احسان اللّٰہ نے صرف 24 گھنٹوں میں پی ایس ایل سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ واپس لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
پاکستان کے فاسٹ بولر احسان اللّٰہ نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ واپس لے لیا ہے، اور یہ فیصلہ صرف 24 گھنٹوں کے اندر کیا۔
13 جنوری کو پی ایس ایل 10 کے ڈرافٹ میں جب کوئی فرنچائز احسان اللّٰہ کو منتخب نہیں کر پائی تو وہ دل برداشتہ ہوگئے تھے، جس کے بعد انہوں نے فوری طور پر پی ایس ایل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا تھا۔ یہ فیصلہ ان کے لیے ایک جذباتی لمحہ تھا کیونکہ انہوں نے اپنی محنت کے باوجود پی ایس ایل کی کسی فرنچائز سے منتخب ہونے کا موقع نہیں پایا تھا۔
تاہم، اگلے دن انہوں نے ’جیو سوپر‘ سے خصوصی گفتگو میں اپنے فیصلے پر دوبارہ سوچنے کا اظہار کیا۔ احسان اللّٰہ نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کا اعلان وہ صرف جذباتی طور پر کر گئے تھے اور اب انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ دوبارہ محنت کر کے پی ایس ایل میں واپس آئیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا ریٹائرمنٹ کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور وہ آئندہ پی ایس ایل میں پرفارم کرنے کے لیے اپنے آپ کو بہتر بنائیں گے۔
سوات سے تعلق رکھنے والے اس فاسٹ بولر نے کہا کہ پی ایس ایل میں چار ماہ کا وقت ہے اور وہ اس دوران اپنی بہترین کارکردگی دکھانے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جن فرنچائزز نے انہیں ڈرافٹ میں منتخب نہیں کیا، ان شاء اللہ وہ وہی فرنچائزز انہیں دوبارہ سلیکٹ کریں گے۔ ان کا عزم اور جذباتی نوعیت کا یہ ردعمل ان کے لیے ایک نیا موڑ ثابت ہو سکتا ہے، جس سے ان کی کرکٹ کی دنیا میں واپسی ممکن ہو گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ریٹائرمنٹ کا پی ایس ایل احسان الل انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
عمران خان کیخلاف کیس کا فیصلہ کچھ بھی ہو مذاکرات جاری رہیں گے، شبلی فراز
پشاور ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماء نے کہا کہ پاکستان کو سیاسی عدم استحکام نے جکڑ لیا ہے، یہ صورتحال ملک کی ترقی کے لیے شدید نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پی ٹی آئی رہنماء شبلی فراز نے کہا ہے کہ عمران خان کے خلاف کیس (القادر ٹرسٹ کیس) کا فیصلہ کچھ بھی ہو، مذاکرات جاری رہیں گے۔ پشاور ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ پاکستان کو سیاسی عدم استحکام نے جکڑ لیا ہے، یہ صورتحال ملک کی ترقی کے لیے شدید نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ 9 مئی اور 26 نومبر جیسے واقعات کی غیر جانبدار تحقیقات ضروری ہیں تاکہ ذمہ داروں کا تعین ہوسکے اور کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔ موجودہ سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں اتنی گرفتاریاں پہلے کبھی نہیں ہوئیں۔ وہ خود بھی آج ایک کیس میں عدالت پیشی کے لیے موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جتنے کیسز ان پر بنائے گئے ہیں، وہ سیاسی نوعیت کے اور بے بنیاد ہیں، جنہیں عدالتیں جلد ختم کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے 2024ء میں کروائے گئے انتخابات تاریخ کے بدترین انتخابات تھے۔ جن ممالک نے شفاف انتخابات کرائے، وہ ترقی کی راہ پر گامزن ہیں، لیکن پاکستان میں کبھی بھی شفاف انتخابات نہیں ہوئے، یہی موجودہ مسائل کی جڑ ہے۔ شبلی فرز نے نوجوانوں کے مستقبل کے حوالے سے بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ سیاسی بے یقینی میں نوجوانوں کو اپنا مستقبل نظر نہیں آ رہا۔ انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت 9 مئی کے واقعات کے پیچھے چھپ کر حکمرانی کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ القادر ٹرسٹ کیس کا جو بھی فیصلہ آئے، مذاکرات جاری رہیں گے۔ 190 ملین پاؤنڈ عمران خان کے پاس نہیں گئے بلکہ یہ رقم حکومت کے پاس گئی۔
شبلی فراز نے قانون کی برابری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے 26ویں ترمیم کی مخالفت کی کیونکہ قانون کسی کو فائدہ یا نقصان پہنچانے کے لیے نہیں ہونا چاہیے۔ اسی طرح ریٹائرمنٹ کی ڈیٹ پر ہر کسی کو ریٹائر ہونا چاہیے۔این آر او کے حوالے سے سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ اگر یہ مانگنا ہوتا تو پہلے مانگتے، اب اس کی ضرورت نہیں۔