اسٹاک ایکسچینج میں مندی 100 انڈیکس میں 658 پوائنٹس کی کمی
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
پاکستان اسٹاک مارکیٹ کاروباری ہفتے کے چوتھے روز مندی کا شکار رہا 100 انڈیکس 658 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 113836.74 پر موجود ہے۔ گزشتہ روز کاروبار کے اختتام پر انڈیکس ایک لاکھ 14 ہزار 495 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔
اسٹاک مارکیٹ کے ماہر شہریار بٹ کے مطابق کارباری ہفتے کے چوتھے روز پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں شیئرز کے فروخت کا سلسلہ کل سے شروع ہوا تھا جو آج بھی جاری رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ مثبت انداز میں کاروباری دن کے آغاز کے بعد فروخت کا سلسلہ شروع ہوا اور مارکیٹ کو 800 پوائنٹس کے قریب منفی جاتے ہوئے دیکھا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مارکیٹ آج 1100 پوائنٹس کی رینج میں حرکت کرتی رہی، بازار میں 466 شیئرز کا کاروبار ہوا۔
شہریار بٹ کے مطابق مارکیٹ سیکٹر وائز کام کرتی دکھائی دی اور آئی ٹی کے اسٹاکس آج بھی بہتر دکھائی دیے۔ انہوں نے کہا کہ 134 کمپنیوں کے بھاؤ میں آج اضافہ دیکھا گیا جبکہ 261 کمپنیوں کے بھاؤ میں کمی دیکھنے میں آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 6 ماہ سے مارکیٹ میں فروخت کا سلسلہ چل رہا ہے اور اگر سیاسی طور پر دیکھا جائے تو حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے مابین مذاکرات کا عمل جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام مارکیٹ پر اثر انداز ہو رہا ہے اور اگر توشہ خانہ کیس سے متعلق فیصلہ آتا ہے تو دیکھنا ہوگا اس کا رد عمل مارکیٹ کیا دیتی ہے۔
شہریار بٹ کا کہنا تھا کہ مارکیٹ جب بھی بڑھے گی تو منافع نکالنے کا سلسلہ بھی ساتھ جاری رہے گا اور لگ یہ رہا ہے کہ کل بھی یہی تسلسل برقرار رہے گا۔
اسٹاک ماہر محسن مسیڈیا کے مطابق اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کا آغاز مثبت زون میں ہوا اور بعدازاں میوچول فنڈز ودیگر شعبوں کی جانب سے پرافٹ ٹیکنگ کے سبب تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی۔
محسن مسیڈیا کا کہنا تھا کہ یہ پہلے بھی ہوتا رہا ہے کہ جب بھی منافع نکالا جائے گا اسٹاک مندی کا شکار ہوگا اور یہی دیکھنے میں آرہا ہے اور ممکن ہے کاروباری ہفتے کے آخری روز تک یہ تسلسل برقرار رہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹاک مارکیٹ اسٹاک مارکیٹ مندی پاکستان اسٹاک مارکیٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹاک مارکیٹ اسٹاک مارکیٹ مندی پاکستان اسٹاک مارکیٹ کا کہنا تھا کہ اسٹاک مارکیٹ کا سلسلہ رہا ہے
پڑھیں:
عالمی برادری مقبوضہ جموں و کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ بند کروائے، علی رضا سید
برسلز سے جاری ایک بیان میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ضلع کشتوار میں تین کشمیریوں کی شہادت ماورائے عدالت قتل کی تازہ ترین مثال ہے جس کے بارے میں بھارتی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ تین افراد جھڑپ کے نتیجے میں مارے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر کونسل یورپ کے چیئرمین علی رضا سید نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ بند کروائے۔ذرائع کے مطابق علی رضا سید نے برسلز سے جاری ایک بیان میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ضلع کشتوار میں تین کشمیریوں کی شہادت ماورائے عدالت قتل کی تازہ ترین مثال ہے جس کے بارے میں بھارتی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ تین افراد جھڑپ کے نتیجے میں مارے گئے جبکہ مقامی لوگوں کے مطابق بھارتی فوج نے محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران ان نوجوانوں کو شہید کیا ہے۔ علی رضا سید نے بتایا کہ میڈیا رپورٹ کے مطابق ضلع کشتواڑ میں بھارتی فوج نے تلاشی کارروائی کے دوران علاقے کا محاصرہ کیا اور اس موقع پر تین کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات کی عالمی سطح پر تحقیقات ہونی چاہیے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا نوٹس لیں۔ بھارتی فوج مقبوضہ وادی میں روزانہ کی بنیاد پر کشمیری عوام کو ظلم و ستم کا نشانہ بنا رہی ہے۔ چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے کہا کہ قابض افواج نہ صرف کشمیری شہریوں کو ماورائے عدالت قتل اور غیر قانونی طور پر گرفتار کر رہی ہیں بلکہ خواتین، بزرگوں اور بچوں کو بھی نہیں بخشا جا رہا۔ںانہوں نے کہابکہ گھروں پر چھاپے اور غیرقانونی نظربندیاں روز کا معمول ہے۔ علی رضا سید نے کہاکہ ان ہتھکنڈوں کا مقصد کشمیریوں کی آواز کو دبانا اور تحریکِ آزادی کو کچلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکام اب دبا ئو ڈال کر بعض کشمیریوں سے تحریک آزادی کشمیر کے خلاف بیانات دلوا رہے ہیں۔ یہ بھارت کا انتہائی اوچھا ہتھکنڈا ہے اور ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر جنوبی ایشیا کے امن کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے جس کا پرامن حل ناگزیر ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بااثر ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کا نوٹس لیں اور کشمیری عوام کو ان کا جائز حق خودارادیت دلوانے کے لیے بھارت پر سیاسی اور سفارتی دبائو ڈالیں۔