ہم غزہ کیلئے امداد بڑھانے کو تیار ہیں، ڈبلیو ایچ او کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے اعلان کیا ہے کہ یہ تنظیم، جنگ بندی کے معاہدے کے بعد غزہ کی پٹی کو امداد کی فراہمی پر مبنی عمل میں تیزی لانے کو تیار ہے! اسلام ٹائمز۔ عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریاسس (Tedros Adhanom Ghebreyesus) نے اعلان کیا ہے کہ عالمی ادارہ صحت، جنگ بندی کے معاہدے کے بعد غزہ کی پٹی میں امداد کی ترسیل کو آگے بڑھانے کے لئے تیار ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا کہ غزہ کی پٹی کو بہت زیادہ طبی ساز و سامان اور امداد کی ضرورت ہے۔ روسی خبررساں ایجنسی اسپتنک کے مطابق سربراہ عالمی ادارہ صحت نے زور دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں صحت کی ضروریات بدستور بہت زیادہ ہیں لہذا ڈبلیو ایچ او اپنے شراکتداروں کے ساتھ مل کر اپنی مدد کو بڑھانے کے لئے تیار ہے۔ اپنے بیان کے آخر میں ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے اس امید کا اظہار کیا کہ تمام فریق غزہ جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری کو یقینی بنائیں گے اور اس تنازعے کے طویل المدتی حل کے لئے کام کریں گے!
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عالمی ادارہ صحت غزہ کی
پڑھیں:
قطری وزیراعظم کا غزہ میں حماس، اسرائیل جنگ بندی معاہدے کا اعلان
شیخ محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی کا کہنا ہے کہ حماس اور اسرائیل میں جنگ بندی کا اطلاق 19 جنوری سے ہوگا۔ قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی سے غزہ میں جنگ بندی معاہدہ طے پایا۔ قطر، مصر اور امریکا نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کیلئے کی جانیوالی ثالثی کی کوششیں کامیاب ہوگئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق معاہدے کا باقاعدہ اعلان کر دیا۔ دوحا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قطری وزیراعظم نے کہا کہ یہ معاہدہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی میں اضافے کا باعث بنے گا۔ قطری وزیراعظم نے کہا کہ ہم غزہ میں اپنے بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، غزہ میں جنگ بندی کے لیے قطر، مصر اور امریکا کی کوشش کامیاب رہی۔ شیخ محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی کا کہنا ہے کہ حماس اور اسرائیل میں جنگ بندی کا اطلاق 19 جنوری سے ہوگا۔ قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی سے غزہ میں جنگ بندی معاہدہ طے پایا۔ قطر، مصر اور امریکا نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے لیے کی جانے والی ثالثی کی کوششیں کامیاب ہوگئی ہیں۔
غزہ جنگ بندی معاہدے کے اہم نکات سامنے آگئے، اسرائیل اور حماس کے معاہدے کے تحت جنگ بندی کا دورانیہ 6 ہفتوں پر محیط ہوگا۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل ہر قیدی کے بدلے 30 فلسطینی قیدی رہا کرے گا، اسرائیل ہر خاتون فوجی قیدی کے بدلے 50 فلسطینی قیدی رہا کرے گا۔ معاہدے کے مطابق حماس 42 روزہ جنگ بندی کے دوران 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گی، پہلے مرحلے میں حماس 19 سال سے کم عمر قیدیوں کو رہا کرے گی۔ اسرائیل 7 اکتوبر 2023ء کے بعد گرفتار 19 سال سے کم عمر افراد کو رہا کرے گا، اسرائیل مجموعی طور پر 1 ہزار 650 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔ معاہدے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج فیلے ڈیلفیا اور نیتساریم راہداریوں سے مکمل انخلا کرے، اسرائیل یومیہ 600 امدادی سامان سے لدے ٹرکوں کو غزہ پٹی میں داخلے اجازت دے گا۔
دوسرے مرحلے میں حماس فوجی قیدیوں کو رہا، اسرائیلی فوج غزہ پٹی سے مکمل انخلا کرے گی۔ ادھر حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان سے قبل ہی فلسطینی شہری سڑکوں پر نکل آئے اور خوشیاں منانے لگے۔ 465 دنوں سے اسرائیلی حملوں کا سامنا کرنے والے فلسطینی جنگ بندی کے معاہدے کے باضابطہ اعلان سے پہلے خان یونس میں بڑی تعداد میں شہری سڑکوں پر نکل آئے۔ اس سے قبل امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں فائر بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوگیا۔ معاہدے کے نتیجے میں غزہ پٹی میں اسرائیلی حملوں میں وقفہ آئے گا، معاہدہ سے دونوں طرف کے قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی عمل میں آئے گی، فائر بندی معاہدے پر اتوار سے عمل درآمد شروع ہونے کا امکان ہے، فائر بندی معاہدے پر عملدرآمد کے 16 ویں روز جنگ کے مکمل خاتمے کے لیے مذاکرات شروع ہوں گے۔