غزہ جنگ بندی معاہدہ؛ یمن سے حوثی بھی اسرائیل پر حملے روک دیں گے
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد یمن کے حوثی باغیوں نے بھی اسرائیل کیخلاف عسکری کارروائیاں بند کردیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اس بات کا اعلان کرتے ہوئے یمن کے حوثی رہنماؤں نے غزہ جنگ بندی معاہدے کو خوش آئند قرار دیا۔
حوثی باغیوں کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ ہم اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کا احترام کریں گے اور مکمل پاسداری کو یقینی بنائیں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ تاہم یہ اسرائیل پر منحصر ہے کہ وہ کتنے عرصے تک خود کو محفوظ رکھ پاتا ہے اور ایسا وہ معاہدے کے مندرجات پر عمل کرکے کر سکتا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل کے غزہ میں حماس پر اور لبنان میں حزب اللہ کو نشانہ بنائے جانے پر حوثیوں نے یمن سے اسرائیلی سرزمین پر میزائل اور ڈرون برسائے تھے۔
حوثیوں نے امریکا، اسرائیل اور مغربی ممالک کے بحری مال بردار جہازوں کو بھی نشانہ بنایا تاکہ غزہ میں جارحیت کو رکوایا جا سکے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل و حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ بہتر مستقبل کا موقع ہے، اینٹونیو گیوٹریس
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے فلسطینی مزاحمتی تحریک اور غاصب اسرائیلی رژیم کے درمیان طے پانیوالے غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا خیرمقدم کیا اور غاصب صیہونیوں کی "قابض ماہیت" کیجانب اشارہ کئے کہا کہ اقوام متحدہ مشرق وسطی کے تمام فریقوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس معاہدے کو فلسطینیوں و "اسرائیلیوں" کے بہتر مستقبل کی تعمیر کیلئے ایک بہتر موقع کے طور پر استعمال کریں! اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینٹونیو گیوٹریس نے فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس و غاصب صیہونی رژیم کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے کو سراہا ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے ایک بیان میں سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ حماس و اسرائیلی رژیم کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ، ایک بہتر مستقبل بنانے کا موقع ہے۔ روسی خبررساں ایجنسی اسپتنک کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کے اعلان کے بعد غاصب صیہونیوں کی "قابض ماہیت" کی جانب اشارہ کئے بغیر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ مشرق وسطی کے تمام فریقوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اسرائیل و حماس کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی کے حالیہ معاہدے کو فلسطینیوں و "اسرائیلیوں" کے بہتر مستقبل کی تعمیر کے لئے ایک بہتر موقع کے طور پر استعمال کریں!
اینٹونیو گیوٹریس نے کہا کہ میں فریقین سمیت تمام متعلقہ اتحادیوں پر زور دیتا ہوں کہ وہ اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے فلسطینیوں، اسرائیلیوں اور پورے خطے کے بہتر مستقبل کے لئے ایک قابل اعتماد سیاسی راستہ تشکیل دیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ "قبضے کا خاتمے" اور "مذاکرات کے ذریعے دو ریاستی حل کا حصول" بدستور ایک فوری ترجیح ہے۔ اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں اینٹونیو گیوٹریس نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ انسانی ہمدردی کے حوالے سے ہر ممکن اقدام اٹھانے کو تیار ہے، لیکن اسے توقع ہے کہ دوسرے فریق بھی میدان میں ان کوششوں کے مطابق جواب دیں گے۔
ادھر، جنگ بندی کے اعلان کے فورا بعد ہی غاصب و قابض صیہونی رژیم نے بھی اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی رژیم غزہ پر مسلط کردہ 15 ماہ کی اپنی (انسانیت سوز) جنگ کے بعد بھی حماس کو ختم کر ڈالنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔ قبل ازیں قطری وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے اپنی ایک پریس کانفرنس میں باضابطہ طور پر اعلان کیا تھا کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس اور اسرائیلی رژیم، جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے مسودے پر رضامند ہو گئے ہیں۔