پولیس نے سونے کی غیر قانونی کانوں میں کھانے کی سپلائی بند کرا دی؛ 87 ہلاک اور 240 کی حالت غیر
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
جنوبی افریقا میں غیرقانونی سونے کی کانوں کے خلاف کریک ڈاؤن آپریشن میں پولیس نے مزدوروں کو کھانا فراہم کرنے کے تمام ذرائع بند کردیئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کان کنوں کو کھانے کی سپلائی مہینوں سے بند ہونے کے بعد سیکڑوں مزدروں کی حالت غیر ہوگئی۔
اب تک بھوک سے ہلاک 84 کان کنوں کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں جب کہ 270 کو پولیس نے اسپتال منتقل کیا ہے جہاں ان کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ زندہ بچ جانے والے کان کنوں کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔
مزدور یونینوں نے پولیس کے کان کنوں کا کھانا بند کردینے اور لاغر و کمزور کان کنوں پر مقدمہ چلانے کی دھمکی پر سخت احتجاج کیا ہے۔
مزدور رہنماؤں کا کہنا ہے کہ پولیس نے اپنے اور اپنے اہل خانہ کا پیٹ پالنے کے لیے محنت کرنے والوں کا قتل کیا۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ زیر زمین کانوں میں چھپے مزدوروں کو باہر نکلنے پر مجبور کرنے کے لیے اگست سے کھانا فراہمی کی سپلائی لائن کو بند کر رکھا تھا۔
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ غیر قانونی کان کنی میں ملوث افراد نے بھوکا رہنا گوارا کیا لیکن باہر نکل کر گرفتاری نہیں دی۔
پولیس کی اس کارروائی کو حکومت کی مکمل آشیرباد حاصل ہے کیوں کہ ان غیر قانونی سونے کی کانوں کے باعث ہزاروں ڈالرز کا نقصان ہو رہا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹلز خالی، غیر قانونی قابضین کو سامان واپس کرنے کا فیصلہ
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اپریل2025ء)غیر قانونی قابضین سے خالی کرائے گئے پنجاب یونیورسٹی ہاسٹلز سے قبضے میں لیا گیا سامان واپس دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ۔(جاری ہے)
سامان میں فرنیچر، اے سیز، فریج، اوون سمیت دیگر سامان شامل ہے، یونیورسٹی انتظامیہ حلفیہ بیان جمع کرانے پر سامان واپسی کا سلسلہ شروع کرے گی۔پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹلز میں غیر متعلقہ افراد کئی سالوں سے زبردستی رہائش پذیر تھے۔پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ نے پولیس کے تعاون سے ہاسٹلز خالی کرانے کیلئے آپریشن کیا تھا، آپریشن کے دوران پولیس اور انتظامیہ کو ہاسٹلز سے منشیات بھی برآمد ہوئی تھیں، پولیس نے متعلقہ افراد کے خلاف قانونی کارروائی بھی شروع کر دی۔