پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پشاور میں ہونے والی میٹنگ آئین کی روح کے خلاف ہے، آئین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔

اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم نے تحریک کا نام تحریک تحفظ آئین پاکستان رکھا تھا، آئین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، آئین کو درخور اتنا نہیں سمجھا جارہا ہے، منتخب پارلیمنٹ کا لوگ مذاق اڑا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف سے علی امین اور بیرسٹر گوہر کی ملاقات میں سیاسی گفتگو نہیں ہوئی، سیکیورٹی ذرائع

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ 8 فروری کو جو لوگ جیتے تھے، انہیں بھگا دیا گیا، پاکستان میں 2 قسم کے لوگ ہیں، ایک وہ جو آئین کو بالادست بنانا چاہتے ہیں اور آئین کے تحت پارلیمنٹ کو طاقت کا سرچشمہ بنانا چاہتے ہیں، جو ہر ادارے کو اس فریم میں دیکھنا چاہتے ہیں جو آئین نے مقرر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ تمام لوگوں سے درخواست کرتے ہیں، چاہے سیاستدان ہوں، جنرل ہوں یا جرنلسٹ ہوں یا تاجر کہ وہ فیصلہ کریں کہ وہ اس صف میں کھڑا ہونا چاہتے ہیں یا اس صف میں۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی مینڈیٹ والی حکومت کے ساتھ پی ٹی آئی کس بات پر مذاکرات کر رہی ہے؟، محمود خان اچکزئی

ان کا کہنا تھا کہ ہماری صف ملک کو بچانے کی صف ہے، ملکی آئین کو بچانے کی صف ہے اور ملک کو آگے بڑھانے کی صف ہے۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پرسوں جو پشاور میں میٹنگ ہوئی ہے، وہ آئین کی روح کے خلاف ہے، ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں، اگر ادارے آئین پہ چلیں گے تو ہم ان کو سرآنکھوں پہ رکھیں گے، لیکن جو آئین کے خلاف چلیں گے، ہم نے ان کے خلاف آواز بلند کرنی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news پشتونخوا ملی عوامی پارٹی محمود خان اچکزئی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: چاہتے ہیں نے کہا کہ ا ئین کی کے خلاف

پڑھیں:

امی، اب میں آپ کو گلے کیسے لگاؤں گا؟ — فلسطینی بچے کی تصویر نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا

غزہ / نیویارک: اسرائیلی بمباری میں اپنے دونوں بازو کھو دینے والے 9 سالہ فلسطینی بچے محمود اجّور کی درد بھری تصویر کو ورلڈ پریس فوٹو آف دی ایئر 2025 کے اعزاز سے نوازا گیا ہے۔

یہ تصویر دی نیویارک ٹائمز کے لیے غزہ کی فوٹو جرنلسٹ سمر ابو الؤف نے کھینچی تھی، جو خود بھی فلسطینی ہیں۔

تصویر میں محمود کو انتہائی زخمی حالت میں دکھایا گیا ہے۔ فوٹوگرافر کے مطابق محمود کی ماں نے بتایا کہ بازو کھونے کے بعد اس نے روتے ہوئے کہا: ’’امی، اب میں آپ کو گلے کیسے لگاؤں گا؟‘‘

مارچ 2024 کے حملے کے بعد محمود کو علاج کے لیے قطر کے دارالحکومت دوحہ منتقل کیا گیا، جہاں اب وہ اپنے پیروں سے لکھنے، کھیلنے، اور زندگی گزارنے کے نئے طریقے سیکھ رہا ہے، تاہم اب بھی روزمرہ کے کئی کاموں کے لیے مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔

ورلڈ پریس فوٹو ایوارڈ کے منتظمین نے کہا کہ یہ تصویر صرف ایک بچے کی کہانی نہیں، بلکہ غزہ میں جاری جنگ اور اس کے بے گناہ متاثرین کی نمائندہ ہے۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر جمانہ الزین خوری نے اس تصویر کو ایک "خاموش لیکن گہری چیخ" قرار دیا۔

ایوارڈ جیوری نے تصویر کی روشنی، جذبات، اور تکنیکی مہارت کی تعریف کی، اور اس پر بھی روشنی ڈالی کہ کیسے غزہ میں صحافیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور عالمی میڈیا کی رسائی محدود کی جا رہی ہے۔

ورلڈ پریس فوٹو کے بیان میں کہا گیا ہے کہ محمود کا خواب سادہ ہے: وہ مصنوعی بازو چاہتا ہے اور ایک عام بچے کی طرح زندگی گزارنا چاہتا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے انروا کے مطابق دسمبر 2024 تک دنیا بھر میں سب سے زیادہ بچوں کے اعضا غزہ میں ضائع ہوئے ہیں۔

گزشتہ سال بھی غزہ کی ایک تصویر کو ورلڈ پریس فوٹو آف دی ایئر ایوارڈ دیا گیا تھا، جس میں ایک خاتون اپنی 5 سالہ بھتیجی کی لاش کو گود میں لیے دکھائی گئی تھیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • امی، اب میں آپ کو گلے کیسے لگاؤں گا؟ — فلسطینی بچے کی تصویر نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا
  • دادو: ایک ہفتہ قبل اغوا ہونے والی خاتون سمیت 5 مغوی بازیاب، ایس ایس پی
  • اسلام آباد گرلز ہاکی ٹیم کے ٹرائلز اور سلیکشن کمیٹی کا اعلان، 35ویں نیشنل گیمز سندھ کی تیاریوں کا آغاز
  • اسلام آباد ژالہ باری سے متاثر ہونے والی ہیول گاڑیوں کے مالکان کے لیے خوشخبری
  • افغانستان کی خواتین کرکٹرز کیلیے آئی سی سی و دیگر بورڈز کا اہم اقدام
  • تاج حیدر کے انتقال پر خالی ہونے والی سینیٹ کی نشست پر انتخاب کا شیڈول جاری
  • بشریٰ بی بی سے گزشتہ  روز  ہونے  والی  وکلا کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • شوکت خانم اسپتال میں علاج کیلئے پشاور سے آنے والی خاتون پراسرار طور پر لاپتا
  • اسلام آباد ہاکی ایسوسی ایشن کا اجلاس، ہاکی ٹیم کیلئے اوپن ٹرائلز جمعرات کو نصیر بندا ہاکی اسٹیڈیم میں منعقد کرنے کا اعلان
  • صحافی پر افغانی ہونے پر  شناختی کارڈ منسوخی کے خلاف کیس، وزارتِ داخلہ کو 30 روز میں اپیل پر فیصلہ کرنے کا حکم