہنگری میں مویشیوں کے ایک فارم میں ہوئی تھی۔

اس کے صرف دو ہفتے بعد ہمسایہ ملک سلواواکیہ میں بھی مویشیوں کے تین فارموں پر اس بیماری نے جانوروں کو متاثر کرنا شروع کر دیا تھا۔

برطانیہ نے جرمنی سے مویشیوں کی درآمد پر پابندی لگا دی

ایک خاص متعدی وائرس سے لگنے والی جانوروں کی یہ بیماری بہت تیز رفتاری سے پھیلتی ہے۔

(جاری ہے)

یہ مرض خاص طور پر ایسے جانورو‌ں کو متاثر کرتا ہے، جن کے پاؤں میں کھر ہوتے ہیں۔

یہ مرض جانوروں کے منہ کو بھی بری طرح متاثر کرتا ہے۔ اسی لیے اسے منہ کھر کی بیماری کہتے ہیں اور یہ ایسے مویشیوں کو اپنا شکار بناتی ہے جو دودھ یا گوشت کے لیے پالے جاتے ہیں۔

وبا کی موجودہ صورت حال

مارچ کے اوائل میں ہنگری سے شروع ہونے والی مویشیوں کی اس وبا کی سلوواکیہ میں پہلے تین فارموں کے علاوہ اب تک ہنگری میں مزید تین اور سلوواکیہ میں بھی مزید تین فارموں پر موجودگی کی تصدیق ہو چکی ہے۔

یہ خدشات بھی ہیں کہ ان دونوں ممالک سے جانوروں کا یہ وبائی مرض دیگر وسطی یورپی ممالک میں بھی پہنچ سکتا ہے۔ہنگری اور سلوواکیہ میں تو یہ گزشتہ نصف صدی سے بھی زیادہ عرصے میں منہ کھر کی وبا کے اولین واقعات ہیں۔

آئی وی ایف سے پیدا بچھڑا میتھین گیس اخراج کم کرنے میں معاون؟

ہنگری کے ایک چھوٹے سے شہر لیویل میں ایک مقامی شہری نے بتایا، ''یہاں تو دنیا ہی الٹ گئی ہے۔

کسان خوفزدہ ہیں کہ وہ اپنے تمام مویشیوں سے محروم ہو جائیں گے اور وہ قرنطینہ کے سبب اور سرحدیں بند ہونے کی وجہ سے بھی اب صحت مند مویشیوں کو کہیں اور نہیں لے جا سکتے۔‘‘ یہ وبا پھیلتی کیسے ہے؟

منہ کھر کی بیماری ایسے مویشیوں کو اپنا شکار بناتی ہے، جن کے پاؤں کے دو کھر ہوتے ہیں، اسی لیے یہ وائرس زیادہ تر گائیوں، بھینسوں، بھیڑوں، بکریوں، سؤروں اور ہرنوں کو متاثر کرتا ہے۔

اس بیماری کا وائرس لگنے کے بعد جانوروں کو بخار ہو جاتا ہے اور ان کے منہ اور کھروں کے ارد گرد شدید قسم کے چھالے بن جاتے ہیں۔ یہ وائرس جانوروں کے ایک دوسرے کے قریب آنے سے ایک سے دوسرے مویشی میں منتقل ہو جاتا ہے۔

لیکن جانوروں میں یہی وائرس ہوا کے ذریعے بھی پھیلتا ہے اور یہی متاثرہ یورپی علاقوں میں حکام کے لیے سب سے زیادہ تشویش کی بات ہے۔

یہ وائرس انسانوں کے لیے بہت کم خطرناک ہوتا ہے۔ تاہم ڈیری فارمنگ اور لائیو اسٹاک کے لیے یہ وبا ہوش ربا مالی نقصانات کی وجہ بنتی ہے کیونکہ وائرس سے متاثر ہو جانے کی صورت میں ایسے ہزاروں بلکہ لاکھوں مویشی تلف کرنا پڑ جاتے ہیں۔

قومی سرحدوں کی بندش

منہ کھر کی اس وبا کے پیش نظر سلوواکیہ کی حکومت نے اسی ہفتے ہنگری کے ساتھ اپنی 16 مشترکہ گزر گاہوں کو بند کرنے کا اعلان کر دیا۔

ساتھ ہی سلوواک حکومت نے آسٹریا کے ساتھ بھی اپنی ایک بارڈر کراسنگ بند کر دی۔

قبل ازیں آسٹریا نے بھی، جس کی سرحد جرمنی سے بھی ملتی ہے، ہنگری اور سلوواکیہ کے ساتھ اپنی 23 سرحدی گزرگاہیں بند کر دی تھیں۔ آسٹریا میں ابھی تک مویشیوں کے اس وبائی مرض کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔

ان حالات میں چیک جمہوریہ نے، جو ہنگری اور سلوواکیہ کے اس وبا سے متاثرہ علاقوں سے کافی دور ہے، اپنے ہاں سخت حفاظتی انتظامات کا اعلان کر دیا ہے۔

چیک حکومت نے ان تمام پانچ بارڈر کراسنگز پر، جہاں سے مال بردار ٹرک اس ملک میں داخل ہوتے ہیں، ایسے اقدامات متعارف کرا دیے ہیں، جن کے تحت مال بردار گاڑیوں کو جراثیموں سے پاک کیا جا رہا ہے۔ چیک جمہوریہ میں بھی اب تک منہ کھر کی بیماری کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • دھونی ایوارڈ ملنے پر بھی پریشان، کون سا کارنامہ سرانجام دیا؟
  • فلسطین : بندر کی بلا طویلے کے سر (حصہ سوم)
  • سومی میں روسی میزائل حملہ ’جنگی جرم‘ ہے جرمنی کے متوقع چانسلر
  • ایس ایچ کو افسران کو غلط پوزیشن بتانا مہنگا پڑ گیا
  • سابق نائب امیر جماعت اسلامی پروفیسر خورشید احمد 93 برس کی عمر میں انتقال کرگئے
  • داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیراتی لاگت میں اضافہ؛ واپڈا کی وضاحت
  • شائقین کی تعداد بڑھانے کیلئے انعامات کی برسات کا اعلان، کیا کچھ ملے گا؟
  • یورپی یونین میں مضر صحت کیمیکلز سے بنے کھلونوں پر پابندی
  • وسطی یورپی ممالک میں مویشیوں میں منہ کھر کی وبا، سرحدیں بند
  • دہشت گردی کا خطرہ: ڈنمارک کی طرف سے جرمنی کے ساتھ سرحدی نگرانی میں توسیع