جنگی جنون میں مبتلا بھارت کو بڑا دھچکا، اربوں روپے مالیت کا ڈرون طیارہ گر کرتباہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
جنگی جنون میں مبتلا بھارت کا ایک اور ڈرون طیارہ تجرباتی پرواز کے دوران گر کرتباہ ہوگیا، بھارت نے یہ ڈرون طیارہ اسرائیلی کمپنی سے خریدہ تھا، جس کی مالیت ڈیڑھ ارب بھارتی روپے کے قریب ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق گجرات کے علاقے پوربندرمیں بھارتی بحریہ میں شامل کیےجانے والا ہرمس 900ڈرون کی تجرباتی پرواز کے دوران گر کرتباہ ہوگیا، یہ ڈرون بھارتی فوج اور بحریہ کی خفیہ نگرانی وجاسوسی کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے خریدا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: 2 فوجی ہیلی کاپٹروں میں تصادم، 10 افراد ہلاک
ڈرون اڈانی ڈیفنس اینڈ ائیرواسپیس اور اسرائیلی ڈیفنس فرم ایلبٹ سسٹمز نے مشترکہ طور پر تیار کیا تھا، ڈرون کی قیمت تقریبا 145 کروڑ بھارتی روپے ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال بھارتی کوسٹ گارڈکے’دھروہیلی کاپٹرز‘ حادثات کے بعد گراونڈ کردیے گئے تھے،ستمبر 2024 میں بھارتی بحریہ کی آبدوز آئی این ایس اریگھاٹ تکنیکی خرابی کے باعث حادثے کاشکاور ہوگئی جسے بحری بیڑے سے باہر کردیا گیا تھا، جولائی 2024میں بھی بھارتی بحریہ کےجنگی جہاز آئی این ایس برہم پترا میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔
اس سے قبل 2019 میں بھارتی بحریہ کا جنگی ہیلی کاپٹر سمندرمیں گرکرتباہ ہوگیا تھا، مارچ 2018 میں بھارتی بحریہ کا ریموٹ سے چلنےوالا ڈرون پرواز کے فورا بعد الہاس نگر میں گرکر تباہ ہوگیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ’بھارت کی کوئی بھی ٹیکنالوجی پاکستان کے میزائلز کو ناکام نہیں بنا سکتی‘
دوسری طرف بھارتی بحریہ میں تقریبا14 آبدوزیں ہیں، لیکن تکنیکی خرابیوں کےباعث صرف7 آپریشنل ہیں، خراب آبدوزوں کو درست حالت میں لانے کے لیے کثیر سرمایہ درکار ہے۔
بھارت جنگی جنون کو پروان چڑھاتے ہوئے جدید ہتھیاروں کےانبارلگارہاہ ےمگران ہتھیاروں کو سنبھالنے اوراستعمال کرنے کی صلاحیت سے عاری ہے، آئے روز بھارتی افواج میں حادثات بھارتی مسلح افواج کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اڈانی اسرائیل بحریہ بھارت تجرباتی پرواز ڈرون طیارہ ہرمس 900ڈرون.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اڈانی اسرائیل بحریہ بھارت تجرباتی پرواز ڈرون طیارہ بھارتی بحریہ ڈرون طیارہ
پڑھیں:
بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، حریت کانفرنس
ترجمان نے کہا کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے بلکہ اس پر 1947ء سے جبری قبضہ ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادیں جن میں استصواب رائے کے ذریعے اس کے حل پر زور دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت علاقے کی زمینی صورتحال کے بارے میں عالمی برادری کو گمراہ کرنے کے لئے ایک کے بعد ایک مذموم کوشش کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت اپنی ریاستی دہشت گردی، سیاسی ناانصافیوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو چھپانے کے لیے کبھی پاکستان اور کبھی حریت قیادت کو مقبوضہ علاقے میں بگڑتی ہوئی صورتحال کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو ہراساں کرنے کے لئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران بے گناہ کشمیریوں کی بلاجواز گرفتاریوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ کشمیریوں کو دبانے کے لئے آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ، پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام جیسے کالے قوانین کا استعمال کیا جا رہا ہے کیونکہ 5 اگست 2019ء کے بعد مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم نے نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے بلکہ اس پر 1947ء سے جبری قبضہ ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادیں جن میں استصواب رائے کے ذریعے اس کے حل پر زور دیا گیا ہے، اس کی متنازعہ حیثیت کی گواہی دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے بارے میں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ اور دہلی کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا کے اشتعال انگیز بیانات خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔ حریت ترجمان نے ان بیانات کو بوکھلاہٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی رہنمائوں کا کیس کمزور ہے، کشمیریوں کے جذبہ آزادی، مضبوط موقف اور صبر و استقامت نے بھارتی رہنمائوں کو بوکھلا دیا ہے جو اب دھمکیوں پر اتر آئے ہیں۔ انہوں نے بھارتی حکومت سے جیلوں میں نظربند تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا جن میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، نعیم احمد خان، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، بلال صدیقی، ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، ایڈوکیٹ محمد اشرف بٹ، مولوی بشیر عرفانی، محمد رفیق گنائی، عبدالاحد پرہ، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، غلام قادر بٹ، محمد یوسف فلاحی، امیر حمزہ، سید شاہد یوسف، سید شکیل یوسف، نور محمد فیاض، حیات احمد بٹ، شوکت حکیم، ظفر اکبر بٹ، ظہور احمد بٹ، عمر عادل ڈار، عبدالاحد پرہ، سلیم نناجی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عادل سراج زرگر، دائود زرگر اور انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز، محمد احسن اونتو اور صحافی عرفان مجید شامل ہیں۔