وزیراعظم کاغزہ میں جنگ بندی کے اعلان کاخیرمقدم
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ میں جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے جس کا طویل عرصے سے انتظار تھا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں انہوں نے اس معاہدے کو قابل عمل بنانے میں قطر، سعودی عرب، امریکہ، مصر اور دیگر ممالک کی انتھک کوششوں کو سراہا۔
شہباز شریف نے کہا کہ غزہ اور دوسرے جنگ زدہ علاقوں میں انسانی امداد کی فوری ترسیل انتہائی ضروری ہے۔
وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ جنگ بندی معاہدے پر من و عن عملدرآمد کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے اور گزشتہ کئی دہائیوں سے اسرائیلی جارحیت کے خلاف جدوجہد میں اپنی جان و مال کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے۔
وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کیلئے پاکستان کے مطالبے کا اعادہ کیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
میں اور پوری پاکستانی قوم فلسطین میں جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہیں، شہباز شریف
وزیراعظم پاکستان کا کہنا ہے کہ ہمیں اُمید ہے کہ اس جنگ بندی کا مکمل طور پر احترام کیا جائے گا، پاکستانی عوام فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کیساتھ کھڑے ہیں اور گزشتہ کئی دہائیوں سے اسرائیلی جارحیت کیخلاف جد و جہد میں اپنی جان و مال کا نذرانہ پیش کرنیوالوں کو ہم خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں جنگ بندی کے اعلان کے موقع پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کا ٹویٹ سامنے آیا ہے۔ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ میں اور پوری پاکستانی قوم فلسطین بالخصوص غزہ میں جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ امن کے حصول کیلئے قطر، سعودی عرب، امریکہ، مصر اور دیگر دوست ممالک کی انتھک کوششیں ناقابل فراموش ہیں، امن و امان کے قیام کیلئے غزہ اور دیگر جنگ زدہ علاقوں میں انسانی امداد کی ترسیل انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اُمید ہے کہ اس جنگ بندی کا مکمل طور پر احترام کیا جائے گا، پاکستانی عوام فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کیساتھ کھڑے ہیں اور گزشتہ کئی دہائیوں سے اسرائیلی جارحیت کیخلاف جد و جہد میں اپنی جان و مال کا نذرانہ پیش کرنیوالوں کو ہم خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے اپنے موقف کا اعادہ کرتا ہے، 1967 سے قبل کی حدود پر مبنی القدس شریف دارالحکومت کے طور پر آزاد فلسطین ہی اس مسئلے کا پائیدار حل ہے۔ دوسری جانب پاکستان کے عوام دو ریاستی حل کو تسلیم نہیں کرتے جبکہ حکمران مسلسل دو ریاستی حل کی رٹ لگائے ہوئے ہیں۔ پاکستانی عوام کا موقف ہے کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے، اسے کسی طور تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔