اسرائیلی کابینہ سے جنگ بندی ڈیل کی منظوری نہ لی جاسکی، نیتن یاہو کے حماس پر الزامات
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
غزہ میں گزشتہ روز ہونے والے جنگ بندی کے اعلان کے بعد اسرائیلی کابینہ کو آج اس معاہدے کی منظوری دینی تھی مگر اب تک اسرائیلی کابینہ نے جنگ بندی معاہدے کی منظوری نہیں دی۔
رپورٹ کے مطابق جنگ بندی معاہدے کے لیے آج ہونے والی اسرائیلی کابینہ کی میٹنگ بھی اب تک نہیں ہوسکی ہے اور اس حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس آخری وقت میں معاہدے سے پیچھے ہٹ رہی ہے۔
اس حوالے سے حماس کے ایک رہنما نے غیر ملکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حماس جنگ بندی سے متعلق اپنی باتوں پر قائم ہے۔
اس سے قبل جنگ بندی اعلان کے بعد اسرائیلی حکومتی اتحاد میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے تھے اور نیتن یاہو کے انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں نے حکومت سے الگ ہونے کی دھمکی دی ہے۔
غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے میں نیتن یاہو کی حیران کن لچک سے اسرائیل کے دائیں بازو کے حلقوں کو پریشانی لاحق ہوگئی تھی۔
یہ خبر بھی سامنے آئی ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کےلیے نمائندے اسٹیون وٹکوف کے نیتن یاہو پر براہ راست دباؤ کے بعد ممکن ہوا۔
دوسری جانب غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیلی حملے تاحال جاری ہیں اور سیز فائر اعلان کے بعد اب تک اسرائیلی حملوں میں 70 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسرائیلی کابینہ نیتن یاہو کے بعد
پڑھیں:
صیہونی قیدیوں کی ایک مرحلے میں رہائی کیلئے حماس کی شرائط
الجزیرہ سے اپنی ایک گفتگو میں سامی ابو زھری کا کہنا تھا کہ نتین یاہو ناقابل عمل شرائط پیش کر رہا ہے تاکہ جنگبندی کے معاہدے کو سبوتاژ کر سکے۔ اسلام ٹائمز۔حماس کے فلسطین سے باہر پولیٹیکل سربراہ "سامی ابو زھری" نے کہا کہ ہماری تحریک ہر اُس تجویز کا خیر مقدم کرے گی جس سے ہماری عوام کی مشکلات میں کمی آئے۔ لیکن صیہونی وزیراعظم "نتین یاہو" ہم سے ہماری شکست کے ہروانے پر دستخط کروانا چاہتا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار الجزیرہ سے گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ نتین یاہو ناقابل عمل شرائط پیش کر رہا ہے تاکہ جنگ بندی کے معاہدے کو سبوتاژ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ مقاومت کو غیر مسلح کرنے کی شرط پر بات نہیں ہو سکتی اور نہ ہی یہ شرط پوری کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہتھیاروں کا تعلق صیہونیوں کے قبضے سے جڑا ہوا ہے۔ یہ ہتھیار ہمارے لوگوں اور اُن کے قومی مفاد کے تحفظ کے لئے ہیں۔ دوسری جانب المیادین نے خبر دی کہ اسرائیل نے اپنی تجاویز، جنگ بندی کے معاہدے میں موجود ثالثین کے حوالے کر دی ہے۔ ان تجاویز کے مطابق، جنگ بندی کے پہلے روز، مقاومتی فورسز، امریکی نژاد "الیگزینڈر ایڈن" کو رہا کریں گی۔ لیکن اس میں اہم بات یہ ہے کہ اس تجویز میں غزہ کی پٹی میں مقاومت کو غیر مسلح کرنے کا مطالبہ شامل ہے۔ جس پر فلسطین کے مقاومتی گروہوں نے کہا کہ ہم ایسے مطالبات کو بارہا مسترد کر چکے ہیں۔
واضح رہے کہ 45 روزہ عارضی جنگ بندی کے فریم ورک کے تحت عسکری کارروائیاں بند کی جائیں گی، انسانی امداد غزہ پہنچ سکے گی اور قیدیوں کا تبادلہ ہو گا۔ اسرائیل کی تجویز کے مطابق، جنگ بندی کے دوسرے روز حماس، مقاومت سے تعلق رکھنے والے عمر قید کے 66 اور غزہ کے 611 قیدیوں کی رہائی کے بدلے 5 زندہ اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گی۔ تاہم صیہونیوں کا کہنا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کا یہ عمل کسی تقریب کی صورت میں نہ ہو۔ 5 صیہونیوں کی رہائی کے بعد غزہ کی پٹی میں بے گھر افراد کے لئے ضروریات زندگی سے تعلق رکھنے والے امدادی سامان کو داخلے کی اجازت ہو گی جب کہ اسرائیلی فوج، رفح اور شمالی غزہ کی پٹی میں اپنی دوبارہ تعیناتی شروع کر دے گی۔ جنگ بندی کی ان تجاویز پر ردعمل دیتے ہوئے سامی ابو زھری نے کہا کہ اسرائیل نے ان تجاویز میں کہیں بھی جنگ کے مکمل خاتمے کا ذکر نہیں کیا۔ اسرائیل صرف اپنے قیدیوں کی رہائی چاہتا ہے۔ بہرحال ہم بھی یک مرحلہ تبادلے کے لئے تیار ہیں۔جس کے بدلے میں جنگ کا خاتمہ ہو اور اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی سے باہر نکلے۔ حماس کے ان رہنماء نے کہا کہ اسرائیل کے ان تمام جرائم میں امریکہ برابر شریک ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت امریکی حکومت سے مستقیماََ کسی رابطے میں نہیں ہیں۔